”لمبی ہے غم کی شام مگر“

0
149
عامر بیگ

عامر بیگ

امریکہ میں اس دفعہ غم کی شام چار سال پر محیط تھی جس کے اختتام پر ہمیں جو بائیڈن جیسا معتدل سربراہ مل گیا جس کا47سال کا سیاسی تجربہ جس میں آٹھ سالہ ایک ذہین ترین صدر اوباما کو اسسٹ کرنے کا تجربہ بھی شامل ہے ،اب ٹرمپ دور کا خاتمہ ہوگیا اور اس دور کو امریکہ کی تاریخ کے سیاہ ترین دور کے طور پر یاد رکھا جائے گا جس میں دنیا کے ہر کونے سے اس کے خلاف احتجاج کیا جاتا رہا ،امریکہ میں نسل پرستی کو ہوا ملی، مسلمانوں پرپابندیاں لگائی گئیں ، چائنا کو ملعون قرار دیا گیا ،شاید انکی ترقی سے جلن یا پھر کچھ اور لیکن ٹرمپ اب قصہ پارینہ ہو جانے والا ہے بائیڈن ہیرس کی کامیابی کی خبر سے ملکی و غیر ملکی سٹاک مارکیٹ میں پانچ فیصد سے زیادہ کی بڑھوتری دیکھنے میں آئی، معاشی طور پر گرتی ہوئی جو کہ صورت حال میں یہ ایک اچھا رجحان ہے بائیڈن کے آنے سے امیگریشن اورمسلمانوں پر لگا بین کھلے گا، ایران کے ساتھ اوباما دور میں ہوئی نیوکلیئر ڈیل دوبارہ سے ہوگی ،اوباما کیئر بحال ہوگی، پاکستان سے تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہوں گے ، کشمیر پر واضع موقف بارے بائیڈن نے جن الفاظ کا اظہار منتخب ہونے سے پہلے کیا تھا امید ہے کہ وہ اس پر قائم رہیں گے جنگوں اور کرونا کا خاتمہ ممکن ہوگا ۔ فائزر اور جرمنی کی کمپنی بائیو این ٹیک نے مل کر کرونا کی وجہ سے سال بھر سے جاری آنسوو¿ں بھری شام کو خوشی کی صبح میں بدل دیا، کرونا کی ویکسین بنا ڈالی کہ جو 90فیصد تک ایسے لوگوں کے لیے موثر ہو گی جن کو پہلے کرونا نہیں ہوا ،معاشی خوشحالی کا دور شروع ہوگا پاکستان میں چھائی چالیس سالہ غم کی شام کا خاتمہ بھی اب ہونے کو ہے اور ایسی شام کہ جس میں ملک کا بڑا حصہ جدا ہو گیا جس میں لوٹ مار کا بازار گرم ہوا۔ اسلام کو چابک کی طرح استعمال کیا گیا ہیروئین اور کلاشنکوف کلچر کر فروغ ملا لاقانونیت پروان چڑھی غریب غریب ترین اور امیر امیر ترین ہوتا چلا گیا ۔مڈل طبقہ اپنی عزت بچانے کی خاطر عزتیں نیلام کرنے پر اتر آیا معاشرہ مختلف طبقات میں تقسیم ہوا۔ ناخواندگی عروج پر کہ جس کی وجہ سے ایسی حکومتیں آئیں جنہوں باریاں باندھ باندھ کر قرضے پر قرضہ لیا ،اپنی جیبیں بھریں اور دیار غیر میں جائیدادیں بنائیں ،ایسے میں غیرت خداوندی جوش میں آئی اللہ رب العزت کو غریب اور بھوکی پاکستانی قوم پر رحم آگیا اور ایک ایسا لیڈر ملا جس کی ایمانداری کی مثالیں دی جاتی ہیں قسمیں کھائی جاتی ہیں، پاکستان کے حالات تبدیل ہونا شروع ہو گئے، قرضے اترنے لگے، معیشت میں بہتری آنے لگی ،روزگار کے مواقع ملنے کے چانسز بننے لگے ،بجٹ خسارہ ختم ہوا، روپے کی قدر میں بتدریج اضافہ دیکھنے کو ملا ،اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اس بہتری کے ثمرات عام عوام تک بھی پہنچائے جائیں، فیض نے کہا تھا کہ لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے ،ہر رات کی صبح ہوتی ہے، انشااللہ سویرا جلد ہی دیکھنے کو ملے گا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here