لاہور:
موٹروے زیادتی کیس میں متاثرہ خاتون پولیس کو بیان دینے پر راضی ہوگئی ہیں۔
موٹروے زیادتی کیس میں متاثرہ خاتون نے پولیس کو بیان دینے پر رضامندی ظاہر کردی ہے، ذرائع کے مطابق پولیس نے متاثرہ خاتون کو بیان دینے پر راضی کیا جس کے بعد خاتون کا ابتدائی بیان بذریعہ ٹیلی فون لیا جائے گا، اس کے علاوہ متاثرہ خاتون کے 161 کے ابتدائی بیان کا ٹرانسکرپٹ چالان کے ساتھ منسلک ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس عدالت سے ان کیمرہ ٹرائل کی درخواست کرے گی اور دوران ٹرائل متاثرہ خاتون کا فرضی نام استعمال کیا جائے گا، اس کے علاوہ متاثرہ خاتون نے ملزم شفقت علی کی شناخت کرنے پر بھی رضا مندی ظاہر کردی ہے۔
دوسری جانب 20 روز بعد بھی زیادتی کیس کا مرکزی ملزم عابد ملہی اب بھی پولیس کی پہنچ سے دور ہے، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مرکزی ملزم اب بھی پنجاب کی حدود میں ہے اور بھکاری یا مزدور کے روپ میں ہو سکتا ہے۔
پس منظر؛
گجر پورہ کے علاقے میں موٹروے پرانسانیت سوز واقعہ سامنے آیا تھا۔ گوجرانوالہ کی رہائشی ثنا نامی خاتون اپنی بہن سے ملنے کے لیے لاہور آئی تھیں کہ واپسی کے دوران ثنا کی کار کا پیٹرول ختم ہوگیا، انہوں نے اپنے عزیز سردار شہزاد کو اطلاع کردی اور وہ مدد کے انتظار میں گاڑی سے اتر کر کھڑی ہوگئیں۔
اس دوران 2 مشکوک افراد خاتون کی جانب آئے، جنہیں دیکھ کر خاتون اپنے بچوں کے ساتھ گاڑی میں محصورہوگئی۔ ڈاکوؤں نے خاتون کو شیشے کھولنے کے لیے کہا جب خاتون نے شیشے نہ کھولے تو ڈاکوؤں نے شیشے توڑ کر گن پوائنٹ پر اس کو گاڑی سے اتار کر کیرول گھاٹی میں واقع کھیتوں میں لے جا کر زیادتی کا نشانا بنایا۔
ذرائع کے مطابق ڈاکوؤں نے خاتون کو اس کے بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ بعد ازاں خاتون کی حالت غیر ہونے پر دونوں خاتون کو وہیں پر چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ ڈاکو خاتون سے ایک لاکھ نقدی ، 2 تولے طلائی زیورات، ایک عدد برسلیٹ، گاڑی کا رجسٹریشن کارڈ اور 3 اے ٹی ایم کارڈز لے کر فرار ہو گئے۔