کامل احمر
پچھلے دنوں ہمارے دوست نے سوشل میڈیا پر پوسٹ ڈالی پاکستان کا وقار کون بلند کرسکتا ہے؟ جمہوری حکومت یا اسٹیبلشمنٹ؟بحث چھڑ گئی اطراف کے دانشور لوگ اور حکومت کے حامی سے خرب اختلاف کے لوگوں نے اپنی اپنی رائے کا اظہار کیا۔ہمارا کہنا تھا نہ ہی جمہوری حکومت اور نہ ہی کوئی اور جب ملک کے تمام ادارے عرصے سے کرپشن کر رہے ہوں اور عام شہری کے لئے انصاف کا حصول جوئے شیر بن جائے تو اس ملک کا وقار کیا جب عوام کی اکثریت بھوکی، مفلس اور بیمار ہو تو اس وقار کون بلند کرےگا۔خالی پیٹ ہو تو حب الوطنی اور مذہب سے بھی دوری ہوجاتی ہے۔یہاں کی مشینری سے متعلق رپورٹ میں سیالکوٹ کی نشاندہی کی گئی تھی کہ مشینری(کرسچین تبلیغ) لوگوں کو جب سیالکوٹ بھیجا جاتا ہے تو وہ بہت خوش ہوتے ہیں کہ وہاں پر کسی غریب کو کرسچین بنانا آسان ہوتا۔اس طرح بہت سالوں پہلے شاید1980کی بات ہے مشرقی پاکستان کے لیڈر کی صاحبزادی نے اخبار جہاں میں انٹرویو میں کہا تھا جب ان سے پوچھا گیا سنا ہے کرسچین مشینری بڑی سرگرم ہے لوگوں کو اسلام مذہب سے کرسچین بنائے ہیں۔انکا جواب تھا پیٹ میں روٹی نہ جائے اور بچے بھوک سے بلکیں تو ایسے میں کوئی بھی روٹی کے عیوض اپنا مطلب پورا کر لیتا ہے لوگوں کا ایمان ڈگمگا جاتا ہے۔اب پاکستان کی صورتحال یہ ہے کہ میڈیا دن رات عمران خان کی حکومت کے خلاف حزب اختلاف کے ان ہی لوگوں کو لے کر ٹاک شو اور پریس کانفرنس کو بیک وقت ہر چینل سے شور اٹھا رہا ہے یہ تو ایک پہلو ہے کہ میڈیا پیسے کے لیے ہر وہ کام کرسکتا ہے جس میں ان کافائدہ ہو وقار کسے بلند ہوسکتا۔وقار کا تعلق خاندانوں اور ملک کی خوشحالی سے ہے صرف چند لوگوں کی خوشحالی سے نہیں جو دن رات اندر باہر حتیٰ کہ سعودیہ میں پاکیزہ اور متبرک جگہوں پر جاکر لوٹ مار میں مصروف ہیں۔حالیہ ارشد نامی ایک جج کے کرتوت دیکھ کر ہماری امیدیں ختم ہو جاتی ہیں۔پاکستان کے نظام کی سب سے بڑی گراوٹ عدلیہ ہے سول کورٹ سے سپریم کورٹ تک شاید ہی کوئی جج ہوگا جیسے خوف خدا ہو جوکسی بھی انسان کی کردار نگاری، کسی بھی ملک کی ترقی کسی بھی نظام کی کامیابی کی ضمانت ہے۔سوال ہے کیا وہ لوگ جن کے ہاتھ میں برسوں سے اقتدار رہا ہے اور وہ جن کے پاس اقتدار ہے وہ اپنے اپنے عہدوں کا فائدہ عوام کو منتقل کر رہے ہیں۔انکے نزدیک عوام شاید انکے بیوی بچے ہیں جن کے لئے وہ ملک کو داﺅ پر لگا چکے ہیں مشرقی پاکستان کو ضائع کر چکے ہیں۔جو بھی ذمہ دار ہیں اور تھے انہیں کبھی بھی اللہ کا خوف نہیں تھا۔اس مرحلے میں اسلام کی تاریخ بھی بدلی گئی اور اندرا گاندھی نے فخر سے کہا اب ہمیں جنگ کی ضرورت نہیں بقیہ پاکستان کو ہم انکا کلچر خراب کرکے تباہ کرسکتے ہیں۔اور اسکی بات درست ثابت ہو رہی ہے۔پیمرا آنکھیں اور کان بند کرکے خراٹے لے رہا ہے یا اس پر بھی کوئی اور ہے جو باہر کی بات سنتا ہے اور میڈیا لفافوں کے عیوض بلاول کے ذریعے جھوٹ اور شرپسندی پھیلا رہا ہے۔آج صبح عرصہ کے بعد پاکستانی چینل کھولا اس امید پر کہ کوئی تبدیلی کوئی اچھی خبر سننے کو ملے اس کی جگہ منہ پر ڈھاٹا(ماسک)باندھے۔