پردے میں رہنے دو…فاصلہ نہ ہٹائو!!!

0
167
رمضان رانا
رمضان رانا

دنیا بھر میں کرونا وائرس سے اب تک177ملین لوگ متاثر اور3.8ملین لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔جبکہ امریکہ میں34ملین متاثرین اور چھ لاکھ اموات یورپ میں51ملین متاثرین اورایک ملین اموات۔ایشیا میں53ملین متاثرین سات لاکھ35ہزار اموات۔افریقہ میں پانچ ملین متاثرین اور ایک لاکھ36ہزار اموات۔سائوتھ امریکہ میں27ملین متاثرین اور سات لاکھ اموات۔لاطینی امریکہ چار ملین متاثرین اور دو لاکھ پچاس ہزار اموات۔کینیڈا میں ایک ملین متاثرین اور26ہزار اموات۔آسٹریلیا میں30ہزار متاثرین اور9سو اموات ہوچکی ہیںجس سے معلوم ہوتا ہے کہ انسانی جانوں کا ضیاع ضرور ہوا ہے۔مگر اس پر قابو پایا جارہا ہے۔جس کے لیے امریکی حکومت ویکسین ایجاد کرنے میں پیش پیش نظر آئی ہے۔جس نے کرونا جنگ کے ایک سال بعد ویکسین لگانے میں ریکارڈ قائم کیا ہے۔اب تک امریکی عوام کو 61فیصد ویکسین لگ چکی ہے۔جس سے کرونا وبا کے اثرات میں بہت کمی واقع ہوئی ہے جس کے بعد ویکسین لگانے والے حضرات کو ماسک ہٹانے اور چھ فٹ کا فاصلہ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے جس پر بعض لوگوں نے جشن منایا اور بعض نے ابھی انتظار کا سہارا لیا ہوا ہے جو ابھی تک شک وشبہ میں ہیں کہ یہ وبا کے خلاف ویکسین کتنی فائدے مند ثابت ہوئی ہے جبکہ چالیس فیصد امریکی آبادی نے ابھی تک ویکسین نہیں لگائی ہے۔جس سے موجودہ کرونا وبا کی نئی شکل ویرینٹ ڈیلٹا سے خطرات بڑھ رہے ہیںجس کی لپیٹ میں پنتالیس امریکی ریاستیں آچکی ہیںجبکہ برطانیہ بھی اس موجودہ نئی شکل کی وبا میں دوبارہ پھنس چکا ہے۔جس کو عام زبان میں انڈین ویرینٹ ڈیلٹا کا نام دیا گیا ہے جس کا ہرگز مطلب یہ نہیں ہے کہ بھارت سے برطانیہ یا امریکہ وبا پہنچی ہے۔یہ اس وبا کا نام ہے جو انڈیا، برطانیہ اور امریکہ میں پھیل رہی ہے۔جس کے خلاف موجودہ ویکسین کام کر رہی ہے جس میں79فیصد دفاعی قوت ہے تاہم ویکسین لگانے کے باوجود ماسک (منہ پر پردہ) اور چھ فٹ کی دوری ابھی بھی جاری ہے جس کا مظاہرہ کل ہمارے نیویارک چیئر پلیزینٹ ویل اسلامک سنٹر میں نظر آیا کہ جب انتظامیہ نے کہا کہ وہ لوگ جن کو مکمل ویکسین لگ چکی ہے۔وہ ہاٹھ اٹھا لیں تو ہاتھ اٹھانے والوں کی تعداد تقریباً90فیصد تھی جبکہ دس فیصد نے ہاتھ نہیں اٹھایا تھا۔جس کے بعد انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو ویکسین لگ چکی ہے۔وہ کندھے سے کندھا ملا کر نماز پڑھ سکتے ہیں۔باقی حسب معمول چھ فٹ کے فاصلے پر ایک دوسرے سے دور نماز ادا کریں جب جمعے کا وقت آیا تو اگلی صف میں ویکسین لگانے والوں کی لائن میں صرف دس فیصد لوگ ایک دوسرے کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر نماز ادا کر رہے تھے۔جبکہ90فیصد نے چھ فٹ کے فاصلے پر کھڑے نماز ادا کی ہے۔جس سے معلوم ہوا کہ ابھی بھی لوگ ماسک اور چھ فٹ کے فاصلے کو اپنائے ہوئے ہیں۔حالانکہ بعض مقامات پر لوگوں نے ماسک اتار کر چھ فٹ کے فاصلے کی پابندیوں کو خیرباد کہہ دیا ہے۔چونکہ ماسک کے بغیر اور چھ فٹ کے فاصلے کا صحیح فرمان جاری نہیں ہوا ہے۔