دشمن مرے تے خوشی نہ کریئے! !!

0
181
پیر مکرم الحق

سجناں بھی مر جانا ہے! مجھے بڑا افسوس ہوتا ہے جب ہمارے معاشرے میں کوئی طاقتور نیچے آتا ہے تو لوگ خوش ہوتے ہیں۔ بدترین مثال سیاست میں ذوالفقار علی بھٹو شہید کی پھانسی پر جماعت اسلامی اور دیگر دائیں بازو کی جماعتوں نے مٹھائی تقسیم کی تھی افسوس کی بات یہ تھی کہ یہ جماعتیں اسلام کے داعی تھے۔ فرد کی زندگی میں بھی اتار چڑا ہو جاتا ہے اسی طرح سے سیاسی جماعتوں کو بھی نشیب وفراز آتے رہتے ہیں۔کسی کے برُے وقت پر کبھی خوش نہیں ہونا چاہئے۔ احمد فراز نے کیا خوب کہا کہ: جو آج زد پہ میں ہوں تو خوش گماں نہ ہو، چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں۔ آپ یقین کریں کے میں کئی کالموں میں بار بار دُہرا چکا کہ تکبر کا انجام ذلت ورسوائی کے سوا اور کچھ نہیں ہوسکتا۔ سندھی میں کہاوت ہے کہ ”تکبر کندہ بھر” اس کا مطلب ہے کہ گردن اکڑا کر چلنے والے کی گردن ٹوٹتی ہے اس کے لئے بہادر شاہ ظفر نے کیا خوب کہا ہے کہ ”ظفر آدمی نہ اس کو جانیئے جسے عیش میں یاد خداوند ہو جسے طیش میں خوف خدا نہ ہو! ”کیونکہ بیشک خدا دیکر بھی آزماتا ہے اور چھین کر بھی آزماتا ہے ،تمام زندگی ہمارے ظرف اور صبر کا امتحان ہوتا ہے۔ عمران خان کی خام خیالی کہ وہ فانی انسان نہیں بلکہ سپرمین ہیں۔ تمام خامیوں اور خرابیوں کے باوجود آج دل نہیں کرتا کہ مشکلات میں گھرے عمران خان کے خلاف کوئی بات کی جائے حالانہ یہ انکی اپنی پیدا کردہ مسائل اور مشکلات ہیں۔ سرائیکی کی کہاوت ہے کہ ”اب اسے مت کھسے” یعنی اب جب کسی سے ناراض ہوتا ہے تو سوچنے سمجھنے کی صلاحیت مفقود کر دیتا ہے یعنی عقل فہم چھین لیتا ہے یہی کچھ خان صاحب کے ساتھ بھی ہوا اور یہی بات میں آج اقتدار کے مسند پر بیٹھے لوگوں سے بھی کہوں گا کہ ”طیش میں خوف خدا کو یاد رکھیں کسی کے ساتھ زیادتی نہ کریں جو ایک مہذب ملک کے قوانین کہتے ہیں ان پر عمل کرتے ہوئے رحم اور درگزر کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیں۔ عفو درگزر خدائی صفت ہے جس طرح معاف کرنا خدا کو پسند ہے تو اس کی خوشنودی کیلئے درگذر سے کام لیں۔ اللہ پاک معاف کرنے والے کو ہی معافی دیتا ہے ریاستی اداروں پر حملہ آور ہونا بہت بڑا جرم ہے جن لوگوں نے کیا ہے انہیں بالکل سزا دیں، سخت ترین سزا دیں ،ان پر ملٹری کورٹ میں آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جائے لیکن سازشCOHSPRACYکرنے والوں کی سزا وہ نہیں ہونی چاہئے۔ جو جرم کو انجام دینے والوں کی ہو۔ یہی نکتہ بھٹو صاحب کے بین الاقوامی ماہرین قانون نے اُٹھایا تھا۔ ایک منصفانہ مقدمہ ہی اس معاملہ کا حل ہے۔ انصاف نہ صرف ہونا چاہئے بلکہ ہوتا نظر آنا چاہئے۔اسی میں ملک کی عزت و وقار ہوگا کہ بحیثیت ایک اسلامی ملک ہم اپنے مخالفوں اور دشمنوں سے بھی حسن سلوک روا رکھتے ہیں۔ آج سے چودہ سو سال پہلے جو انسانی حقوق کا تصور محسن انسانیت محمدۖ نے دیا تھا جھکنا چاہئے۔ مغرب میں انسانی حقوق کا تصور تو جدید دور میں روشناس کرایا گیا، ہمارے مذہب میں تو قیدیوں، عورتوں اور بچوں کے حقوق چودہ سو سال سے موجود ہیں۔ آزادی نسواں کے چیمپئن بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں۔ دوسری طرف دین اسلام کی غلط تشریح کرنے والے خواتین کو علم سے محروم رکھ کر اقوام عالم کو اسلام کا ایک غلط تصور دینے کی غلطی کر رہے ہیں۔ ”حصول علم کیلئے چین بھی جانا پڑے تو جائو” اس حدیث میں مرد و زن کی کوئی تفریق نہیں۔ افغان طالبان نے خواتین کو علم کے حصول پر پابندی لگا کر اسلام میں علم کے حصول کے احکامات کی خلاف ورزی کی ہے۔ عالمی علماء اسلام کو مشترکہ فتوا جاری کرکے افغانستان کی بچیو ،بہنوں ،مائوں کو تعلیم دینے کا سلسلہ شروع کرانا چاہئے۔ پاکستان ایک انتہائی دشوار گزار وقت سے گزر رہا ہے۔ عمران خان نے بین الاقوامی سطح پر مخالفانہ اور مخاصمانہ احساسات کو اپنے بیرون ملک حمایتیوں کے ذریعے اور زیادہ حدت بڑھانے کی کوشش کی ہے جس کے لئے کہنے مشق سفارت کاروں اور ماہرین کی ایک مشترکہ ٹیم کی تشکیل دیکر اس سارے معاملے کو نہایت بردباری اور سوجھ بوجھ سے طے شدہ حکمت عملی کے ذریعے دشمنوں کے پروپیگنڈہ سے نبزد آزما ہونے کی ضرورت ہے۔ جوش سے نہیں ہوش سے کام لیا جائے اور اب آئی ایم ایف پر انحصار کرنے کے بجائے دوست اور ہمدرد ممالک کی مدد حاصل کرنے کے علاوہ مل کی سرمایہ داران سے سرمایہ بطور امداد یا قرضہ لیکر ایک بی پلان بنانے کی ضرورت ہے جو ایکBackup Planہوسکتا ہے کیونکہ کسی ایسی صورتحال میں جب ڈیفالٹ کی صورتحال پیدا ہو تو ملکی سرمایہ دار کے تعاون سے ڈیفالٹ سے بچا جائے۔ بیرون ممالک میں موجود عمران خان کے حمایتیوں نے کھل کر پاکستان مخالف پروپیگنڈہ شروع کردیا ہے۔ ہمارے سفارت خانوں کو پوری تندہی سے ایسے غلیظ پروپیگنڈے کا سدباب کرنا چاہئے۔ ثقافتی سطح پر بھی ادیبوں شاعروں اور فنکاروں کے ذریعے اہم ممالک میں پاکستان کا دن منانے کا اہتمام کیا جائے تاکہ تارکین وطن پاکستانیوں میں تحریک انصاف کے منفی پروپیگنڈہ کے اثر کو زائل کرنے کی کوشش کی جائے۔ اللہ پاکستان کا حامی وناصر ہو(آمین)۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here