اسلام آباد:
ورلڈ بینک کے انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس ( آئی سی ایس آئی ڈی ) کی جانب سے پاکستان پر ریکوڈک کی کان کنی کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کی پاداش میں کیے گئے 5.8 ارب ڈالر کے جرمانے کے خلاف حکم امتناع ایک بڑا ریلیف ہے۔
تاہم اگلی سماعت مئی 2021 میں ہونی ہے اور اگر اس میں حکم امتناع ختم کرکے جرمانہ بحال کردیا گیا تو اس صورت میں صورتحال مشکل ہوجا ئے گی، اورجرمانہ بہرصورت ادا کرنا ہوگا۔ جولائی 2019ء میں ورلڈ بینک کا فیصلہ آنے کے بعد ملک کو اس صورتحال سے دوچار کرنے والوں کے تعین کے لیے کمیٹی قائم کی گئی تھی مگر اس کی رپورٹ کب جاری ہوگی اس بارے میں کچھ نہیں کہا گیا۔ کیس اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے لہٰذا پاکستان کو بہت جلد کوئی حل تلاش کرنا ہوگا۔ اس موقع پر پاکستان کے پاس آپشن محدود ہیں۔
تمام دعووں کے باوجود پاکستان کی معدنیات کی برآمدات 2018ء میں محض 108 ملین ڈالر تھیں۔ ملک میں مائننگ ٹیکنالوجی کا بھی فقدان ہے۔ چناں چہ ٹیتھیان کاپر کمپنی کی معاملے کو گفت و شنید سے حل کرنے کی پیش کش قبول کرلینی چاہیے۔ اگر آسٹریلوی کمپنی سے ڈیل ہوجاتی ہے اور ٹی سی سی اپنا مائننگ آپریشن بحال کردیتی ہے تو اس سے بلوچستان کی معیشت کو ترقی ملے گی، اور روزگار کے 10ہزار مواقع پیدا ہوں گے۔