اسلام آباد (پاکستان نیوز) بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی رپورٹ کے بعد اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ وہ بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے معاملات اور صورتحال میں مثبت تبدیلی چاہتے ہیں۔اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک سے جب ایک روز قبل ہونے والی پریس کانفرنس میں سوال کیا گیا کہ کیا وہ بانی پی ٹی آئی کو فوری طور پر رہا کرنے کے اقوام متحدہ کے گروپ کی سفارشات کی حمایت کرتے ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ وہ ایک آزاد پینل کی سفارشات تھیں۔انہوں نے کہا کہ ہم موجودہ سیاسی صورتحال کے ساتھ ساتھ عمران خان کی موجودہ صورتحال کو زیادہ مثبت انداز میں تبدیل ہوتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔عمران عدت کیس میں اڈیالہ جیل میں تقریباً ایک سال سے سزا کاٹ رہے ہیں، ان کے خلاف توشہ خانہ کے دو مقدمات میں سزائیں معطل کر دی گئی تھیں جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی انہیں سائفر کیس میں بری کر دیا تھا۔حبس بے جا میں رکھنے کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ نے پیر کو اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ عمران کے خلاف مقدمات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں اور یہ مقدمات سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے جن کی تاکہ انہیں سیاسی منظرنامے سے باہر رکھا جا سکے۔ عمران خان کا امریکی کانگریس میں پاکستانی انتخابات کے حوالے سے منظور قرارداد پر کہنا ہے کہ امریکیوں کو رپورٹس آرہی ہوتی ہیں جو وہ خود اکٹھی کرتے ہیں، امریکی کانگریس نے پوری تحقیق کے بعد یہ قرارداد پیش اور منظور کی ہے۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ملک میں الیکشن میں مبینہ بے ضابطگیوں پر امریکی کانگرس نے قرارداد منظورکی ، 85 فیصد کانگریس اراکین نے قراداد کی حمایت میں ووٹ دیا۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ دنیا میں سب سے بڑی اور طاقتور اسرائیلی لابی ہے وہ بھی آج تک ایسی قرارداد منظور نہیں کروا سکی۔انہوں نے کہا کہ میں آج بھی ایبسولیوٹلی کے موقف پر کھڑا ہوں، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کا بھی میرے بارے میں بیان آیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں پلڈاٹ، فافن اور پٹن کی رپورٹس میں دھاندلی کی تصدیق کی گئی، چیف الیکشن کمشنر کو دھاندلی کو کوور کرنے کے لیے لگایا گیا ہے، سارا ملک کہہ رہا ہے کہ فراڈ الیکشن کروایا گیا، ساری دنیا وہی کہہ رہی ہے جو کمشنر پنڈی اور سابق وزیراعظم کاکڑ نے حنیف عباسی کو کہا تھا۔عمران خان نے کہا کہ ریٹائرڈ ججز کو ٹریبیونل میں تعینات کرکے مرضی کے فیصلے حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت جھوٹ پر چل رہی ہے، وزیر داخلہ فراڈ اور سفارشی ہے اس نے کرکٹ کے ساتھ کیا کیا، کرکٹ ٹھیک کرنی ہے تو سب سے پہلے محسن نقوی کو نکالیں جو سفارش پر چل رہا ہے۔بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اگر یہ حکومت رہ گئی تو لکھ لیں اگلے بجٹ میں قرض مزید بڑھ جائیں گے، غربت ٹیکس بڑھ جائے گا، ملک کے اخراجات بڑھ جائیں گے اور امدن بہت کم ہو جائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو صرف اورسیز پاکستانیوں کی سرمایہ کاری ہی بچا سکتی ہے کیونکہ ان کے پاس ڈالرز پڑے ہیں، موجودہ حالات کے باعث پروفیشنل ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی میں کوئی فارورڈ بلاک موجود نہیں، یہ ایسی پارٹی ہے جو اپنے ووٹ کی طاقت پر بنی اور قائم ہوئی، پی ٹی آئی سے مضبوط جماعت ملک میں موجود نہیں اس میں فارورڈ بلاک بن ہی نہیں سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ پارٹی میں اختلافات کی بنیاد غلط فہمی ہے، جمعرات کو دونوں گروپس کو ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل بلا لیا ہے، کچھ لوگوں نے تشدد کے باعث پارٹی چھوڑی اور کچھ نے فائلیں دیکھ کر، دونوں کے الگ الگ کیسز ہیں۔عمران خان نے کہا کہ جب جیل سے باہر نکلوں گا تو پھر پارٹی میں واپسی کے معاملات کو خود دیکھوں گا، پارٹی میں اختلافات کوئی بڑا مسئلہ نہیں عمر ایوب کی پارٹی کے لیے بہت خدمات ہیں۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ سپریم کورٹ مخصوص نشستوں پر الیکشن کمیشن کا کردار دیکھے، کسی بھی جمہوریت میں ایک پارٹی کی سیٹ دوسرے کو نہیں دی جا سکتی یہ کہیں نہیں ہوتا جس پر انہوں نے جواب دیا کہ شہباز شریف کے پاس مذاکرات کے لیے ہے کیا کہ اس سے بات چیت کی جائے جس پر ان کا کہنا تھا کہ میں آج بھی سائفر کے معاملے پر اپنے بیان پر قائم ہوں، میں نے کہا تھا کہ امریکہ نے حکومت گرانے کی دھمکی دی ہے، امریکہ نے ہماری حکومت ہی گرا دی۔