جو آیا ہے وہ سیاسی نوعیت کا ہے یا پھر ویکسین لگانے کی ترغیب کا ہے کہ وہ لوگ کرونا وبا سے محفوظ ہیں جو مکمل ویکسین دو خوراکیں لگوا چکے ہیںیا پھر لائٹری اور دوسری لالچوں میں ویکسین لگوانے کی لالچ دی جارہی ہے۔جس سے عام لوگوں میں کنفیوژن پیدا ہو رہی ہے جس کے لیے بہتر یہی ہے کہ ابھی پردے میں رہنے دو فاصلہ نہ ہٹائو جب تک مکمل ویکسین نہ لگ جائے یا پھر کھل کر فوائد اور نقصانات سامنے نہ آجائیں تاکہ عوام کو معلوم ہوپائے کہ ویکسین کے کیا کیا فائدے ہیں۔چونکہ کرونا وبا ایک ایسی بیماری سے بھرپور ہے جو ایک دوسرے کو متاثر کرتی ہے۔جس سے قیمتی انسانی جانیں چلی گئی ہیں اس لیے چین اور دوسرے ممالک کی طرح قانون بنانا چاہئے کہ ماسوائے ڈاکٹروں کا بعض مریضوں کی صحت کے مطابق انکاری کے بعد باقی تمام لوگوں کو ویکسین قانوناً لگوانا ہوگا تاکہ لوگ ایک دوسرے کو ہلاک نہ کرپائیں ظاہر ہے جب ایک وبا انسانوں سے ایک دوسرے میں پھیلتی ہے۔تو اس کے خلاف قانون بنانا چاہئے تاکہ ان لوگوں کو مجبور کیا جائے۔کہ وہ ویکسین لگوائیں جس سے مزید جانوں کو بچایا جائے بہرکیف امریکی حکومت نے کرونا وبا کے دوران اپنی عوام کی بھرپور مدد کی ہے۔جس میں چارٹر ملین ڈالر گھر بیٹھے لوگوں کو دیئے ہیں بعض لوگ ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی اپنی ملازمتوں اور کاموں پر نہیں جارہے ہیں۔جن کو گھر بیٹھے بے روزگاری آلائنسز مل رہے ہیں۔جس سے امریکی معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔جس کا ازالہ مسقبل میں نظر نہیں آرہا ہے۔مگر امریکی حکومت نے تمام تر پرواہوں اور خدشوں عوام کی خدمت کی ہے جن کی مثال دنیا بھر میں کم ملتی ہے جبکہ موجودہ حکومت کو اقتدار میں آئے ہوئے چند ماہ ہوئے ہیں جس نے وہ تبدیلیاں کی ہیں جس سے عوام میں امید کی کرن پیدا ہوئی ہے۔جو دنیا بھر میں سے کٹ کر رہ گئے تھے برعکس پاکستانی حکمرانوں کا ٹولہ جس نے نہ جانے کونسی کونسی سن ترانیاں کی تھیں۔کون کون سے جھوٹے سچے وعدے کیے تھے کہ آج تک پورے کرنے کی بجائے عوام کو بنیادی حقوق سے محروم کر دیا ہے جس میں نہ عوام کے پاس روٹی ہے نا ہی ڈھانپنے کے لیے جھونپڑی ہے جو بھوک ننگ میں بری طرح پھنسے ہوئے ہی۔جس پر جھوٹ بولا جارہا ہے کہ ملک ترقی پر گامزن ہے۔جبکہ پاکستان ترقی کی بجائے تنزلی کی طرف رواں دواں ہے۔جس میں مہنگائی اور بے روزگاری کا طوفان برپا ہے ایسے میں ویکسین لگوانا کیا ممکن ہوگا یہاں امراء اہلکاروں کو ویکسین لگائی جارہی ہے۔جبکہ غریب عوام بنا ویکسین گھوم پھر رہے ہیں۔جس کا اعتماد ہے کہ انسان تو ان کی مدد نہیں کرسکتا ہے۔مگر اللہ تعالیٰ مدد فرمائے گا۔جس کو عام طور پر پاکستانی عوام کو لاپرواہ یا بے پرواہ کے ناموں سے پکارا جارہا ہے۔ظاہر ہے جب سوکھی روٹی کھانے والا اللہ تعالیٰ پر گزارہ کرنے کا عادی ہو تو وہ ویکسین لگوانے کی ضرورت کیا محسوس کریگا۔جس کو صبح کا فکر ہوتا ہے کہ وہ رات کے لیے روٹی کما کر کس طرح اپنے بچوں کو کھلا پائے گا۔وہ ویکسین کے بارے میں کیا سوچے گا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here