واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی کابینہ کے سیکریٹری دفاع کو برطرف کردیا ہے۔
اپنے ٹوئٹ میں انہوں نے اعلان کیا کہ نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم سینٹر (متفقہ طور پر سینیٹ سے توثیق شدہ) ڈائریکٹر جنرل کرسٹوفر سی ملر قام مقام سیکریٹری دفاع کی ذمے داریاں ادا کریں گے۔
انہوں نے ٹوئٹ میں لکھا کہ یہ فیصلہ فوری نافذ العمل ہوگا اور کرس بہت اچھا کام کریں گے۔ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ موجودہ سیکریٹری دفاع مارک ایسپر کو برطرف کیا جارہا ہے میں ان کی خدمات پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق سیکریٹری دفاع مارک ایسپر کے ساتھ صدر ٹرمپ کے تعلقات میں رواں سال جون سے کشیدگی کا آغاز ہوا تھا جب انہوں نے واشنگٹن میں جاری احتجاج کو روکنے کے لیے صدر کی جانب سے عسکری دستوں کو تعینات کرنے کی خلاف ورزی کی تھی اور صدارتی احکامات پر واشنگٹن پہنچنے والے ملٹری پولیس اور عسکری دستوں کو واپس جانے کے احکامات دے دیے تھے۔
اس اقدام پر ٹرمپ جون ہی میں ایسپر کو برطرف کرنے کا فیصلہ کرنے والے تھے تاہم انہوں نے اپنے قریبی مشیروں کے کہنے پر یہاپنا ارادہ ملتوی کردیا۔ دوسری جانب گزشتہ روز سے یہ اطلاعات گردش میں تھیں کہ ایسپر اپنے عہدے سے مستعفی ہونے والے ہیں۔
واضح رہے کہ صدارتی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد ٹرمپ نے تاحال انہیں تسلیم نہیں کیا ہے تاہم واضح ہونے والے نتائج کے بعد ٹرمپ جنوری میں اپنی ذمے داریوں سے سبکدوش ہوجائیں گے اور ان کے تعینات کردہ قائم مقام سیکریٹری دفاع دو ماہ تک ہی اس عہدے پر برقرار رہیں گے۔
یاد رہے کہ ٹرمپ کے دور صدارت میں تعینات کردہ دو سیکریٹری دفاع اپنے عہدے سے برطرف کیے گئے۔ ایسپر کو عہدے سے ہٹانے سے قبل 2018 میں سابق امریکی جرنیل جیمز میٹس سے بھی صدر کی پالیسی سے اختلاف کی بنا پر استعفی طلب کیا گیا تھا۔ اس سے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے بوئینگ کمپنی کے سابق اعلیٰ عہدے دار پیٹرک شینہن کو بھی اس عہدے کے لیے نامزد کیا تھا تاہم انہیں سینیٹ کی توثیق حاصل نہیں ہوسکی تھی۔