تباہی کا ذمہ دار کون !!!

0
44
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

اُمت مسلمہ اس وقت تیزی سے تباہی کے راہ پر گامزن ہے۔ ہم میں سے ہر ایک دوسرے پر ملبہ گرا رہا ہے اسلامی ممالک میں جمہوریت ہے یا بادشاہت بیماریاں ایک جیسی ہیں۔ ناانصافی ، اقربا پروری اور بدعنوانی کی داستانیں زبان زد عام ہیں۔الیکٹرانک میڈیا پرنٹ میڈیا موجودہ دور کے تحفے فیس بک ٹوئیٹر، یوٹیوب وٹس ایپس گروپ دن رات اُمت مسلم کو گمراہ کرنے کے لئے سرگرم عمل ہیں حتٰی کہ ہر گھر میں دیکھے جانے والے ڈرامے عربی میں ہوں یا فارسی میں ،اردو میں ہوں یا ہندی میں، انگلش میں ہوں یا کسی دوسری زبان میں مسلم گھرانوں کو بے راہ روی سکھا رہے ہیں۔ بچیوں کا لباس مختصر سے مختصر کیا جارہا ہے، نکاح وطلاق کے مسائل کو الجھا کر پیش کیا جارہا ہے۔ خانگی تعلقات عجیب وغریب بگاڑ کر پیش کئے جارہے ہیں۔ بیوی کے ساتھ ساتھ گرل فرینڈز کا تصور عام کیا جارہا ہے۔ شادی سے قبل کے تعلقات کو انسانی حقوق قرار دیکر اسلام کی نفی کی جارہی ہے حیرت ہے ہر ملک میں اسلامی جماعتیں موجود ہیں مجال ہے کہیں سے کوئی آواز اُٹھی ہو۔ چیک اینڈ بیلنس کا کوئی فارمولا بنایا ہو۔ نہیں صاحب آزادی رائے اور بنیادی حق سمجھ کر دھڑے سے ڈرامے، کہانیاں، فلمیں بنائی جارہی ہیں۔ اور سیاسی جماعتیں اور مذہبی جماعتیں اپنے اپنے اقتدار کے لئے کوشاں ہیں۔ اب تو حالت یہ ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا شیخ حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ نے ایک مسئلہ میں ایک فتویٰ دیا۔ ایک شخص ان کا فتویٰ لیکر آیا اور کہا حضرت آپ جانتے ہیں۔ بعض فقہا حضرات نے برُا منایا ہے آپ نے فرمایا تیرا برُا ہو۔ تو نے فقہیہ دیکھے کہاں میں فقہیہ تو دنیاسے اجتناب کرنے والے ہوتے ہیں۔ پھر فرمایا دنیا میں پانچ قسم کے لوگ ہوتے ہیں۔1علماء یہ انبیاء کے وارث ہیں۔2 زاہد جو رہبر ہیں۔3 غازی جو سیف اللہ ہیں۔4 تاجر جو اللہ کے امین ہیں۔ 5 بادشاہ جو خلقت کے نگران ہیں فرمایا سن اگر علماء دولت اور عہدوں کے لالچی ہوجائیں تو بھلا اقتداء کس کی جائے۔ زاہد اگر دنیا کے پیچھے پڑ جائے تو راستہ کس سے پوچھا جائے اور ہدایت کس سے ملے نمازی اگر ریاکار ہوجائے تو دشمن پر فتح کس طرح حاصل ہو۔ تاجر اگر خیانت کرنے لگیں تو امانت داری کہاں تلاش کی جائے۔ بادشاہ اگر خود بھڑیا بن جائے تو بکریوں کی حفاظت کون کرے گا۔فرمایا واللہ تباہی کے ذمہ دار یہ لوگ ہیں دین میں مداخلت کرنے والے علماء دنیا کی رغبت رکھنے والے زاہد ریاکار غازی اور خیانت کرنے والے تاجر اور ظلم کرنے والے بادشاہ، سو ائے میرے بھولے بھالے مسلمان بھائیو تباہی کا ذمہ دار کوئی ایک نہیں ہے ہم سب ہیں۔ ہمیں اپنا جائزہ لینا ہوگا اور جو جس ذمہ داری پر ہے اسے احسن طریقے سے انجام دینا ہوگا تو ہم تباہی سے بچ سکتے ہیں۔ وگرنہ ہماری داستان بھی نہ ہوگی داستانوں میں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here