ایک آدمی جو لندن میں عیاشی کے بعد اپنے باپ کی تربیت میں سیاسی رنگ رلیاں منا رہا ہے اب وہ اردو بولنے لگا ہے کسی کے بنائے ہوئے نوٹوں پر بولتا ہے اور بولتا رہتا ہے۔جس کی ماں اور ماموں کو دن دیہاڑے قتل کیا گیا تھا۔ایک ہولناک منظر تھا ہر پاکستانی کہہ رہا ہے قاتل کون ہے لیکن پیسے اور طاقت کی چمک نے اس کے ہوش حواس گنوا دیئے ہیں۔کہاں راجہ بھوج اور کہاں گنگوتیلی، یہ شخص بہت کم عرصے میں بالغ ہوگیا ہے۔نام بھی بدلا ہے اسکے باپ نے اس کی بچکانہ چھچوری باتوں سے ہم کاغذ خراب نہیں کرنا چاہتے تھے لیکن مجبوری ہے کہ یہ بے وقوف وہ باتیں کر رہا ہے جو اس کا باپ اسکی حکومت اور عمران خان کے گیڈرخصت سیاسی دشمن کر چکے ہیں اور کر رہے ہیں کچھ جملے آپ کی نظر کرتے ہیں۔عمران خان کا وزیراعظم رہنا پاکستانی کی زندگی کے لئے خطرہ ہے۔بلاول زرداری کا ایسا کہنا ہے یہ بھی کہا کہ جمہوریت کے لیے خطرہ ہے۔یہ بھی کہ پرویز مشرف کا پہلاNROعمران خان کے لئے تھا۔(خیال رہے جب یہ بالغ بھی نہیں تھا)۔
ایک اور مضحکہ خیز بات کراچی میں بجلی آتی نہیں اور بنی گالہ سے بجلی جاتی نہیں(قہقہہ) حکومت کی کرپشن نےPIAکو بٹھا دیا۔آگے بولےPTIتاریخ کی سب سے زیادہ کرپٹ حکومت ہے۔”بچہ جمہورا نے یہ بھی معلوم کرلیا کہ پورا پنجاب جادو اور کرپشن سے مل رہاہے“۔اس نے عمران کی بہن کو بھی نہیں بخشا اس نالائق کے بقول علیمہ نے نیویارک میں عمارتیں کھڑی کی ہیں اور ہم ڈھونڈ رہے ہیں کونسے نیویارک میںPTIکے ہر وزیر پر الزام ہے نہ صرف یہ بلکہ پی ٹی آئی منی لانڈرنگ بھی کر رہی ہے۔
اوپر کہی گئی ساری باتوں کا تعلق زرداری اور سندھ کی موجودہ حکومت سے ہے جس نے سندھ میں سینکڑوں کنوئیں کھودوا دیئے لیکن ہمارے مخبر نے باوثوق ذرائع نے بتایا کہ وہ کنوئیں نظر نہیں آتے کوئی آسمانی مخلوق ہے جو اٹھا کر لے گئی ہے۔منی لانڈرنگ کا شہنشاہ کون ہے اب تو اس جاہل کو معلوم ہوجانا چاہئے اس کو بتاﺅ ایان علی اور دوسری ماڈل لڑکے لڑکیاں کیوں امریکہ لندن دبئی کے دورے کرتے تھے اور اب بھی ہم نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کو کھنگال ڈالا۔مگر کہیں بھی ایسا نہیں پڑھا کہ عمران خان کی حکومت میں سب سے زیادہ کرپشن ہوئی۔جیسا کہ بلاول کا کہنا ہے البتہ اس بچے جمہورے کو بتاتے چلیں ٹائم میگزین نے اس کے باپ کو مسٹر10فیصدی کا ٹائٹل دیا تھا جس کے لیے وہ بےنظیر دور میں مشہور ہوا۔اسکی اس بات پر کہ ”نیا مان رہی ہے کوئی عوام کی مدد کر رہا ہے تو وہ مراد علی شاہ ہے کیا کوئی اس سے زیادہ جھوٹ بول سکتا ہے۔یہ بے چارہ کیا کرسکتا ہے جب اس کی پھوپی فریال جھوٹ بولے کہ وہ ”عزیز بلوچ کو نہیں جانتی اور اس بات راﺅ انوار کو نہ پہچانے جس پر کئی قتل کے الزام ہیں۔دنیا مانے یا نہ مانے لیکن لیاری والے ان غداروں سے عشق کرتے ہیں۔کہ وقت آنے پر اگررینجرز نے کوئی کارروائی کی تو انڈیا سے مدد مانگے گئے۔کیا باجوہ صاحب اس لئے خاموش سے ملک کو بکھرتا ہوا دیکھ رہے ہیںاور کچھ نہیں کرنا چاہئے اور ہمارے دوست وقار بلند کرنے کی بات کرتے ہیں ہم کرینگے۔پاکستان میں عزت نفس خوف خدا، وقار، ایمان کی طاقت رسول کی محبت یا انکی تعلیم سے کسی کو کوئی تعلق نہیں پھر بھی ”پاکستان زندہ باد“۔