اسلام آباد (پاکستان نیوز) ستائیسویں آئینی ترمیم سینیٹ میں دو تہائی اکثریت اور قومی اسمبلی میں بھی دو تہائی بھاری اکثریت سے منظور کی لی گئی۔ اپوزیشن نے شدید احتجاج، شورشرابہ، نعرہ بازی کی اور اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا۔ پی ٹی آئی کے سیف اللہ ابڑو، جے یو آئی کے احمد خان اور بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کی نسیمہ احسان نے آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔ سینیٹ کا اجلاس چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں ہوا، سینیٹر فاروق نائیک نے آئینی ترمیم پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی جس کے بعد وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے تحریک پیش کی جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ آئینی ترمیم میں شامل 59شقوںکی ایک ایک کرکے ایوان سے منظوری لی گئی۔ پی ٹی آئی ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر اچھالنا شروع کردیں اور چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کا گھیراؤ کرلیا۔ سیف اللہ ابڑو پی ٹی آئی کے احتجاج میں شامل نہیں ہوئے اور ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، جے یو آئی کے سینیٹر احمد خان اور سینیٹر نسیمہ احسان نے بھی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔ آئینی ترمیم کے حق میں 64 ووٹ ڈالے گئے، ترمیم کی منظور کے دوران اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آؤٹ کرگئے جس کی وجہ سے مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا، ترمیم دوتہائی اکثریت سے منظور ہوگئی۔ منظور ہونیوالی آئینی ترمیم میں وفاقی آئینی عدالت کے قیام، ازخود نوٹس کا اختیار آئینی عدالت کو دینے، جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو، ججز تقررو تبادلے، مشیروں کی تعداد میں اضافے، صدر مملکت کو تاحیات استثنیٰ دینے، آرمی چیف کے عہدے کا نام کمانڈر آف ڈیفنس فورسز رکھنے، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کرنے، کمانڈر نیشنل سٹریٹجک کمانڈ کے تقرر، فیلڈ مارشل، مارشل آف دی ایئر، ایڈمرل آف دی فلیٹ کیلئے تاحیات مراعات، فیلڈ مارشل کو آرٹیکل 248کے تحت قانونی استثنیٰ دینے سے متعلق شقیں شامل ہیں، فیلڈ مارشل کو پارلیمنٹ کے ذریعے ہی ہٹایا جا سکے گا۔ صدر کے عہدے سے سبکدوشی کے بعد کوئی بھی عوامی عہدہ رکھنے پر استثنیٰ ختم ہو جائیگا۔ بعدازاں سینیٹ کا اجلاس جمعرات کی سہ پہر چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ علاوہ ازیں27 ویں آئینی ترمیم گزشتہ روز قومی اسمبلی میںمنظوری کیلئے پیش نہیں کی گئی، اسمبلی اجلاس آج منگل کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔










