اسلام آباد:
احتساب عدالت نے پارک لین ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری پر ویڈیو لنک کے ذریعے فردِ جرم عائد کردی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد اعظم خان نے پارک لین ریفرنس پر سماعت کی، آصف زرداری ویڈیو لنک کے ذریعے بلاول ہاؤس کراچی سے عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت آصف زرداری نے کہا کہ ان کے وکیل سپریم کورٹ میں ہیں ان کی غیر موجودگی میں فرد جرم عائد نہیں کی جا سکتی۔ جس پر فاضل جج اعظم خان نے ریمارکس دیئے کہ فرد جرم آپ پر عائد کی جائے گی۔ اگر آپ کے وکیل نہیں آتے تو ہم ان کی غیرحاضری لگائیں گے۔
عدالت نے آصف زرداری، انور مجید، شیرعلی، فاروق عبداللہ، سلیم فیصل اور محمد حنیف پر بھی فرد جرم عائد کردی۔ آصف زرداری اور انور مجید سمیت تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔
عدالت کی جانب سے آصف زرداری پر عائد فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے بطور صدر مملکت متعلقہ حکام پر اثر انداز ہو کر قرض کی رقوم فرنٹ کمپنیوں کو جاری کروائیں،انہوں نے بدنیتی سے اپنی فرنٹ کمپنی پارتھینون کو ڈیڑھ ارب روپے کا قرضہ دلوایا۔ وہ پارک لین کمپنی کے ڈائریکٹر تھے اور جعل سازی کا منصوبہ بنایا، انہوں نے فراڈ سے حاصل ہونے والی رقم اپنے ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کی، یہ رقم جعلی بینک اکاؤنٹس میں بھجوائی گئی۔
پارک لین ریفرنس کیا ہے؟
پارک لین ریفرنس میں آصف علی زرداری پر جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے قومی خزانے کو 3 ارب 77 کروڑ روپے نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔ آصف زرداری اور شریک ملزمان کے خلاف دائر نیب ریفرنس 13 صفحات پر مشتمل ہے۔ جس میں ان پر الزام ہے کہ پارک لین کمپنی نے فرنٹ کمپنی پارتھینون کے ذریعے کراچی میں بے نامی جائیداد بنائی۔ قرض کی رقم سے آئی بی سی سینٹر میں 8 منزلیں تعمیر کی گئیں ۔ ابتدائی طور پر ڈیڑھ ارب کا قرض لیا گیا تھا جو بڑھ کر چار ارب تک پہنچ گیا۔ اس ریفرنس میں آصف علی زرداری کیخلاف سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان(ایس ای سی پی) کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر جاوید سمیت نیشنل بینک کے دو سابق صدور بھی گواہ ہیں۔