کوثر جاوید
بیورو چیف واشنگٹن
تاریخ انسانی کئی ایسے واقعات تاریخ کا حصہ بن جاتے ہیں،انسان کا اصل امتحان اس وقت شروع ہوتا ہے جب اس کے پاس مالی دولت اور عہدہ آئے تو کس طرح کا سلوک کرتا ہے۔امریکہ کی تاریخ ڈھائی سو سال پرانی ہے لیکن گزشتہ پچاس سال سے دنیا کے ہر سپرپاور کی حیثیت ہے اس کی سب سے بڑی وجہ یہاں کا سسٹم یہاں کی جمہوریت اور انسانوں کی قدر دنیا کی اسی سے زائد قوموں اور مذاہب کے لوگ یہاں خوشحال زندگیاں گزار رہے تھے۔ اچانک 2016 کے انتخابات اور ڈونلڈ ٹرمپ صدر منتخب ہوگئے انتخابی مہم میں جو وعدے قوم سے کئے وہ پورے کرنا شروع ہوگئے لیکن اس کا رویہ بڑا تکبرانا اور منفی رہا ریپلکن پارٹی کے بارے کہا جاتا ہے کہ ایک کرئیٹو پارٹی ہے جو مذہبی اصولوں کے ساتھ ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس صدارت آئی وہ سمجھنے لگے کہ اس کے پاس صدارت اور اختیارات صدا کے لئے آگئے اپنے ہی قریبی ساتھیوں کو برا بھلا کہنا ایک ایک وقت مختلف عہدوں پر تعینات کرنا دوسرے ہی ہفتے یا مہینے الزامات لگا کر فارغ کرنا ڈونلڈ ٹرمپ کا مشعلہ تھا ،لاطینوں کمیونٹی جو امریکہ میں مزدوری کرتے تھے ایگریکلچر میدان میں محنت کرتے تھے، امریکہ پر سختیاں شروع کیں امیگریشن سخت کر دی، مسلمان ممالک پر پابندی امریکہ میں آنے والے طالبعلموں کو اپنے ممالک کو واپس بھیجنا اپنے ہی مخالفوں کو نازیبا الفاظ سے پار کرنا ،اپنے ملک کے ججز پر نقطہ چینی ،کرونا ٹاسک فورس کے آفشلز کو سخت تنقید کا نشانہ بنانا ،خارجہ پالیسی کے حوالے سے چائنہ کو بے جا تنقید کا نشانہ بنانا، سب سے بڑا مسئلہ میڈیا کو جھوٹا کہنا، امریکی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ صدر اور میڈیا کے مابین سخت تناﺅ اور بداعتمادی پیدا ہو اور صدر اپنے سیاسی مخالفین کیلئے نازیبا الفاظ استعمال کرے نا2020کے انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اس طرح حصہ لیا کہ اس کو کون نہیں برُا لگا۔ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کی وجہ سے امریکہ گٹھن کا ماحول پیدا ہوگیا۔امیگریشن پریشان ہونے لگے ،مشی گن میں مختلف ملیشیاز کا امریکیوں کی اکثریت ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں سے خوفزدہ ہوگئی۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کرونا کے باوجود ایک دن میں پانچ پانچ ریاستوں کا دورہ کیا لیکن جس طرح امریکی عوام نے الیکشن میں حصہ لیا وہ بھی تاریخ ہوگیا جو بائیڈن کو ڈونلڈ ٹرمپ کی مخالفت کے تمام ووٹ پڑ گئے۔جو بائیڈن امریکی تاریخ کے سب سے زیادہ ووٹ لینے والے صدر بن گئے۔جوبائیڈن کو سات کروڑ ساٹھ لاکھ کے قریب ووٹ ملے جبکہ دس کروڑ سے زائد امریکیوں نے اپنا حق رائے دہی کا استعمال کیا ،الیکٹورل کالج کے ووٹوں کی وجہ سے ڈونلڈ ٹرمپ ہار گئے اور جوبائیڈن امریکی صدر منتخب ہوگئے ،اب ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس سوائے ندامت اور شکست کو تسلیم کرکے علاوہ کوئی راستہ نہیں رہا اگر ڈونلڈ ٹرمپ تھوڑا سا اپنے رویے میں تبدیلی لاتے تو شاید نہ ہارتے لیکن غرور ، تکبر اور دوسروں کو گھٹیا سمجھنے سے انسان کا زوال اس قدر شدید ہوتا ہے کہ انسان کو سمجھنے کا موقع نہیں ملتا ،اب ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کی تاریخ کا ایک کردار رہیں گے اور امریکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے بغیر دوبارہ گریٹ امریکہ بنے گا جس کو لینڈ آف امیگریشن کہتے ہیں۔