عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدارتی انتخاب کے لیے جاری مہم زوروں پر ہے اور ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے کيلي فورنیا کی سینیٹر کملہ ہیرس کو نائب صدر کے لیے نامزد کیا ہے۔ امریکی تاریخ میں اس عہدے کے لیے پہلی بار کسی سیاہ فام خاتون کو نامزد کیا گیا ہے۔
موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی ایک بار پھر صدارتی انتخاب کے لیے امیدوار ہیں اور ان کے مدمقابل جو بائیڈن بھی انتخابی مہم چلارہے ہیں۔ 77 سالہ جوبائیڈن نے جیت کی صورت میں ملک کے نائب صدر کے لیے اپنی جماعت کی سیاہ فام سینیٹر کملہ ہیرس کو نامزد کیا ہے۔
امریکی سیاہ فام شہری کی پولیس کی حراست میں موت پر عالمگیر احتجاج ہوا تھا جس کے بعد جوبائیڈن پر غیر سفید فام عورت کے انتخاب کے لیے دباؤ بڑھ گیا تھا۔ کملہ ہیرس کی نامزدگی سے جوبائیڈن کو سیاہ فام، ایشیائی اور نسل پرستی کیخلاف متحرک سفید فام شہریوں کے ووٹ ملنے کی امید پیدا ہوگئی ہے۔
55 سالہ سینیٹر کملہ ہیرس کی والدہ کا تعلق بھارت کے برہمن خاندان سے تھے، جو تعلیم کی غرض سے امریکا آئی تھیں اور ایک افریقی شخص سے شادی کی تھی جن سے دوبیٹیاں ہوئیں تاہم طلاق کے بعد دونوں بیٹیوں کی پرورش ماں نے بطور سیاہ فام لڑکیوں کی لیکن کملہ ہیرس کو جنوب ایشیائی بالخصوص بھارتی ثقافت پسند ہے۔
واضح رہے کہ امریکا میں صدارتی انتخابات کے لیے 3 نومبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے جس کے لیے ریپبلکن کی جانب سے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک کی جانب سے سابق نائب صدر جوبائیڈن کے درمیان کانٹے کا مقابلے کا امکان ہے۔