خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ جس ویکسین کا ہمیں مدت سے انتظار تھا وہ ہمارے گھر کے چوراہے تک آن پہنچی ہے، جہاں دوہٹے کٹے مشٹنڈے ڈنڈا لئے اُس کا پہرہ دے رہے ہیں کہ کہیں چور اُس کا صفایا نہ کردے اور جو لوگ اُسکا خواب دیکھ رہے تھے وہ چکنا چور نہ ہوجائے اِسلئے جو کوئی بھی اُس کولڈ سٹوریج کے قریب پر مارتے ہوے نظر آتا ہے تو ڈنڈے بردار سکیورٹی گارڈ اُسے خبردار کر تے ہوے کہتے ہیں کہ نو ویکسین، جب تمہاری باری آئیگی تو تمہیں اطلاع دے دی جائیگی،سائل سوچتا ہے کہ باری کب آئیگی جب ہم ہونگے نہ تم ہوگے،ایک انار سو بیمار کا چرچا زبان زد عام کورونا ویکسین کے آنے کے قبل ہی سے شروع ہوگیا تھا اور جب ویکسین آن پہنچی تو کہانی حقیقت کا روپ دھار لی، ہر جگہ یہی شور شرابا سننے کو آرہا ہے کہ دس ویکسین کے ڈوزیز اور ایک ہزار امیدوار وضع کردہ اصول کے مطابق ہاسپٹل کے عملے کی باری سب سے قبل آئیگی ، اُنہیں کورونا وائرس کے دفاع کرنے کیلئے ویکسین فورا”دے دی جائیگی تاکہ وہ بلا خوف وخطر مریضوں کی شفا یابی کیلئے تگ و دو کرتے رہیں۔ اِس قواعد و ضوابط میں کسی کو کوئی اختلاف نہ تھا لیکن اِسے آپ کیا کہیں کہ کسی ہاسپٹل میں عملے کی تعداد ایک ہزار اور اُسے ایک سو ویکسین کے ڈوزیز سے بہلا دیا گیا ہے۔ چارلس ویل ، ورجینا کے یو وی اے ہاسپٹل کے عملے کی تعداد دس ہزار کے لگ بھگ ہے جبکہ اُسے تا حال تین ہزار ویکسین کی سپلائی دی گئی ہے، عملے کی متفقہ رائے سے ہاسپٹل میں کام کرنے والے ایک سو بھنگیوں کو سب سے قبل ویکسین کی شاٹ لگا دیں گئیں، دوسرے ملازموں نے سوچا کہ اے کاش وہ بھی سپرنٹنڈنٹ کے بجائے بھنگی ہی ہوتے، باقی عملے کیلئے لوٹری نکالی گئی بعض ڈاکٹروں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ جس کسی کی برتھ ڈے آج ہو یا اُس کے قریب تر ہو تو اُسے بھی ویکسین لگا دی جائے، ویکسین سے متعلقہ طرح طرح کی کہانیاں معرض وجود میں آرہی ہیں، مثلا”ایک انڈین ڈاکٹر نے اپنی بیوی سے یہ وعدہ کیا تھا کہ جب اُس کے ہاسپٹل میں کورونا کی ویکسین آئیگی تو وہ اُسے بھی ایک شاٹ لگوادیگا لیکن ویکسین کے کافی مقدار میں نہ آنے کی وجہ کر ایسا نہ کرسکا جب اُس کی بیگم کو اِس کی خبر ہوئی تو وہ اپنے ڈاکٹر شوہر سے طلاق لینے کا فیصلہ کرلیا، بیوی نے الزام لگایا کہ اُس کا ڈاکٹر شوہر انتہائی خود غرض ہے ، اور وہ اُسے کورونا وائرس میں مبتلا کر کے ہلاک کرنا چاہتا ہے لیکن ایک پاکستانی ڈاکٹر نے اپنی بیوی کو پرفیوم کے ایک ڈوز کو یہ کہتے ہوے پلادیا کہ یہی ویکسین ہے اور اِس کے استعمال کے بعد اُسے کبھی بھی کورونا وائرس حملہ آور نہ ہوگا، بیوی کے سانس سے ایک ہفتہ تک پرفیوم کی دلرُ با خوشبو آتی رہی ، اور شوہر صاحب اپنی بیوی کی