اسلام آباد:
اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم آج تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے کے لیے الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کرے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حزب اختلاف کی بڑی اتحادی جماعتوں کا اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) تحریک انصاف کے خلاف گزشتہ کئی برسوں سے جاری فارن فنڈنگ کیس کے جلد فیصلے کے لیے آج اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے احتجاج کررہی ہے۔ احتجاج کی سربراہی پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کریں گے جب کہ احتجاج میں مسلم لیگ (ن) کی قیادت مریم نواز اور پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی قیادت راجا پرویز اشرف کریں گے۔
اپوزیشن کے اعلان کردہ شیڈول کے مطابق مولانا فضل الرحمان پشاور موڑ سے احتجاجی ریلی کی قیادت کرتے ہوئے براستہ سری نگر ہائی وے، زیرو پوائنٹ سے سرینا چوک پہنچیں گے، مریم نواز راولپنڈی کے نوازشریف پارک سے ریلی کی قیادت کریں گی اور براستہ مری روڈ سرینا چوک جائیں گی۔ جہاں سے تمام قائدین ایک کنٹینر پر سوار ہو کر شاہراہ دستور کی طرف روانہ ہوں گے اور الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج ریکارڈ کیا جائے گا۔
حکومت نے پی ڈی ایم کو ریڈ زون میں احتجاج کی اجازت دے دی ہے لیکن اس کے ساتھ یہ تنبیہ بھی کی ہے کہ اگر قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش کی گئی تو سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ احتجاج کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعے کے تدارک کے لیے سیکیورٹی انتہائی ہائی الرٹ ہے، الیکشن کمیشن کے دروزاے کے سامنے بلاک کے ساتھ خار دار تاریں لگادی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ سیف سٹی کیمروں اور ڈرونز کی مدد سے بھی تمام صورتحال پر نظر رکھی جائے گی۔
فارن فنڈنگ کیس کا پس منظر
2014 میں تحریک انصاف ہی کے منحرف رکن اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن میں پارٹی فنڈز میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے درخواست دائر کی تھی۔ ان کا موقف ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کے علاوہ غیر ملکیوں سے بھی فنڈز حاصل کیے، جس کی پاکستانی قانون اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا اور دیگر ممالک میں جماعت کے لیے وہاں پر رہنے والے پاکستانیوں سے چندہ اکھٹے کرنے کی غرض سے لمیٹڈ لائبیلیٹیز کمپنیاں بنائی گئی تھیں جن میں آنے والا فنڈ ممنوعہ ذرائع سے حاصل کیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ پارٹی نے ممنوعہ ذرائع سے فنڈز حاصل نہیں کیے، بیرون ملک سے تمام حاصل ہونے والے فنڈز کے دستاویزات موجود ہیں۔ الیکشن کمیشن میں درخواست کی سماعت رکوانے کے لیے تحریک انصاف نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے 6 مرتبہ رجوع کیا اور یہ موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن کے پاس کسی جماعت کے اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کا اختیار نہیں۔ اس کے علاوہ تحریک انصاف نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے خلاف بھی اسی نوعیت کی درخواستیں الیکشن کمیشن میں دائر کیں، اس معاملے کی تحقیقات کے لئے خصوصی اسکروٹنی کمیٹی قائم کی گئی۔