لاہور:
سازگار کنڈیشنز میں پاکستانی پیس ہتھیار چمک اٹھے، ڈربی میں ٹریننگ کے پہلے روز گرین ٹاپ پچز اور ہوا میں خنکی نے بولرز کا حوصلہ مزید جوان کردیا۔
پی ایس ایل پلے آف میچز ملتوی ہونے کے بعد کرکٹ میدانوں سے دور کھلاڑیوں نے انگلینڈ پہنچ کر ووسٹر میں 14 روزہ قرنطینہ مکمل کیا، ساتھ ہی طویل عرصے بعد نیٹ سیشنز کیے،پھر2انٹراسکواڈ پریکٹس میچز کھیل کر مسابقتی کرکٹ کی کمی پوری کرنا چاہی،اگلی منزل ڈربی آمد کے بعد یہاں بدھ کو پہلی بار کرکٹرز میدان میں اترے اور بھرپور مشقوں کا سلسلہ شروع کیا،صبح اور سہ پہر کے دو لگ سیشنز میں صلاحیتیں نکھاری گئیں۔
ووسٹر کے برعکس ڈربی میں نہ صرف میدان میں سبزہ زیادہ تھا بلکہ پچز پر بھی خاصی گھاس دکھائی دی، آسمان پر بادلوں، ہوا میں خنکی اور گرین ٹاپ پچز نے پیسرز کا حوصلہ جوان کیا اور انھوں نے نیٹ پر بڑے پْرجوش انداز میں بولنگ کی، ٹیسٹ سیریز کھیلنے کے مضبوط امیدوار زیادہ سرگرم نظر آئے، محمد عباس نے سوئنگ اور کنٹرول پر توجہ دی، شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ نے بھرپور اسپیڈ کے ساتھ گیندیں کرائیں۔
بولنگ کوچ وقار یونس انھیں لائن و لینتھ بہتر بنانے کے مشورے دیتے نظر آئے، فہیم اشرف اور عمران خان سینئر بھی ایکشن میں دکھائی دیے، دوسری جانب وہاب ریاض نے لمبے اسپیل کرائے،تجربہ کار بولر نے ٹیسٹ کرکٹ سے غیر معینہ مدت کیلیے رخصت لی تھی، ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق نے دورہ انگلینڈ کیلیے اسکواڈ کا اعلان کرنے سے قبل انھیں اعتماد میں لیا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ ٹیسٹ میچز کے لیے دستیاب ہوں گے۔
گذشتہ روز بولنگ کوچ وقاریونس کی جانب سے سینئر پیسر پر خصوصی توجہ دینے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹیم مینجمنٹ ٹیسٹ سیریز میں ان کے تجربے سے فائدہ اٹھا سکتی ہے، اسپنرز یاسر شاہ، عمادوسیم، کاشف بھٹی اور شاداب خان نے گھومتی گیندوں سے بیٹسمینوں کو پریشان کرنا چاہا۔ بیٹسمینوں نے بھی نیٹ میں اچھا وقت گزارتے ہوئے خود کو انگلش کنڈیشنز میں بہتر کارکردگی کے لیے تیار کیا۔
عابد علی، شان مسعود اور امام الحق کو تسلسل کے ساتھ آف اسٹمپ سے باہر جاتی گیندیں کرائی گئیں، اظہر علی، بابر اعظم، اسد شفیق اور افتخار احمد نے پیسرز کے بعد ایک الگ نیٹ میں اسپنرز کا بھی سامنا کیا،فواد عالم اور محمد حفیظ سمیت دیگر بیٹسمین بھی اپنی باری پر ایکشن میں نظر آئے۔
بیٹنگ کوچ یونس خان نے ٹاپ اور مڈل آرڈر کے بعد ٹیل اینڈرز کو بھی کریز پر قیام طویل کرنے کے گْر بتائے، محمد عباس اور یاسر شاہ کسی مستند بیٹسمین کی طرح ذمہ دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کرتے رہے۔
قبل ازیں وارم اپ کے بعد جسمانی استعداد بہتر بنانے کے لیے کئی فٹنس ڈرلز کرائی گئیں،ایک دائرہ بنا کر اچانک اچھالی جانے والی گیندوں پر قابو پانے کا ٹاسک دیا گیا، فیلڈنگ سیشن میں سب سے زیادہ توجہ سلپ کیچز پر دی گئی،اسد شفیق، امام الحق اور بابر اعظم خاصے مستعد نظر آئے، بعد ازاں باؤنڈری کے قریب اونچے کیچز کی مشق بھی کرائی گئی۔