سردار محمد نصراللہ
قارئین وطن! ۳ نومبر دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت امریکی الیکشن کا تماشہ نیو یارک کی سیاسی ، سماجی اور گہری سوچ و فکر کے حامل شیخ محمد شعیب کے دفتر میں بیٹھ کر دیکھا شیخ صاحب نے تقریباً ۳۰/۳۵ دوستوں کو ٹی وی پر الیکشن دیکھنے کا موقعہ فرمایا ان کے مہمانوں میں سیاسی وابستگی سے بے نیاز دوستوں کے ہجوم ناز میں ق لیگ کے مرکزی رہنما سلیمان کھوکھر ایڈوکیٹ ، امریکہ ق لیگ کے صدر نواب زادہ میاں ذاکر نسیم ، سماجی کارکن سجاد حسین صاحب، شیخ صاحب کے دستِ راست مہر مزمل صاحب، نیو یارک کمیونٹی کے مشہور فارمسسٹ مسیحا وقت صعود انصاری صاحب، پاکستان کونسل مسلم لیگ کے انٹرنیشنل کوآڈیٹیٹر میاں وحید مغل،کمیونٹی کی جانی پہچانی شخصیت اور انٹرنیشنل افیئرز پر گہری نظر رکھنے والے میاں فرخ حفیظ (میاں بل گیٹ) راقم سردار محمد نصراللہ ، زاہد جدون صاحب ، کالم کی تنگ دستی کی وجہ سے شیخ شعیب صاحب کے سب مہمانوں کا نام درج نہیں کر سکتا ان سے معذرت لیکن ایک اہم نام رئیس شہر قمر بشیر صاحب اپنی نجی مصروفیت کی وجہ سے شریک نہیں ہو سکے جن کی کمی کو شدت سے محسوس کیا گیا میزبان جو بائیڈن کے زبردست حامی تھے انہوں نے اپنے مہمانوں کے لئے کھانے پینے کی سبیل سجائی ہوئی تھی سب دوست پارٹی کا مزہ لوٹ رہے تھے اور شور و غل برپا تھا میاں بل گیٹ ریپبلیکن ہونے کے باوجود بائیڈن کے سپورٹر تھے اور انہوں نے اپنا ووٹ بھی پوسٹل میل کے ذریعے بائیڈن کو ڈالا تھا اس ہجوم ناز میں نواب زادہ میاں ذاکر نسیم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرپ کو اپنا ووٹ کاسٹ کر کے محفل کا حصہ بنے تھے ،شیخ صاحب کے دفتر میں ایک ہنگامہ برپا تھا شام ۴ بجے سے دوست آنا شروع ہو گئے تھے وہاں ڈونلڈ ٹرمپ نواز شریفی انداز میں مجھے کیوں نکالا ، دھاندلی ہو رہی ہے ، میں جیت چکا ہوں مجھے زبردستی نکالا جا رہا ہے اور یہاں ایک ہنگامہ برپا تھا ٹرمپ جیسے روتا شیخ صاحب اور مہمان بھاگ نواز بھاگ کا شور ڈالتے نہیں تھک رہے تھے سوائے نواب زادہ صاحب سب ہی ٹرمپی نواز کو ہوٹ کر رہے تھے-
قارئین وطن! نواز شریف کا چربہ خدا کی قسم ایسے لگتا تھا جیسے نواز شریف ہم سب کے سامنے بیٹھا ہوا رو رہا ہے اور کہ رہا ہے یارو مجھے کیوں نکالا میں تو آپ سب کی خدمت کرتا رہا ہوں میں نے تم لوگوں کو قیمہ والے نان کھلائے آٹا اور چینی کے تھیلے دئیے صحافی بھائیوں قسم کھا کر کہو کہ تم کو لفافے نہیں دئیے گوالمنڈی والوں بتاو¿ ہر گھر سے ایل ڈی اے میں نوکری نہیں دی کیا ہر گھر سے پولیس میں بھرتی نہیں کروایا پھر کیوں مجھے نکالا- اسی قسم کی آوازیں ٹرمپ بابا کہ رہے تھے فرق صرف اردو اور انگریزی کا تھا – خیر اللہ کا شکر ہے کہ امریکیوں کو سکون ملے گا امریکہ کے سب سے خوبصورت گھر وائیٹ ہاو¿س پر جو سیاہ بادل چار سال سے منڈلا رہے تھے اور اس کے اثرات پوری دنیا کو سیاہ کر رہے تھے چھٹ گئے ہیں اور آج کی تاریخ ۹ نومبر تک جو بائیڈن ۲۷۹ الیکٹرول ووٹوں کی برتری سے امریکہ کا ۴۶ واں صدر منتخب ہو گیا ہے اور اس کے ساتھ ہندوستانی اور ہیٹی کی نزاد کاملہ ہیریسن پہلی خاتون نائیب صدر منتخب ہوئی ہے امریکہ کی تاریخ بھی بدل رہی ہے اس کو کہتے ہیں جمہوریت –
قارئین وطن! مقامی طور پر ایک مخصوص طبقہ جس کو وائٹ سپرمسٹ کہتے ہیں ناگوار ہیں بائیڈن کی جیت سے لیکن باقی ہر نسل ہر طبقہ خاص طور پر سیاہ فارم، اسپینش، جو بڑی قومیں ہیں نے بہت خوشی منائی اور منا رہے ہیں امریکہ میں آباد پاکستانی نژاد امریکیوں نے ۹۷ فیصد ووٹ بائیڈن کو ہی کاسٹ کیا ہے اور سب نے اپنے اپنے انداز میں جوش و خروش کا اظہار کیا ہے لیکن یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہم پاکستانی امریکہ میں تو باکردار اور کرپشن فری قیادت کو ووٹ ڈالتے ہیں لیکن پاکستان میں ہم کیوں مجھے کیوں نکالا جیسے کرپٹ لوگوں کا انتخاب کرتے ہیں کاش ہم تھوڑا سا بھی اپنے آپ کو سہی ڈگر پر چلا لیں اور عمران کی حکومت کو اپنے سال مکمل کرنے دیں تو پاکستان بھی سو فیصد جمہوری ملک بن جائے ،ایک اور بات جو بہت ضروری ہے کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ کو اپنی رٹ قائم کرنی چاہئے اس سے پہلے کہ مافیا مریم صفدر کے روپ میں اور ادھر بلاول زرداری دونوں ہمارا پولیٹیکل لینڈ اسکیپ برباد کر دیں ، آخر میں جو بائیڈن کو شیخ شعیب صاحب اور ان کے دوستو کی طرف سے اپنی کامیابی پر بہت بہت مبارک باد دیتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی شیخ صاحب کو اپنے دوستوں کو پرتکلف دعوت دینے پر اور امریکہ میں مجھے کیوں نکالا کا چربہ دیکھا نے پر مبارک باد دیتے ہیں۔
٭٭٭