ظہران ممدانی نیویارک پرائمری الیکشن جیت گئے

0
62

نیویارک (پاکستان نیوز) پاکستانی و مسلم کمیونٹی کی بھرپور سپورٹ سے33سالہ ڈیموکرٹیک میئرامیدوار ظہران ممدانی نیویارک کے پرائمری الیکشن جیتنے میں کامیاب ہو گئے ہیں، وہ پہلے مسلم میئر امیدوار ہیں جوکہ یہ میدان مارنے میں کامیاب ہوئے ہیں ، ظہران ممدانی کے حریف اینڈریو کومو نے پرائمری کے نتائج آنے کے بعد اپنی شکست کو تسلیم کر لیا ہے ، پرائمری الیکشن کے دوران 91فیصد سے زائد ووٹوں کی گنتی مکمل ہو چکی ہے جس کے تحت الیکشن میں فیورٹ قرار دیئے جانے والے سابق گورنر اینڈریو کومو صرف 36.4فیصد ووٹ حاصل کر سکے جبکہ ظہران ممدانی نے 43.5فیصد ووٹ حاصل کر کے میدان مار لیا۔نیویارک پرائمر ی کے فاتح ظہران ممدانی نے مجموعی طور پر 4لاکھ 29ہزار 285، سابق گورنر اینڈریو کومو نے 3لاکھ 58ہزار 927، بریڈ لینڈر نے 1لاکھ 11ہزار 966، آنڈرینی ایڈمز نے 40ہزار 642، سکاٹ سٹرنگر نے 16ہزار 316، زیلنور مائیلی نے 9ہزار 789، ویٹنی ٹیلسون نے 7ہزار 798، مائیکل بلیک نے 3ہزار 950، جسیکا راموس نے 3ہزار 827، پیپر بوائے پرنس نے 1406ووٹ حاصل کیے۔پرائمری نتائج کے بعد گفتگو کرتے ہوئے نیویارک میئر کے امیدوار اینڈریو کومو نے ”نیویارک ٹائمز” کو بتایا کہ ظہران ممدانی نے بہترین طریقے سے اپنی انتخابی مہم کو چلایا ہے جس کے اچھے اور متاثر کن نتائج برآمد ہوئے ہیں ، آج کی رات اس کی رات تھی ،وہ جیت گئے ہیں ، میں نے فون کال کر کے ظہران ممدانی کو فتح کی مبارکباد بھی دی ہے ۔نیویارک میئر کی ریس میں کمپٹرولر بریڈ لینڈر 11.4فیصد ووٹ حاصل کر کے اس ریس میں تیسرے نمبر پر رہے ہیں ، صرف دو ہفتے قبل تک سابق گورنر اینڈریو کومو کو نیویارک پرائمری الیکشن کے لیے موسٹ فیورٹ قرار دیا جا رہا تھا لیکن ظہران ممدانی نے مسلم و پاکستانی کمیونٹی کی بھرپور سپورٹ اور رہنمائی سے بہت کم وقت میں بازی پلٹتے ہوئے گیم اپنے نام کر لی ہے ۔نیویارک میں میئر کے الیکشن رواں برس 4نومبر کو ہوں گے ، موجودہ میئر ایرک ایڈمز بطور آزاد امیدوار الیکشن میں حصہ لیں گے جبکہ ری پبلیکن کی جانب سے کورٹس سلیوا ڈیموکریٹک حریف ظہران ممدانی کا مقابلہ کریں گے ، یا درہے کہ ایرک ایڈمز نے ڈیموکریٹس کے پلیٹ فارم سے 2021میں ری پبلیکن کے کورٹس سلیوا کو شکست سے دوچار کیا تھا لیکن کرپشن الزامات اور ایف بی آئی کے زیر تفتیش آنے کے بعد ڈیموکریٹس نے ایرک ایڈمز کو ٹکٹ نہیں دیا، 2023میں میئر ایرک ایڈمز کی عوامی ریٹنگ میں نمایاں کمی ہوئی جوکہ 28فیصد تک گر گئی تھی۔نیویارک کے میئر کی دوڑ کو امریکہ بھر میں قریب سے دیکھا گیا ہے۔ دو بالکل مختلف ڈیموکریٹس کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرتے ہوئے، اس نے ایک وژن پیش کیا کہ ووٹرز ایسی پارٹی سے کیا چاہتے ہیں جس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ایک مربوط متبادل پیش کرنے کے لیے جدوجہد کی ہے۔ظہرانی ممدانی نے نیو یارک کے نوجوانوں کے بھرپور جوش و جذبے کے ذریعے کوومو پر موجود خلا کو ختم کیا۔سابق گورنر اینڈریو کومو کو پرائمری الیکشن کے لیے فیورٹ قرار دیا جارہا تھا ، ایک موقع پر پولنگ میں 30 پوائنٹس کی برتری حاصل کر لی تھی لیکن پیر کو جاری کیے گئے ایک سروے میں دکھایا گیا کہ ممدانی نے گنتی کے متعدد راؤنڈز کے بعد پرائمری جیت لی ہے۔ظہران ممدانی نے کرائے کو منجمد کرنے اور شہر بھر میں بسوں کو مفت بنانے کا وعدہ کیا، اور ان کی مہم کو سوشل میڈیا نے آگے بڑھایا جس کے بعد ان کے حریفوں کو بونا کر دیا گیا۔ جون میں ہزاروں لوگوں کی ایک تقریب میں اس کی حمایت اسکندریہ اوکاسیو کورٹیز نے کی تھی، اور اس نے ورمونٹ کے سینیٹر برنی سینڈرز کی حمایت بھی حاصل کی ہے۔کوومو بہت کم دکھائی دے رہا تھا، یونین کے دفاتر اور دیگر چھوٹے مقامات پر سختی سے منظم نمائش کے لیے بڑی ریلیوں کو روک رہا تھا۔ جیسے جیسے دوڑ کم ہوتی گئی، اس کی مہم اور اس کی پشت پناہی کرنے والی تنظیمیں جن میں سے کچھ کو ارب پتی ریپبلکن عطیہ دہندگان نے مالی اعانت فراہم کی تھی تقریباً خصوصی طور پر ظہران ممدانی پر حملہ کرنے، میلوں اور ٹی وی اشتہارات پر لاکھوں ڈالر خرچ کرنے پر مرکوز تھی۔ نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ کوومو کو پرائمری میں بیرونی اخراجات میں 25 ملین ڈالر سے زیادہ کا فائدہ ہوا، یہ شہر کا ریکارڈ ہے۔نیو یارک میں 14 جون کو ابتدائی ووٹنگ شروع ہوئی اور شہر نے کہا کہ اتوار تک 380,000 سے زیادہ لوگوں نے ووٹ ڈالے تھے، جو 2021 کے پرائمری میں ووٹ ڈالنے والے ووٹوں سے دوگنا سے زیادہ تھے۔ منگل کو گرمی کی لہر ـ نیویارک میں درجہ حرارت 100F (38C) تک پہنچ گیا تھا جوووٹنگ پر اثر انداز ہوا، واضح رہے کہ موجودہ، ایرک ایڈمز، جنہوں نے 2021 کا الیکشن بطور ڈیموکریٹ جیتا تھا لیکن اس سال آزاد امیدوار کے طور پر حصہ لے رہے ہیں، شہر میں کافی غیر مقبول ہیں۔ پچھلے سال، ایڈمز پر رشوت لینے اور غیر ملکی مہم کے تعاون کو قبول کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، لیکن ٹرمپ انتظامیہ کی مداخلت کے بعد اپریل میں یہ الزامات واپس لے لیے گئے تھے۔

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here