حیدر آباد:
ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ جو جماعتیں صوبے کی مخالفت کرتی ہیں وہ مہاجر دشمن جماعتیں ہیں اور انھیں آئندہ الیکشن میں کرارا جواب دینا ہوگا، تمہیں جتنی لاشیں گرانی ہیں گراؤ ہم صوبہ لیکر رہیں گے۔
ہیرآباد سے نکالے جانے والے مارچ کے شرکا سے اسٹیشن روڈ پ خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ حیدرآباد کے مارچ نے ساری سازشوں کو تاراج کر دیا۔ اب پاکستان کی تقدیر تبدیل کرنے کا وقت قریب آ رہا ہے، آج ایک جانب سندھو دیش کا خواب ہے اور دوسری جانب متروکہ سندھ، جنوبی سندھ صوبہ ہے جو سندھو دیش کے خواب کو چکنا چور کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ جب پاکستان کی حرمت پر حرف آیا تو22اگست کو ہم نے جوکیا کسی جماعت نے ایسا آج تک کچھ نہیں کیا، جو وفاداری عقیدے کی حد تک تھی وہ پاکستان کے نام پر قربان کر دی، کچھ لوگ حیدرآباد کا چلہ کاٹنے آتے ہیں اب فیصلے کا وقت آ گیا ہے کہ جو جو کارکن کسی جبر کسی مجبوری کی وجہ سے چلے گئے ہیں ان کے لیے ہماری آنکھیں بھی کھلی ہیں اور بانہیں بھی کھلی ہیں،اگر ہمیں پورے سندھ کی تقدیر بدلنے کا ایک بار موقع دیا گیا تو ایک سال میں سندھ کو تبدیل کر کے رکھ دیں گے۔
سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان نے کہا کہ جو مطالبات ایم کیو ایم پاکستان نے کیے آج پورا پاکستان وہ مطالبہ کررہا ہے آج سب کہہ رہے ہیں کہ بلدیاتی نظام با اختیار ہونا چاہیے اور میئر کو اختیار ملنا چاہیے۔ حکومت کسی کی بھی ہو پیپلز پارٹی کی ہو یان لیگ ہو یا پھر خلائی مخلوق کی ہو حیدر آباد کے عوام ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ کھڑی ہیں۔ اس تعلق کو دنیا کی کوئی طاقت ختم نہیں کر سکتی۔
انھوں نے کہاکہ آج کراچی میں ایک خاتون نے ریلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم والے جاہل ہیں وہ بھول گئیں کہ حیدرآباد میں یونیورسٹی کے قیام پر لاشیں گرانے کی باتیں کرنا جہالت ہے اور یہ جہالت کس نے کی اصل جاہل تو تم ہو جو سندھ کے نوجوانوں کو تعلیم سے محروم کرنا چاہتے ہو ،پی پی پی کے ہوتے ہوئے سندھ کبھی ترقی نہیں کر سکتا۔ ہم جو جماعتیں آج صوبے کی حمایت نہیں کر رہی ہیں وہ مہاجر دشمن جماعتیں ہیں ان کو الیکشن میں کرارا جواب مل جائے گا۔
انھوں نے کہاکہ کراچی میں لاشیں گرانے والوں کا اعلان سن کر ہی میں نے ان کو جواب دیا تھا کہ جتنی لاشیں چاہے گرا دو جتنا مار سکتے ہو مارو، ہم طاقت کا استعمال تو نہیں کریں گے لیکن صوبہ تو ہم لے کر رہیں گے۔
خواجہ اظہار الحسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو مطالبات ایم کیو ایم پاکستان نے کیے آج پورا پاکستان وہ مطالبہ کر رہا ہے آج سب کہہ رہے ہیں کہ بلدیاتی نظام با اختیار ہونا چاہیے ، سندھ حکومت کی سرپرستی میں کراچی میں پاکستان دشمن ریلی نکالی گئی، پیپلز پارٹی کے خلاف مقدمہ بننا چاہیے۔
ڈسٹرکٹ انچارج ظفر صدیقی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں منتشر کرنے کا دعوی کرنے والے دیکھ لیں کہ ہم منتشر نہیں ہوئے بلکہ متحد ہو گئے ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کے زیر اہتمام تیرا نکاتی مطالبات کے حق میں جیل روڈ سے اسٹیشن روڈ تک نکالی جانے والا حیدرآباد مارچ میں ایک بار پھر خواتین کارکنان، مرد کارکنان سے بازی لے گئیں۔
ایم کیو ایم کے تمام ٹاونز اور یونٹس سے بڑی بڑی ریلیاں نکالی گئیں جس میں مرد کارکنان اور ذمہ داران کے ساتھ ساتھ خواتین کارکنان کی بڑی تعداد شامل تھیں جو کہ اسٹیشن روڈ پر بنائے گیے پنڈال میں پہنچے کے بجائے مارچ میں شرکت کے لیے جیل روڈ پہنچیں اور شرکاکے ساتھ چلتی ہوئی پنڈال آئیں اور مسلسل نعرے لگاتی رہیں۔
پنڈال میں اسٹیج پر جہازی سائز بیک ڈراپ بنایا گیا جس پر لگائی گئی اسکرین پر ایم کیو ایم کے تمام مطالبات تحریر تھے۔ نماز مغرب کے فوراً بعد شروع ہونے والے پروگرام میں صرف پانچ مقرر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، عامر خان، خواجہ اظہار الحسن، سید سہیل محمود مشہدی، ظفر صدیقی نے خطاب کیا۔