مجیب ایس لودھی، نیویارک
ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کی تاریخ کا واحد صدر ہے جس کو دنیا بھر کے ساتھ خود امریکہ میں بھی حقارت کی نظر سے دیکھا جا تا ہے ، ہر دور حکومت میں ہی اپنی پالیسیوں ، مدبرانہ فیصلوں کی وجہ سے امریکی صدور دنیا کی شہ سرخیوں میں رہتے ہیں لیکن ٹرمپ امریکہ کا وہ واحد صدر ہے جس نے اپنے احمقانہ رویے کی وجہ سے دنیا بھر میں اپنی پہچان بنائی ،ٹرمپ کو ڈیڑھ لاکھ امریکیوں کا قاتل بھی قرا ر دیا جاتا ہے کیونکہ عین اس وقت جب چین سمیت یورپ مہلک وائرس کورونا کا شکار ہورہا تھا تو صدر ٹرمپ سمیت تمام قیادت خواب خرگوش کے مزے لے رہی تھی اورحکومت کی جانب سے متاثرہ ممالک سے آنے والے لوگوں کی ٹیسٹنگ اور دیگر سخت پالیسیوں کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے کورونا وائرس کو فل گرین سگنل دیا گیااور جب اس سلسلے میں میکسیکو اور دیگر سرحدوں سے مرض سے متاثرہ افراد کی بڑی تعداد امریکہ میں داخل ہو ئی اور کیسز کی تعداد میں حیرت انگیز تیزی سے اضافہ ہوا تو ٹرمپ انتظامیہ ہوش میں آئی لیکن اس وقت بہت دیر ہو چکی تھی ۔عین اس وقت جب کورونا لاک ڈاﺅن کی وجہ سے معیشت زبوں حالی کا شکار تھی تو کالوں اور گوروں کے درمیان نسل پرستانہ روایتی جنگ شروع ہوگئی ،بطور صد،ر ٹرمپ نے اس جنگ کو ختم کرنے کی بجائے نسل پرستانہ جملوں سے اس جلتی آگ پر تیل کا کام کیا اور اس کو خوب بھڑکایا ،ندامت کا سلسلہ صرف امریکہ تک محدود نہیں رہا بلکہ عالمی سطح پر بھی امریکہ کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا ، ٹرمپ نے ایران کے معاملے پر پینٹا گون کی رپورٹ کویکسر مسترد کرتے ہوئے اسے ایرانیوں کے متعلق ”بہت سادہ“ قرار دیا ، امریکہ کی تاریخ میں کسی دور حکومت میں بھی پینٹا گون اور سی آئی اے کی اہلیت پر اس طرح کھلے عام سوالیہ نشان نہیں اٹھایا گیا ، ٹرمپ نے اقتدار کی کرسی پر بیٹھنے کے بعد بہت سے اپنے قریبی مشیروں کو ایک کے بعد ایک عہدوں سے ہٹا دیا ، اس کے بعد کالے اور گورے افراد کی جنگ میںملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ صدر ٹرمپ نے فوج کو براہ راست مداخلت کی دعوت دی یعنی فوج کو امریکی عوام کے سامنے کھڑا کرنے اور مارشل لا لگانے کی کوشش کی لیکن کچھ آرمی آفیسرز کے انکار کے بعد ٹرمپ کو یہ آپشن مسترد کرنا پڑا ۔کورونا وائرس کے حوالے سے ویکسین کی تیاری اور اس کے تدارک کے لیے صدر ٹرمپ نے اپنے قریبی ساتھی ڈاکٹر فوسی کو بھاری ذمہ داریاں سونپی لیکن جب حالات قابو سے باہر ہوئے تو ٹرمپ نے ڈاکٹر فوسی کی باتیں تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور ڈاکٹر فوسی کو تنقید کا نشانہ بنایا جس کے بعد عوام کی بڑی تعداد بھی ڈاکٹر فوسی کو غیر ذمہ دار قرار دیتی رہی ، چین سے تجارتی جنگ کی بات کی جائے تو ٹرمپ کی جانب سے چینی مصنوعات کی روک تھام سے خود امریکہ کو اربوں ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا اور