تہران/ ماسکو:
امریکا اور ایران کے درمیان دن بہ دن بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث خطے کا امن خطرے میں پڑ گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جنگ نہیں چا ہتے تاہم امریکا کے مفادات پر حملہ کیا گیا تو بھر پور جواب دیں گے۔ امریکا نے پیچیدہ صورت حال کے سبب عراق میں موجود اپنے تمام سفارتی اہلکاروں کو واپس امریکا آنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ ہم امریکا کے ساتھ جوہری معاہدے کے حوالے سے مذاکرات نہیں کریں گے اور نہ ہی ہم جنگ چاہتے ہیں لیکن ایران کی خود مختاری اور سلامتی کیخلاف کسی عمل کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے روس کے شہر سوچی میں صدر پیوٹن اور وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ملاقات کی اور خطے میں بڑھتی کشیدگی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ ادھر ایران کے صدر حسن روحانی نے ایرانی علماء کے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ایران کسی سے خوفزدہ نہیں، ملک جلد اس مشکل صورتحال سے نکل آئے گا۔
قبل ازیں امریکا نے اپنے جنگی طیارے اور ایک طیارہ بردار بحری بیڑا قطر بھیجا تھا تاہم دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اس وقت مزید اضافہ ہوا، جب متحدہ عرب امارات کی بحری حدود میں سعودی تیل بردار بحری جہازوں پر حملہ کیا گیا۔ یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب کچھ دنوں قبل ہی ایران نے آبنائے ہرمز سے تیل کی سپلائی روکنے کی دھمکی دی تھی۔