اس ہفتے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی تصویر ٹائم میگزین کے ٹائیٹل پر تھی دیکھ کر تعجب نہ ہوا کہ وہ نہ صرف اس سال ٹائیٹل کی زینت بنے بلکہ پانچویں بار بنے پچھلے ہفتہ انکی ڈیڑھ گھنٹہ تقریر اور پریس کانفرنس دیکھی اور سنی اور اس پر بھی تعجب نہ ہوا کہ وہ ایک نئے ولولے اور امریکہ میں جو صدر بائیڈن کے عہد میں کھلواڑ ہوا ہے کو ذہن میں رکھتے ہوئے ان کا توڑ دے رہے تھے۔ مثلاً انہوں نے ٹیکساس اور کیلی فورنیا کی بارڈر وال کا ذکر کیا اور عوام کو بتایا کہ صدر بائیڈین اُسے ٹکڑوں میں بیچ رہے ہیں مطلب یہ ہے کہ ایک ڈالر کی جگہ10سینٹ میں نیلام ہوچکا ہے اور اب دوبارہ جب بنے گی تو اس کی لاگت پہلے کے مقابلے میں دوگنا ہوگی اس طرح بائیڈین انتظامیہ نے امریکہ کو لاکھوں ڈالرز کا خسارہ دیا ہے کبھی بھی ہم محسوس کرتے ہیں کہ ان کی پشت پر کوئی ہے جس کا علم صدر بائیڈن کو نہیں اور وہ اپنی من مانی کر رہا ہے، امریکہ کی تمام لالچی کارپوریشن جن میں فارماسوٹیکل پہلے نمبر پر ہیں۔ انڈیا میں بنی جنرک برانڈ جو 10سینٹ میں بن کر آتی ہے امریکہ میں فارمیسی والے ایک ڈالر کی بیچ رہے ہیں سب سے بڑیOVTLETCVSاور ان کے لوٹ مار کا بازار گرم ہے اور انکی بہنAETNAمل کر یہ کام کر رہے ہیں اورCONFLICT OF INTERESTکے قانون کی بڑی خلاف ورزی ہے اور حکومت خاموش ہے۔ صدر بائیڈین کے دورمیں ان جیسی کارپوریشن نے جو گھپلے کئے ہیں ،میں سمجھتا ہوں یہ انتظامیہ میں بیٹھے کسی کی سازش ہے اور یہ بات صدر ٹرمپ کے آنے کے بعد کھلے گی، اس کے علاوہ بھی پاکستانی سٹائل کے گھپلے کئے گئے ہیں ،ان گنت تعداد میں جو اگلے سال میڈیا اور اخبار کی زینت بنیں گے۔ صدر ٹرمپ نے دوسری اہم بات کو دہرایا جس کا تعلق پیٹرولیم انڈسٹری سے تھاDRILL BABY DRILLاس وقت امریکہ روزانہ چھ ملین بیرل آئل نکال رہا ہے اور وہ جلد ہی اپنی کناڈا سے آنے والی پائپ لائن کو جیسے صدر بائیڈین نے آتے ہی فوری طور پر بند کروایا تھا جو قومی مفاد کے خلاف تھا۔ صدر ٹرمپ جیسا کہ انکے لب ولہجہ اور تقریروں کے علاوہ اپنی کابینہ میں جن لوگوں کو لیا ہے ان سے امید کی جاتی ہے کہ وہ امریکہ کی موجودہ شکل بدل دینگے جس میں اسرائیل کی جاریGENOCIDEشامل نہیں جیسا کہ ہم نے لکھا تھا کئی ماہ پہلے کہ اسرائیل کا سفر، شام پر قبضہ کے بعد ختم ہوگیا۔یعنی20جنوری سے پہلے اور جن پر وہ قابض ہے وہاں سے نہیں نکلے گا کہ وہ سیاست دانوں کے علاوہ یورپ اور ایک بے جان اقوام متحدہ اسکے ساتھ ہے یہ نیا ورلڈ آرڈر ہے جو اسرائیل کے ساتھ مل کر پورا ہو رہا ہے۔ اپنی کابینہ میں صدر ٹرمپ نےFBIکے ڈائریکٹر کے لئے کاش پٹیل کو چنا ہے اور ان کے خلاف چہ میگوئیاں ہو رہی ہیں وقت کے ساتھ ہندوستانی نژاد امریکی شہری ہر جگہ پہنچ چکے ہیں۔ ان میں دویک رام سوامی کو ہم بہتر سمجھتے ہیں ان کے پاس کوئی اہم عہدہ نہیں ہےTESLA CARکار کے ایلن مسَک کے ساتھ مل کر حکومت کی کارکردگی پر نظر رکھینگے۔ اس کی خاص ضرورت نہ تھی کہ چند ماہ میں عوام یہ جان لے گی۔ امیگریشن کا مسئلہ جلد شروع ہوکا کس طرح رکاوٹوں یعنی ڈیموکریٹک ریاستیں صدر ٹرمپ کے حکم کو نہیں مائینگی۔ ہمارا ایسا کہنا ہے کہ اگر صدر ٹرمپ نے روس اور یوکرین کی جنگ کو ختم کرا دیا تو وہNO WAR PRESIDENTOکے ٹائیٹل کے حقدار ہونگے امریکہ تو ڈالرز کی ضرورت ہے اور بے تکی جنگیں بلین اور بلین ڈالرز کا خسارہ دے رہی ہیں۔ ہم انتظار کرینگے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان میں عاصم منیر اور ڈاکو حکومت کا خاتمہ کیسے کرینگے کیا ان کی کابینہ کے وزارت خارجہ کے سیکرٹری جیسے امریکہ میںSECRETRY STATE DEPTTکہتے ہیں۔ مارک روبیو جانتے ہیں کہ پاکستان میں کیا ہورہا ہے امریکی دخل اندازی کے تحت۔ کہ انسانی حقوق کی سو فیصد خلاف روزی کی جارہی ہے امید ہے مارک روبیو تک کوئی یہ بات پہنچائے گا یا پھر صدر ڈونلڈ ٹرمپ انہیں بتائینگے۔ لیکن ٹہریئے۔ انڈیا درمیان میں ہے اور مسئلہ یہ ہے کہ عمران انکے لئے سانپ کا ذہر ہے اور یہاں دوستی یا اپنی ذاتی پسند کا سوال نہیں لیکن پر بھی امریکی عوام کو اُن سے بے حد امیدیں وابستہ ہیں اور وہ میڈیا جو تمام الیکشن کے دوران ان کے خلاف رہا ہے کہہ رہا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ الیکشن دوبارہ جیتنے کے بعد مقبولیت کی بلندیوں پر ہیں۔ ہمارا محطاط طور پر ایسا کہنا ہے کہ وہ اپنے چار سال پچھلی دفعہ سے مختلف طور پرگزارینگے۔ اور عوام کی امیدوں تمام نہیں صرف50فیصد پر پورا اترینگے۔اب آتے ہیں پاکستان میں پھیلے مذہب اور مدرسوں کے کھیل کی طرف کہ ہمارے فیس کے دوست ارشد شیخ کی طرف کہ انکی ڈالی ایک پوسٹ سے اتفاق کرتے ہیں جس میں وہ مسلمانوں کے زوال کے اسباب بتا رہے ہیں۔ ”عدل وانصاف کا فقدان” نظریہ جبریت پر زور، تقدیر و توکل کا درس، دنیاوی علوم سے نفرت آنے والی کل سے بے خبری، حق پرستی کی بجائے اسلاف پرستی، اطاعت کی بجائے پرشش، قتل وغارت اور دہشت گردی”۔ اس میں ہم اضافہ کئے دیتے ہیں۔ ”تاریخ سے دوری” اس میں حکمران شامل ہیں اور عوام اُن کی پیروی کر رہے ہیں ہمارے مذہبی مدرسے والے افراد نے بھی کچھ کم ظلم نہیں کیا ہے۔ کہ سب بچوں کو تعلیم سے کوسوں دور کردیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں اللہ نے ہر انسان کو کسی مقصد سے بھیجا ہے ان میں صرف فتوے اور مذہب کا رونا رونے والے ہی نہیں اور نہ ہی وہ جو کہتے ہیں یہ دنیا کی زندگی ایک کھیل اور تماشے کے سوا کچھ نہیں اصل زندگی تو آخرت کا کھیل ہے۔ لیکن ٹیریں اگر ایسا ہے تو انفرادی طور پر ہر انسان اپنے لئے جیتا ہے کچھ کئے بغیر صرف نماز، روزہ، زکات حج کی مدد سے جنت میں جانے کا خواہش ہے۔ مولانا طارق جمیل عرصہ دراز سے لوگوں کو جنت اور اسکے اندر کی خوبیاں بتا رہے ہیں اور اپنے سامنے ہونے والی خرافات کو نظر انداز کئے بیٹھے ہیں۔ کاش وہ عاصم منیر کو راہ راست پر لے آتے۔ اے کاش!۔
٭٭٭٭٭٭٭٭