لاہور(پاکستان نیوز) امریکا میں سابق پاکستانی سفیر سیدہ عابدہ حسین نے کہا ہے کہ یہ بات درست ہے کہ اسامہ بن لادن نے نواز شریف کو سپورٹ کیا تھا ، 1990 میں وزیر اعظم نواز شریف نیوکلیئر پروگرام سے لا علم تھے ، ان خیالات کا اظہار انھوں نے تہلکہ خیز انٹرویو کے دوران کیا ، انھوں نے کہا کہ اسامہ بن لادن نواز شریف کو مالی مدد دیتے تھے،انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ 1990میں مجھے وزیراعظم نے نہیں بلکہ صد ر اسحاق نے امریکا میں سفیر بنایا تھا۔صدر اسحاق نے کہا کہ ہمیں نیوکلئیر پروگرام کی تکمیل کے لیے 18 ماہ لگیں گے۔کہا کہ آپ نے 18ماہ تک امریکیوں کو مصرفِ گفتگو رکھنا ہے۔نیوکلئیر پروگرام صدر کی زیر نگرانی تھا،وازیراعظم نواز شریف لاعلم ہوتے تھے۔سابق سفیر سے سوال کیا گیا کہ نواز شریف وزیراعظم تھے تو وہ کیوں لاعلم تھے اور آپ کا رابطہ صرف صدر سے کیوں تھا جس پر عابدہ حسین نے بتایا کہ میرا رابطہ صرف صدر اسحاق کے ساتھ تھا چونکہ نیوکلئیر پروگرام صدر اسحاق کے زیر نگرانی تھا اس لیے میرا وزیراعظم سے اتنا رابطہ نہیں ہوتا تھا۔18 ماہ گفتگو شنید میں گزارا۔ واضح رہے کہ وزیراعظم پاکستان اور مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن سے پیسے لیے تھے۔یہ دعویٰ پاکستانی خفیہ ایجنسی انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق افسر خالد خواجہ کی اہلیہ شمامہ خالد کی تحریر کردہ کتاب ’خالد خواجہ: شہیدِ امن‘ میں کیا گیا۔کتاب میں تحریر کیا گیا ہے کہ محمد نواز شریف نے اسامہ بن لادن سے ضیاءالحق کے دور کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی بینظیر بھٹو کے خلاف انتخابات لڑنے کے لیے فنڈز حاصل کیے۔کتاب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ نواز شریف کے اسلامی نظام حکومت متعارف کرانے کے عہد نے نہ صرف خالد خواجہ بلکہ اسامہ بن لادن کو بھی متوجہ کیا لیکن اسامہ کی جانب سے بھاری فنڈنگ کے نتیجے میں اقتدار میں آنے کے بعد نواز شریف اپنے وعدوں سے مکر گئے۔ کتاب میں آئی ایس آئی کے سابق ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل (ر) حمید گل کا وہ نوٹ بھی شامل ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ خالد خواجہ کے کچھ عرصے تک نواز شریف سے قریبی تعلقات رہے۔