ویانا:
پیر کے روز آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں دو ترک نژاد آسٹریائی مسلمانوں نے انسان دوستی کی مثال قائم کرتے ہوئے اپنی جانوں پر کھیل کر ایک پولیس افسر اور دو خواتین کی جانیں بچائیں۔
خبر رساں ایجنسی ’’ٹی آر ٹی‘‘ کے مطابق رجب طیب گلتیکن اور میکائیل اوزن نامی یہ دونوں نوجوان ترکی میں پیدا ہوئے اور بعد ازاں انہوں نے آسٹریا کی شہریت اختیار کرلی۔
ویانا دہشت گرد حملے کے وقت وہ دونوں ایک قریبی جگہ موجود تھے۔ فائرنگ کی آوازیں سن کر وہ اس مقام کی طرف دوڑ پڑے جہاں انہوں نے دہشت گردوں کو عام شہریوں پر گولیاں چلاتے دیکھا۔
گلتیکن نے پہلے ایک زخمی خاتون کی مدد کی اور انہیں قریبی ریسٹورینٹ میں پہنچایا، لیکن اس دوران ایک دہشت گرد نے ان پر بندوق تان لی اور فائرنگ کردی۔ گلتیکن نے ایک جانب چھلانگ لگا کر خود کو بچایا مگر پھر بھی وہ زخمی ہوگئے۔
اوزن اور گلتیکن اس کے فوراً بعد قریبی پولیس اسٹیشن پہنچے اور اس واقعے کی اطلاع دی۔ تاہم پولیس اسٹیشن پر اطلاع دینے کے فوراً بعد وہ واپس حملے والی جگہ پر آگئے جہاں سے انہوں نے ایک خوفزدہ خاتون کو محفوظ مقام پر منتقل کیا۔
اسی دوران دہشت گردوں کی فائرنگ سے ایک پولیس افسر بھی زخمی ہوگیا لیکن اس کے ساتھی پولیس اہلکار مدد کےلیے پکار رہے تھے جبکہ طبّی امداد دینے والا عملہ بھی آگے بڑھنے کو تیار نہیں تھا۔
یہ دیکھ کر گلتیکن اور اوزن نے ایک بار پھر اپنی جانوں پر کھیلنے کا فیصلہ کیا اور زخمی پولیس افسر کو ایمبولینس میں منتقل کرکے اس کی جان بچائی۔
گلتیکن کو زخمی دیکھ کر طبی عملے نے بھی انہیں اپنے ساتھ اسپتال لے جانا چاہا مگر دونوں نے یہ کہہ کر منع کردیا کہ جائے وقوعہ پر دوسرے لوگ زیادہ شدید زخمی ہیں لہذا پہلے انہیں اسپتال لے جایا جائے۔ تھوڑی دیر بعد، جب حالات کچھ پرسکون ہوئے، تو گلتیکن کو اسپتال پہنچایا گیا جہاں ان کی ران میں سے گولی کا ٹکڑا نکال کر مرہم پٹی کی گئی۔
ترک نژاد آسٹریائی نوجوانوں کی اس بہادری اور انسان دوستی کو نہ صرف آسٹریائی حکومت نے بلکہ آسٹریا میں ترکی سفیر نے بھی سراہا ہے۔
’’دہشت گردی صرف دہشت گردی ہے، چاہے کہیں بھی ہو،‘‘ گلتیکن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اظہارِ خیال کیا، ’’جو پولیس والے زخمی ہوئے، وہ میرے پولیس والے تھے، جو لوگ زخمی ہوئے، وہ میرے لوگ تھے… اگر کل بھی ایسا ہی کچھ ہوا تو لوگوں کو بچانے میں مجھے ذرا بھی جھجھک نہیں ہوگی۔ میں مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں میں کوئی فرق کرنا نہیں چاہتا۔ ان مذاہب میں دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں،‘‘ گلتیکن نے کہا۔