وائٹ ہاﺅس میں نامزدگیاں اور پاکستانی رہنما!!!

0
118
کوثر جاوید
کوثر جاوید

بیورو چیف واشنگٹن

موضوع کی طرف آنے سے پہلے اپنے تمام دوستوں کی خدمت میں عرض کرنا چاہتا ہوں کہ کالم کی صورت میں جو بھی تحریر کیا جاتا ہے اس سے کسی دوست کےساتھ ذاتی ناراضگی یا عناد شامل نہیں ہوتے، بحیثیت انسان ہم سب کہیں نہ کہیں غلطی ضرور کرتے ہیں جب انسان اپنی غلطیوں کو تسلیم کرتا ہے انسان تو ایک طرف اللہ پاک بھی اس کو معاف فرما دیتے ہیں لیکن جو لوگ اپنی غلطیوں پر اڑے رہتے ہیں ان کا انجام ناکامی کی صورت میں ہوتا ہے۔ گزشتہ کئی کالموں میں مختلف موضوعات پر ذاتی رائے پیش کی جس کا مقصد کمیونٹی میں پیار و محبت اور اتفاق و اتحاد کی فضاءقائم کرنا ہے۔ ہم سب انسان ہیں کہیں بھی غلطی کر سکتے ہیں خرابی اس وقت ہی پیدا ہوتی ہے جب ہم وہ نہ ہوں جو بننے کی کوشش کرتے ہیں اس سے کہیں نہ کہیں پکڑ ضرور ہو جاتی ہے۔ اب آتے ہیں اصل موضوع کی طرف گذشتہ دنوں امریکی صدارتی انتخابات ہوئے جس میں 435 اراکین کانگریس اور 34 اراکین سینیٹ ،امریکی شہریوں کے براہ راست ووٹوں سے منتخب ہوئے جس کے نتیجے میں ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست ہوئی اورصدر جوبائیڈن مسند صدارت پر بیٹھ گئے اور امریکی تاریخ میں پہلی دفعہ کسی خاتون کو نائب صدارت ملی۔ صدر جو بائیڈن امریکی تاریخ کے سب سے معمر یعنی زیادہ عمر کے صدر منتخب ہونےوالے صدر ہیں۔ الیکشن مہم میں کئی اُتار چڑھاﺅ آئے امریکہ میں آباد تمام قوموں نے اپنے اپنے ممالک اور قوموں کے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے الیکشن مہم میں حصہ لیا۔ چند پاکستانی بھی بڑے زور و شور سے بڑے بڑے دعوے کرتے ہوئے نظر آئے اور پاکستانی میڈیا پر بھڑکیں مارتے ہوئے دکھائی دیئے۔ ہم یہ کر دیں گے وہ کر دیں گے، بائیڈن انتظامیہ میں پاکستانی آئیں گے جب نامزدگیوں کی باری آئی تو 20 سے زائد انڈین امریکنز کو وائٹ ہاﺅس میں مختلف عہدوں پر فائز کر دیا گیا اور صرف دو پاکستانی وائٹ ہاﺅس میں فائز ہوئے۔ یہ وہ پاکستانی ہیں جو کبھی بھی پاکستانی میڈیا پر بھڑکیں مارتے ہوئے دکھائی نہ دیئے۔ کیپیٹل ہل پر ”پاکستانی کاکس“ کا بڑا شور تھا وہ بھی رجسٹرڈ نہیں ہے اور اس کاکس کے نمبردار اپنے ذاتی کاروبار اور میڈیا مہم میں ہمیشہ مصروف رہتے ہیں جس ”کاکس “کا دعویٰ کیا جا رہا ہے اس ”کاکس“ میں کئی اراکین ایسے ہیں جو انڈیا کے رجسٹرڈ ”کاکس “کے ممبران بھی ہیں۔ امریکہ میں کہاوت مشہور ہے کہ There is no Free Lunch in USA پاکستانی کاکس کے دعوے دار پاکستانی میڈیا پر آکر اپنے آپ کو پاکستان میں مشہور کرتے ہیں اور حکومت پاکستان سے مراعات عہدے اور کاروباری فوائد لینے میں مصروف ہیں۔
جوبائیڈن سے دوستی کے دعوےدار پاکستانی اب مختلف میڈیا چینلز پر آکر شرمندگی کا اظہار بھی کر رہے ہیں الٹا انڈینز کی تعریف کرتے ہوئے نظر آتے ہیں، امریکہ میں جس طرح پاکستان کے یہ نام نہاد ڈیمو کریٹک خود ساختہ رہنما پاکستان کا امیج برباد کر رہے ہیں ان کے ہوتے ہوئے کسی دشمن کی ضرورت نہیں، امریکہ میں پاکستان سے زیادہ بنگلہ دیشی اور افغانی مین سٹریم سیاست میں قدم جما رہے ہیں۔ حالیہ انتخابات کے بعد یہ نام نہاد خود ساختہ رہنما نہ صرف پاکستان کے امیج کو خراب کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں اس کےساتھ ساتھ آنےوالی پاکستانی نسلوں کو مس گائیڈ کر رہے ہیں۔ انڈین امریکنز ایسٹ سے ویسٹ تک ایک ایجنڈے کےساتھ امریکہ میں سنجیدگی سے جدوجہد کر رہے ہیں ہر ریاست میں مختلف محکموں میں مصروف جدوجہد میں نائب صدارت تک تو پہنچ گئے اب ایک ہی عہدہ باقی ہے وہ ہے صدارت کا۔ ایک نہ ایک دن وہ بھی پورا ہو جائےگا اور جب وائٹ ہاﺅس، کیپیٹل ہل، دفتر خارجہ اور دیگر اہم معاملات پر انڈین امریکن موجود ہونگے تو امریکہ پاکستان تعلقات کا سٹیٹس کیا ہوگا اور یہ نام نہاد ڈیمو کریٹک رہنما جو صرف اپنی ذاتی نمود و نمائش کا کاروبار اور مفاد میں مصروف ہیں ان کو کون پوچھے گا؟ امریکہ ایک عظیم ملک ہے اس میں دنیا کی تمام قوموں کے لوگ ایک چھت کے نیچے امریکہ کی تعمیر و ترقی میں حصہ لے رہے ہیں یہاں درست سمت میں کسی کی محنت ارو جدوجہد رائیگاں نہیں جاتی ابھی بھی وقت ہے اپنی گزشتہ غلطیوں سے سیکھیں اور پاکستان اور نئی پاکستانی امریکن نسل کا خیال کریں۔ سنجیدگی سے اس ملک میں دیانتداری اور ذاتی مفاد سے ہٹ کر پاکستان کیلئے اور پاکستانی کمیونٹی کیلئے آئندہ بہتر حالات پیدا کر سکتے ہیں اور پاکستانی سنجیدگی کا مظاہرہ کر کے نہ صرف یہاں بلکہ اس کےساتھ ساتھ پاک امریکہ تعلقات میں بھی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here