نامور شاعر، مصنف ودانشور جمعہ کو خالق حقیق سے جاملے،حسن چشتی کی نماز جنازہ وتدفین میں شکاگو لینڈ کے مختلف شعبہ حیات کے افراد کی شرکت دعائے مغفرت ولواحقین سے تعزیت،حسن چشتی کی رحلت اردو ادب کا بڑا نقصان ہے:ادبی حلقے
شکاگو(پاکستان نیوز)ادب کے افق کی معتمد، مقتدرو فعال شخصیت اور ممتاز شاعر، ماہر تعلیم، ادیب ودانشور حسن چشتی جمعہ25دسمبر کو91سال کی کامیاب زندگی گزار کر بوجہ اسٹروک دار فانی کو خیرباد کہہ گئے۔ اناللہ وانا الیہ راجعون۔ بھارت کے شہر حیدر آباد(دکن) سے تعلق رکھنے والے حسن چشتی مرحوم بلند پایہ شاعر وادیب اورعلم وآگہی کی بدولت شہرہ آفاق حیثیت رکھتے نیز ادبی حوالوں سے ایک سند کا درجہ رکھتے تھے۔اپنی دلکش شخصیت اور حسن اخلاق کی بدولت ہر طبقہ فکر میں احترام کے حامل حسن چشتی نے جامعہ عثمانیہ سے تکمیل تعلیم کے بعد اسی ادارے میں خدمات انجام دیں۔بعدازاں سعودی عرب میں عبدالعزیز یونیورسٹی سے منسلک رہے اور انتظامی وعلمی خدمات انجام دیں۔1986ء میں شکاگو میں سکونت اختیار کی اور پیشہ وارانہ کاروباری سرگرمیوں کے ساتھ علم وادب کی کی سرگرمیوں میں مصروف رہے۔مرحوم کی ادبی خدمات کا دائرہ حیدر آباد وشکاگو کے علاوہ دنیائے ادب کے ہر افق تک محیط ہے۔حسن چشتی متعدد ادبی، جرائد ورسائل کے مدیر اعلیٰ ومدیر رہنے کے ساتھ مختلف ادبی وعلمی تنظیموں واداروں سے بھی وابستہ رہے اور اپنی گرانقدر خدمات کے اعتراف میں انہیں مختلف ایوارڈز واعزازات سے نوازا گیا۔دنیائے ادب میں شعر وعلم کے حوالے سے استاد کا درجہ حاصل رہا۔حسن چشتی کے انتقال کی خبر شکاگو وامریکہ کے علاوہ دیگر ممالک کے ادبی وعلمی حلقوں میں نہایت رنج کا باعث بنی اور مشاہیر نے ان کی رحلت کو اردو ادب کا بہت بڑا نقصان قرار دیا ہے۔مرحوم نے اپنے سوگواروں میں بھرے پُرے خاندان،احباب، اعزہ واقربا اور ہزاروں مداحین کو چھوڑا ہے۔مرحوم کی نماز جنازہ وتدفین ہفتہ26دسمبر کو عمل میں آئی اور ہر شعبہ حیات کے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کرکے مرحوم کی مغفرت و اعلیٰ درجات کی دعا کے ساتھ لواحقین سے تعزیت کی۔ادارہ پاکستان نیوز شکاگو اردو علم وادب کی لیجنڈری شخصیت کے انتقال پر رنج ودکھ کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم حسن چشتی کی بخشش ومغفرت اور جنت الفردوس میں اعلیٰ درجات نیز لواحقین کے صبرجمیل کے لئے دعاگو ہے۔