سلیم صدیقی
ہمارا معاشرہ بھی بڑے عجیب مزاج کا ہے، قومی ائیرلائن اور دیگر نجی ائیرلائنز میں جعلی ڈگریوں کا معاملہ کافی عرصے سے زیر بحث تھا اور سپریم کورٹ نے اس پر کافی سخت احکامات جاری کئے تھے جنکی روشنی میں حکومت نے تحقیقات شروع کی تھیں تاہم کراچی ائیرپورٹ کے قریب ائیر بس کے حادثے کے بعد کمیشن قائم کیا گیا جسکی روشنی میں حکومت نے سخت اقدامات اٹھائے اور جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے جعلی ڈگریوں اور لائسنسوں والے پائلٹوں کو ملازمت سے فارغ کرنا شروع کردیا جس پر اپوزیشن نے واویلا کرنا شروع کردیا ،یہ وہی اپوزیشن نے جس نے اپنے دور اقتدار میں ان کو بھرتی کرکے ملک وقوم کی رسوائی کا سامان کیا اور اب حکومت کو لتاڑ رہی ہے۔
کیا جعلی دستاویزات کا معاملہ پائلٹوں تک ہی محدود ہے البتہ پائلٹوں پر انسانی زندگیوں کا دارومدار ہوتا ہے اس لئے زیادہ ہائی لائٹ ہو گیا ہے سابقہ حکومتوں کی بداعمالیوں کا سارا ملبہ موجودہ حکمرانوں پر ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے مگر اسمبلیوں میں بیٹھے ایسی ہی ڈگریوں کے حامل ارکان کے بارے میں کوئی لب کشائی نہیں کررہا عزیر بلوچ جو لیاری میں دہشت کی علامت سمجھے جاتے تھے دوسو کے قریب قتل کئے تھے اور یہ انکشافات ایک جے آئی ٹی رپورٹ میں کئے گئے تھے جو سول اور فوجی افسران پر مشتمل کمیٹی نے تحقیقات کے بعد جاری کئے لیکن حسب معمول دبادیئے گئے مگر عدالتی احکامات کے بعد سندھ حکومت نے ادھوری رپورٹ جاری کی ،دوسری جانب وفاقی وزیراعلیٰ زیدی نے مکمل رپورٹ پبلک کردی جس میں زرداری اور انکی پارٹی پر عزیر بلوچ کی سرپرستی کا الزام لگایا ہے، آصف زرداری ہماری سیاست کا وہ بدقسمت کردار ہے جو اقتدار کے ایوانوں میں قدم رکھتے ہی آلودہ ہو چکا تھا ،پی پی پی کے پہلے دور اقتدار میں ماحولیات کی وزارت سنبھالتے ہی کرپشن کے چرچے شروع ہو گئے تھے ،ایک برطانوی شہری بخاری کی ٹانگ سے بم باندھ کر ان سے لاکھوں پاو¿نڈ وصول کرنے کا بڑے عرصے تک چرچا رہا ۔پورے کراچی کی مہنگی زمینوں پر قبضے اور بلاول ہاو¿س کی تعمیر میں ناجائز دباو¿ کے ذریعے زمین ہتھیانے کا الزام بھی دستاویزات میں موجود ہے مگر جادوگری کے ذریعے عدالتوں سے ریلیف لے لیا جاتا ہے اور عوام میں یہ تاثر دیتے ہیں کہ وہ معصوم اور پاک صاف ہیں زرداری دور حکومت میں، میں نے خود کئی ایسے منصوبے بے نقاب کئے جو اگر کامیاب ہو جاتے تو پاکستان کو اربوں کا نقصان ہوتا روزویلٹ ہوٹل ہتھیانے کا ایک منصوبہ اس وقت ناکام بنایا جب انکے وزیر خزانہ اسے ٹھکانے لگانے نیویارک پہنچ چکے تھے مگر اس ناچیز کی حقیر کوشش سے وہ ہوٹل ابھی تک محفوظ ہے اس حکومت میں بھی کچھ عناصر اس پر جھپٹنے کو تیار بیٹھے ہیں سازشیں بھی کرتے رہتے ہیں مگر وہ کامیاب نہیں ہو پاتے عدالتی نااہلیوں اور بوسیدہ نظام کی بدولت کرپٹ لٹیرے دندناتے گھوم رہے ہیں اور انکا سب سے بڑے اور ملک دشمن محافظ وہ عناصر ہیں جو میڈیا پر قابض ہیں جو انہیں تحفظ دیتے ہیں اور انکا امیج ایسا بناتے ہیں جیسے اس ملک کے ان داتا ہوں، دونوں جماعتوں مسلم لیگ بشمول ق لیگ ، پی پی پی اور مولانا کی شریعتی چھتری نے ملک کو کنگال کرکے دنیا بھر میں رسوا کردیا ہے اور اسمبلیوں میں براجمان ہیں نہ مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچاتے ہیں نہ ہی قانون سازی ہونے دیتے ہیں تاکہ بروقت انصاف ہو اگر انصاف کی کوئی کرن نظر آتی ہے تو کالے کوٹوں والے آگے بڑھ کر اس میں رکاوٹیں ڈال دیتے ہیں ایسے میں اگر جعلی لائسنسوں والے پائلٹ مجرم ہیں تو قومی وسائل پر قابض اور لٹیروں کو تحفظ دینے والے اصلاحات میں رکاوٹیں ڈالنے والے یا بڑے بڑے ڈاکٹرز دواساز ادارے ملاوٹ کرنے والے غرض کہ معاشرے کا ہر طبقہ اپنی جگہ وہ پائلٹ ہے جو تباہی کا باعث بن رہے ہیں ،وقت آگیا ہے کہ جرات اور ہمت سے کام لیکر ان تمام ناسوروں سے چھٹکارا حاصل کیا جائے Twitter @salimsiddiqi
٭٭٭