امریکہ کو بہتر لیڈرشپ کی شدت سے تلاش ہے،کامیلا ہیرس

0
162

نیویارک (پاکستان نیوز) ڈیموکریٹ پارٹی کی جانب سے نائب صدر کے لیے نامزد ہونے والی کامیلا ہیرس نے کہا ہے کہ امریکی شہری ملک میں اہل قیادت لانے کیلئے چیخ چیخ کر صدائیں لگا رہے ہیں ، امریکی شہری صرف 83روز بعد اپنے ملک کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے ،ہمارے پاس ایسے صدر ہیں جوکہ امریکی شہریوں کا ان سے بھی زیادہ خیال رکھیں گے ۔یاد رہے کہ نومبر میں ہونےوالے صدارتی انتخابات کے لیے ڈیمو کریٹک پارٹی کے ا±میدوار جو بائیڈن نے سینیٹر کملا ہیرس کو نائب صدر کا ا±میدوار نامزد کر دیا ہے۔ تاریخ میں ایسا پہلی بار ہو گا جب ایک سیاہ فام خاتون امریکہ کی نائب صدارت کی ا±میدوار ہوں گی۔ ماہرین کے مطابق کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والی سینیٹر کملا ہیرس کا انتخاب کر کے جو بائیڈن نے سیاہ فام ووٹرز کی اہمیت کا اعتراف کیا ہے جو ا±ن کے نزدیک صدر ٹرمپ کو شکست دینے کے لیے اہم ہو سکتے ہیں۔ کملا ہیرس اس سے قبل ڈیمو کریٹک پارٹی کے ٹکٹ پر صدارتی انتخاب لڑنے کی بھی خواہش مند تھیں، لیکن ڈیمو کریٹک پرائمری میں جو بائیڈن ان سے سبقت لے گئے تھے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق صدارتی ا±میدوار کی دوڑ سے باہر ہونے کے باوجود 55 سالہ کملا ہیرس نے پارٹی میں اپنی اہمیت منوائی تھی اور وہ نائب صدارت کی ا±میدوار بننے کی دوڑ میں سرِ فہرست سمجھی جاتی تھیں۔ کملا ہیرس صدارتی مہم میں جو بائیڈن کے ساتھ ایسے وقت میں شامل ہو رہی ہیں جب امریکہ کو کرونا وبا کی وجہ سے غیر معمولی قومی بحران کا سامنا ہے۔ کرونا وبا کے باعث امریکہ میں اب تک ایک لاکھ 50 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ کاروبار کی بندش کی وجہ سے ملک کو معاشی مسائل کا بھی سامنا ہے۔ مئی میں سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی پولیس تحویل میں ہلاکت کے بعد بڑے ہیمانے پر احتجاج نے بھی سیاست میں گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ جو بائیڈن سابق صدر براک اوباما کے ساتھ خود بھی آٹھ سال تک نائب صدر رہ چکے ہیں۔ ا±نہوں نے مارچ میں یہ اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے ساتھ نائب صدر کے طور پر کسی خاتون کا انتخاب کریں گے۔ کملا ہارس کی نامزدگی پر ردعمل دیتے ہوئے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ حیران ہیں کہ جو بائیڈن نے کملا ہارس کا انتخاب کیا۔ منگل کو ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں صدر نے ڈیمو کریٹک مباحثے کے دوران بائیڈن اور کملا ہارس کے درمیان تنازع کا حوالہ دیتا ہوئے کہا کہ وہ سمجھتے تھے کہ شاید بائیڈن اب کملا ہارس سے د±ور رہیں گے۔ خیال رہے کہ گزشتہ سال جون میں ڈیمو کریٹک مباحثے کے دوران کملا ہارس نے جو بائیڈن پر نسلی تعصب کے الزامات لگاتے ہوئے کہا تھا کہ 1970 کی دہائی میں بطور نوجوان سینیٹر انہوں نے سفید اور سیاہ فام بچوں کا انضمام روکنے کے لیے الگ اسکول اور بسیں مختص کرنے کی حمایت کی تھی۔ سابق صدر براک اوباما نے کملا ہارس کے انتخاب کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ کملا ہارس نے اپنی زندگی اس ملک کے دفاع کے لیے گزاری ہے۔ بلاشبہ یہ ایک اچھی پیش رفت ہے۔

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here