بانہوں میں مدہوش رہے،بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی گذشتہ 17دسمبر کو بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ کو ایک ویڈیو کانفرنس میں یہ سندیساسنائی کہ اُنکا ملک ترجیحی بنیاد پر بنگلہ دیش کو 3 کروڑ کورونا وائرس کی ویکسین بطور خیرات یا انتہائی کم قیمت پر دان کریگا لیکن بنگلہ دیش کے عوام کی اکثریت مودی کی پیشکش کو انتہائی شک و شبہ کی نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں، اُنہیں بد گمانی ہے کہ مودی بنگالیوں کو انتہائی حقیر کی نگاہوں سے دیکھتا ہے اور یہ ہو سکتا ہے کہ وہ ویکسین اُنکے بچہ پیدا کرنے کی قوت کو مفقود کر دے تاہم کثیر مقدار میں ہِلسا مچھلی کے استعمال سے شاید بچہ پیدا کرنے کی قوت پھر بحال ہوجائے،ویسے میرے ایک دوست جو نیویارک کے ما¶نٹ سینائے ہاسپٹل میں ملازم ہیںامدادی ویکسین لگوانے کے فورا”بعد اُنہیں شبہ ہوا کہ اُنکی سیکس ڈرائیو کچھ سرد پڑگئی ہے، وہ جلد بازی میں اپنے گھر چلے گئے اور اپنی بیگم کو ماجرا سنا یا بیگم اُنہیں دلاسا دیتے ہوے کہا کہ سوئٹ ہارٹ! ایسی کوئی بات نہیں ، میں تمہیں فورا”دودھ کے ایک گلاس میں شہد کا ایک چمچ ملا کر دیتی ہوں، اور پھر تم خود ہی تجربہ کر لینا کہ حقیقت کیا ہے، میرے دوست کا تجربہ بالکل کامیاب رہا،معلوم ہوا ہے کہ ویکسین کا شپمنٹ جو وسکونزن سے الاسکا جارہا تھا راستہ میں کہیں گُم ہوگیا تھا، درحقیقت ٹرک کا ڈرائیور ایک نا تجربہ کار شخص تھا، اُس نے الاسکا سے ایک ہزار میل دور کسی دریا میں لے جاکر ٹرک کو دبو دیا تھا تاکہ ویکسین گرم درجہ حرارت کی وجہ کر ناقابل استعمال نہ ہوجائے، الاسکا کے گورنر نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ جب بھی کوئی ٹرک ویکسین لے کر آرہا ہوگا تو پیرا ٹروپرز ہیلی کاپٹر کے ذریعہ اُس کی نگرانی کرینگے۔ ٹرک کا گم ہوجانا ایک اور ، اور اُس کا اغوا ہوجانا دوسری بات ہے، معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایف بی آئی درجنوں ایسے گروہ کی نگرانی کر رہی ہے، جو ویکسین کی شپمنٹ کو راستے سے ہائی جیک کرنے کی پلاننگ کر رہے ہیں،گروہ کے بعض سرغنہ نے اِس آپریشن کا نام بھی منتخب کر لیا ہے مثلا©” ایک آپریشن کا کوڈ”فلائٹ ٹو ہیون “رکھا گیا ہے، جبکہ ایک دوسرے آپریشن کیلئے بھی کوڈ کا نام ” آب حیات“ تجویز کی گئی ہے، اب جبکہ آئندہ ماہ کے اوائل سے کورونا وائرس کی ویکسین فارماسیوٹیکل اسٹور میں بھی لگوائی جا سکیں گی لہٰذا آپ جب ویکسین لگوائیں تو دو باتوں کا خیال رکھیں، اول یہ کے ویکسین کی شیشی پر کوڈ 19- تحریر کیا ہوا ہو یہ نہ ہو کہ کتے کاٹنے کاانجکشن نرس آپ کو لگا دے، دوئم یہ کہ انجکشن کی سوئی کو نرس آپ کے سامنے اُسکی تھیلی کو کاٹ کر نکالا ہو۔