پھر یہ اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ ٹرمپ نے چینی صدر سے سفارش کی تھی کہ وہ اپنی مصنوعات کو امریکی منڈیوں تک پہنچائیں تاکہ تاجروں کی بڑی تعداد خوش ہو کر انہیں آئندہ بھی صدارت کے عہدے کے لیے منتخب کریں ، اس کے بعد ایران کے ساتھ تنازع بھی صدر ٹرمپ کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے ، ایرانی کمانڈر کی ڈرون کے ذریعے ہلاکت کے بعد پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ کسی مسلم ملک کی جانب سے امریکہ کے بیس کو نشانہ بنایا گیا ہو ، ایران نے امریکہ کو وارننگ جاری کرتے ہوئے اس کے فوجی بیس کو میزائل سے نشانہ بنایا جس میں امریکہ کا جانی نقصان نہیں ہوا البتہ درجنوں فوجی زخمی ہوئے جبکہ بیس مکمل طور پر تباہ ہوگیا ، اگر افغان طالبان سے مذاکرات کی بات کی جائے تو افغانستان ، امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان طویل مذاکراتی عمل کے بعد ایک حتمی معاہدہ طے پایا تھا جس کو طویل امن کے لیے موزوں قرار دیا جا رہا تھا لیکن صدر ٹرمپ نے عین وقت پر معاہدہ کی حتمی منظوری کو یکسر طور پر مسترد کر دیا جس سے امریکہ کی دنیا بھر میں جگ ہنسائی ہوئی ،کسی بھی دور حکومت کے اختتام پر ملک کا سربراہ اپنے دور کی کامیابیوں سے لوگوں کو روشناس کراتا ہے کہ ملک نے اتنی ترقی کی یا خوشحالی آئی لیکن امریکی تاریخ میں پہلی مرتبہ صدر ٹرمپ کے پاس اپنی کامیابیوں کے حوالے سے کچھ کہنے کے لیے نہیں ہے ،امریکہ کی معیشت اس وقت تباہ حال ہے ، سٹاک مارکیٹ برُی طرح ڈاﺅن ہے ، بے روزگاری کروڑوں میں بتائی جا رہی ہے ، آئے روز بے روزگاری الاﺅنس کے لیے درخواستوں میں دن دُگنا اور رات چوگنا اضافہ ہو رہا ہے ،معاشرتی بدحالی عروج پر ہے ، معاشرے میں نسل پرستی ،کالوں اور گوروں کی جنگ اپنی مثال آپ ہے ، شہریوں کی حفاظت اور امن و امان کو یقینی بنانے والا نیویارک پولیس کا ادارہ شرمندگی کی مثال بن کر رہ گیا ہے ،نیویارک پولیس کے بجٹ کو ہر گز کم نہیں کیا جانا چاہئے بلکہ پولیس کو دوبارہ سے منظم کیا جانا چاہئے ،ٹرمپ نے اقتدار سنبھالتے ہی مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز زبان استعمال کی جس سے ملک میں نسلی تعصب کو مزید تقویت ملی ہے ، گورے افرادمیں دیگر تارکین کیخلاف تعصب میں ٹرمپ نے بڑا کردار ادا کیا ہے ، ملک میں پیدا ہونے والی خانہ جنگی کی تمام تر ذمہ داری ڈونلڈ ٹرمپ پر عائد ہوگی ، حالیہ رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں فائرنگ کے واقعات میں مزید 16افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں ، نسلی تعصب پر ہونے والے پرتشدد واقعات اور فائرنگ سے انسانی ہلاکتوں کا واحد ذمہ دار ڈونلڈ ٹرمپ ہے ،اس لیے آئندہ انتخابات میں لوگوں کو اپنے حق رائے دہی کے استعمال کے موقع پر ہزار بار سوچنا ہوگا کہ وہ ملک میں خانہ جنگی چاہتے ہیں یا پھر امریکہ کو پر امن طریقے سے ترقی کی راہ پر چلتا دیکھنا چاہتے ہیں ۔
٭٭٭