طلسماتی تقسیم!!!

0
395
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

مفتی عبدالرحمن قمر،نیویارک

آج کل ہماری حالت ناگفتہ بہ ہے جس کسی کے پاس مخلوق خدا کی بھلائی کا کام آتا ہے وہ اس طلسماتی تقسیم سے گزرتا ہے سب کے خزانے بھر جاتے ہیں مگرغریب کا چولہا نہیں جلتا، نجانے کسی کی بددعا غریب کو لگی ہے جو آتا ہے بلند و بانگ دعویٰ کرتا ہے غربت دور کرنے کی نوید سناتا ہے گھر گھر چولہے جلانے کا پروگرام ترتیب دیتا ہے کچھ وقت کے بعد منصوبہ ناقابل عمل کہہ کر داخل د فتر ہوجاتا ہے حیرت ہے عام حالات میں نتھوپتھو آدمی تقسیم والی کرسی پر بیٹھے ہیں ،اتنا ذہین ہو جاتا ہے کہ الامان و الحفیظ عربی کی ایک حکایت ہے کہ ایک بدو شہر میں اپنے دوست سے ملنے آیا گھر والوں نے بدو کا مذاق اڑانے کا پروگرام بنا لیا۔ جب دستر خوان بچھ گیا تو میزبان نے کہا آپ ہمارے مہمان ہیں ہم میاں بیوی، دو بیٹے دو بیٹیاں ہیں ثابت مرغی روسٹ کر کے بدو کے سامنے رکھ کر کہا! بسم اللہ کیجئے اور تقسیم فرمائیے۔ بدو نے کہا ہم صحرائی ہیں بدوی ہیں، ہمیں تقسیم کہاں آتی ہے میزبان نے اصرار کیا تو بدو نے مرغی سامنے رکھی سر کاٹا اور میزبان کے سامنے رکھ دیا آپ گھر کے سربراہ ہیں لہٰذا سر آپ کا ،مرغی کا سر سربراہ ہی کو زیب دیتا ہے پھر پچھلا حصہ کاٹا یہ بیگم صاحبہ کیلئے پھر اس نے دونوں بازو کاٹے اور کہا بیٹے باپ کے بازو ہوتے ہیں۔ یہ بیٹوں کے ہو گئے۔ پھر اس نے مرغی کے پاﺅں کاٹے اور کہا بیٹیاں کسی بھی خاندان کا وقار ہوتی ہیں اور بنیاد ہوتی ہیں لہٰذا دونوں پاﺅں بیٹیوں کیلئے ہیں پھر مسکرا کر کہنے لگا باقی جو بچ گیا ہے وہ مہمان کیلئے ہے۔ ساری مرغی اپنے سامنے رکھ لی میزبان بدو کا مذاق اُڑاتے اُڑاتے خود مذاق بن گئے ۔دوسرے دن بیوی سے آج پانچ مرغیاں ذبح کرتے ہیں۔ روسٹ کیں بدو کے آگے رکھیں اور کہا برابر تقسیم کر دیں بدو نے کہا جفت یا طاق میزبان نے کہا کہ طاق انداز میں تقسیم کر دو، بدو نے ایک مرغی اٹھائی میزبان سے کہا تم اور تمہاری بیوی دو اور تیسری مرغی پھر ایک مرغی اٹھائی کہا ایک مرغی اور دو بھائی طاق ہو گئے پھر ایک مرغی اٹھائی دونوں بیٹیوں کو دیکر کہا دو تم دونوں اور ایک مرغی طاق ہو گئے پھر اس نے دو مرغیاں اٹھائیں کہا دو مرغیاں اور ایک مہمان طاق ہو گئے وہ اپنے سامنے رکھ لیں تیسرے دن میزبان نے پھر پانچ مرغیاں روسٹ کیں دستر خوان سجا پھر مہمان کو تقسیم کی دعوت دی گئی۔ اب میزبان نے کہا جفت انداز میں تقسیم کریں بدو نے کہا اچھا بدو نے ایک مرغی اٹھائی اور صاحب خانہ کو دیتے ہوئے کہا دو بیٹے اور ایک آپ اور ایک مرغی چار ہو گئے یہ جفت ہو گیا پھر ایک مرغی اٹھائی ماں کو دیتے ہوئے کہا دو بیٹیاں ایک ماں اور ایک مرغی چار ہو گئے جفت ہو گیا پھر تین مرغیاں اٹھائیں اور کہا تین مرغیاں اور ایک مہمان چار ہو گئے۔ جفت ہو گیا، مسکرایا، میزبان بے بسی کی تصویر بن کر سن رہا تھا جو بدو کہہ رہا تھا۔ اے اللہ تو کتنا عظیم ہے تو نے مجھے تقسیم کرنے کی اعلیٰ صلاحیت سے نوازا ہے ۔کیوں کیا خیال ہے ہر شکل میں پاکستان میں تقسیم کرنے کا یہی فارمولا آزمایا نہیں جا رہا!
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here