امریکی صدارتی انتخابات!!!

0
99
کوثر جاوید
کوثر جاوید

 

کوثر جاوید
بیورو چیف واشنگٹن

امریکی تاریخ میں آئندہ چند روز میں ہونے والے صدارتی انتخابات تاریخی اہمیت اختیار کر رہے ہیں۔2016 کے صدارتی انتخابات کے بعد کسی بھی امیدوار کے بارے میں حتمی رائے نہیں دے سکتے خاص طور پر ہلیری کلنٹن جوپاپولر یعنی امریکی شہری ووٹ میں ڈانلڈ ٹرمپ سے زیادہ ووٹ لے گیا۔لیکن الیکٹورل ووٹ میں ڈانلڈ ٹرمپ سبقت لے گئے اور الیکٹورل ووٹ کی برتری سے امریکہ کے صدر منتخب ہوگئے۔ڈانلڈ ٹرمپ جس عزم اور وعدوں کے ساتھ صدر بنے کسی حد تک وہ وعدے پورے کئے2016میں ڈانلڈ ٹرمپ عوام کے سامنے ایک کاروباری امریکی کی وجہ سے پہچانے جاتے تھے۔لیکن عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد ان کی شخصیت کھل کر سامنے آگئی اس میں کوئی شک نہیں امریکہ کی بیرونی ممالک میں مداخلت کو ختم کرکے فوجوں کی واپسی کو ممکن بنایا ۔میکسیکو بارڈر پر دیوار تعمیر کردی امریکی روزگار امریکہ میں واپس لائے۔ امیگریشن ریفارم میں کسی حد تک کامیاب ہوئے۔ اصل امتحان کرونا وائرس کے آغاز سے شروع ہوا۔اس میں لوگوں کو امدادی رقوم بھی دیں لیکن اس کے باوجود سنجیدہ حلقوں اور امریکیوں کی اکثریت کی رائے ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کرونا میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا دوسری جانب امریکی صدارتی انتخابات میں صدارتی مباحثے بڑی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ایک مباحثہ تو ٹرمپ کی بیماری کی وجہ سے منسوخ کرنا پڑا جو مباحثوں میں ڈیموکریٹک امیدوار جوبائیڈن کا پلڑا بھاری اور کسی حد تک ڈانلڈ ٹرمپ کو زیر کرکے میں کامیاب ہوگئے ۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ریپبلکن پارٹی کے اندر بھی کافی تحفظات پائے جارہے ہیں۔خاص طور پر بش فیملی کی جوبائیڈن کی حمایت سے سابقہ سینکڑوں جرنیلوں کا بائیڈن کی مخالفت سے ڈونلڈ ٹرمپ کو ریپبلکن پارٹی کی اندرونی حمایت کھونے کا مظاہرہ ہو رہا ہے اب صرف دو تین دن باقی ہیں امریکہ میں اس وقت تین سو بیس ملین کے قریب آبادی ہے جن میں دو سو چالیس ملین لوگ ایسے ہیں جو ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں لیکن رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد تقریباً ایک سو چھپن ملین کے قریب ہے گزشتہ انتخابات میں ساٹھ فیصد تھا لیکن اس دفعہERCYووٹ سے اندازہ ہورہا ہے۔یہ اسی فیصد کے قریب ہوگا۔اب تک امریکہ میں ستر ملین کے قریب امریکیوں نے ووٹ ڈال دیئے ہیں۔اب تک ڈالے گئے ووٹوں میں جوبائیڈن کی برتری آرہی ہے۔اصل فیصلے کا دن تین نومبر الیکٹورل ووٹوں کی پانچ سو اڑتیس ہیں اور ہر ریاست میں جب پارٹی کو زیادہ ووٹ پڑتے ہیں۔تمام کے تمام ریاستی الیکٹورل ووٹ اس پارٹی کو چلے جاتے ہیں۔حالیہ انتخابات میں پہلے کی طرح پاکستانی کمیونٹی کوئی اجتماعی حکمت عملی کے بغیر انتخابات میں شرکت میں مصروف ہے۔چند پاکستانی جو ڈانلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھیوں میں سے ٹرمپ کے سپورٹر ہیں اور چند جوبائیڈن کے ساتھی سب وہ جوبائیڈن کو سپورٹ کر رہے ہیں کمیونٹی کی اکثریت میں پاکستان کی سیاسی پارٹیوں کے چکروں میں مصروف ہیں۔جن میں پیپلزپارٹی پی ٹی آئی اور دیگر پارٹیاں شامل ہیں۔روزانہ کی بنیاد پر گھنٹوں فضول گپوں میں وقت اور وسائل ضائع کرکے میں مصروف ہیں۔ان انتخابات میں کشمیر کا کہیں بھی کوئی ذکر نہیں ہے۔کیونکہ جو بھی مسلمان یا پاکستانی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں وہ ذاتی حیثیت سے حصہ لے رہے ہیں ، ان کے ذاتی ایجنڈے اور کاروبار شامل ہیں۔اگر مسلمان سنجیدگی سے سمر میں حصہ لے رہے ہیں اور اسلامک سینٹرز اور آرگنائزیشنز اپنی اپنی نمائندگی کر رہی ہیں تو تبدیلی ضرور آئے گی ، اب فیصلے کا دن قریب ہے کسی امیدوار کے بارے میں پیشن گوئی کرنا مشکل ہے لیکن حالات اور واقعات جوبائیڈن کی حمایت میں جارہے اس کے باوجود کوئی بھی جیت سکتا ہے اور آئندہ کا لائحہ عمل واضح کرسکتا ہے۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here