نیویارک:
پاکستان میں عدم مساوات اپنے عروج پر ہے، 19 -2018ء میں ملک کے ایک فیصد امیر ترین افراد ملکی آمدن کے 9 فیصد کے مالک تھے، اب امیر ترین 20 فیصد پاکستانی قومی آمدن کے 49 اعشاریہ 60 فیصد کے مالک ہیں جب کہ غریب ترین 20 فیصد قومی آمدن میں محض 7 فیصد کے مالک ہیں۔
اقوام متحدہ کے ہیومن ڈیولپمنٹ پروگرام ( یو این ڈی پی) کے ذیلی ادارے نیشنل ہیومن ڈیولپمنٹ رپورٹ ( این ایچ ڈی آر) کی رپورٹ میں جنوب ایشیائی ملکوں میں 22 کروڑ کی آبادی والے ملک پاکستان میں عدم مساوات کے مسائل پر توجہ مرکوز کی ہے جس کے مطابق پاکستان کی طبقۂ اشرافیہ 14 ارب 40 کروڑ ڈالر کی مراعات لے چکی ہے۔
رپورٹ میں ’ پاور، پیپل اور پالیسی‘ کا منشور استعمال کرتے ہوئے پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں آمدن اور معاشی مواقع میں عدم مساوات کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ’طاقت ور گروپس اپنے منصفانہ حصے سے زیادہ لینے کو اپنا استحقاق سمجھتے ہیں۔ سماج میں حاصل خصوصی اہمیت کی بنا پران کے خلاف بنائی گئیں پالیسیاں اکثر و بیشتر کامیاب نہیں ہوتی، جس کا نتیجہ عدم مساوات کی شکل میں سامنے آتا ہے۔
یو این ڈی پی کی علاقائی سربراہ کینی وگناراجاکا کہنا ہے کہ اس رپورٹ کے لیے دو ہفتوں پر مشتمل پاکستان کا ’ ورچوئل ٹور‘ کیا گیا اور رپورٹ کے نتائج پر وزیر اعظم عمران خان، وزارت خارجہ اور منصوبہ بندی کے وزرا سمیت کابینہ کے اہم افراد سے بات کی گئی۔ جنہوں رپورٹ کی فائنڈنگس کی حمایت کرتے ہوئےعملی اقدامات کرنے کا عہد کیا۔
رپورٹ کے مطابق ملک کا کارپوریٹ سیکٹر خصوصی حیثیت سے مستفید ہونے والا سب سے بڑا طبقہ ہے۔ جو ایک محتاط اندازے کے مطابق 4 ارب 70 کروڑ ڈالرکے فوائد سے لطف اندوز ہورہاہے۔
دوسرے اور تیسرے نمبر پر فوائد حاصل کرنے والوں کا تعلق ملک کے ایک فیصد امیر ترین افراد میں سے ہیں جن کے پاس پاکستان کی مجموعی آمدن کا 9 فیصد ہے، زرعی زمین رکھنے والے طبقہ ہے جو کہ مجموعی آبادی کا 1 اعشاریہ 1 فیصد ہیں لیکن 22 فیصد قابل کاشت زرعی اراضی ان کی ملکیت میں ہے۔
یہ دونوں طبقے پاکستانی پارلیمنٹ میں طاقت ور نمائندگی رکھتے ہیں اور زیادہ تر سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کا تعلق جاگیر دار یا ملک کے کاروباری طبقے سے ہے۔