قربانی یا ریاکاری!!!

0
116
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

جب بھی عیدالاضحیٰ قریب آتی ہے۔قربانی کے جانوروں کے لئے بھاگ دوڑ شروع ہوجاتی ہے۔ہر مسلمان اپنی توفیق کے مطابق جانور خرید کر اللہ کی راہ میں سیدنا ابراہیم علیہ السلام اور سیدنا اسماعیل علیہ السلام کی یاد تازہ کرنے کے لئے ذبح کرتا ہے۔اور اللہ کی رضا حاصل کرتا ہے۔کچھ لوگ اپنے جانور کی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہیں۔جس سے ریاکاری کا تصور ابھرتا ہے۔کیا یہ مستحسن قدم ہے۔اس بات کا فیصلہ کرنے کے لئے ہمیں قرآن وسنت کی روشنی میں دیکھنا پڑے گاتو اس سلسلے میں تین بنیادی باتوں کا ادراک ضروری ہے۔(1)سچا ایمان، ایمان صادق پہلی بنیاد ہے۔چونکہ بے ایمانوں کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔(2)خلوص نیت۔نیت کا پر خلوص ہونا دوسری بنیادی بات ہے۔کہ جو کام کیا جارہا ہے۔وہ خالصتاً رضا الہی کے لئے ہو کسی قسم کا ریا کاری کا شائبہ نہ ہو۔کیونکہ ریاکاری کو شرک اصغر کیا گیا ہے۔سرکار دو عالم نے ایک مرتبہ صحابہ کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ میں اپنی امت کے بارے شرک اصغر سے ڈرتا ہوں۔صحابہ کرام نے عرض کی حضور شرک اصغر کیا ہے۔فرمایا ریاکاری پھر فرمایا میری امت کے لوگ سورج چاند ستاروں پتھروں کو پوجا نہیں کریں گے بلکہ ریاکاری کریں گے۔لوگوں کو دکھانے کے لئے نیک اعمال کریں گے۔(3)تیسری بنیادی بات سنت صحیحہ کی موافقت ہے۔سرکار دو عالم کی سیرت طیبہ میں دیکھنا پڑے گاکہ یہ عمل سرکار دو عالم نے اپنی زندگی میں کس طرح انجام دیا۔اور صحابہ کرام نے کس طرح اپنے عمل سے ثابت کیا۔قرآن مجید نے اپنے صدقات کو ادا کرنے کے لئے دونوں طریقوں کو بیان کیا ہے۔خفیہ طریقہ اور ظاہری علانیہ طریقہ اس کا معنیٰ یہ ہے کہ آپ اپنا صدقہ خفیہ طریقے سے یا علانیہ طریقے سے ادا کرسکتے ہیں۔سرکار دو عالم نے اپنی حیات طیبہ میں صحابہ کرام سے جب بھی صدقہ مانگا یا چندہ مانگا یا مال مانگا تو مسجد نبوی میں ڈھیر کیا سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی طرف سے دی گئی اشرافیاں اچھال کر فرمایا عثمان آج کے بعد اگر کوئی نیک عمل آپ سے نہ بھی ہوسکا۔تو جنت اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطا کردی اور بھی مختلف مواقع پر صحابہ کرام کو بشارتیں دی گئی۔حاصل کلام یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی اس نیت سے اپنے جانور کی تصویر شیئر کرتا ہے کہ اس جانور کو دیکھ کر اور لوگوں کے اندر جذبہ بیدار ہو کہ وہ بھی اچھا جانور خرید کر اللہ کی راہ میں قربان کریں۔بمطابق فرمان نبویۖ نیکی کی طرف دعوت دینے والا نیکی کرنے والے کی طرح ہے۔اس کو دوگنا ثواب مل جائے گااور اگر وہ اس نیت سے شیئر کر رہا ہے کہ لوگوں پر رعب پڑے۔میری دھاک بیٹھ جائے تو وہ شرک اصغر کا مرتکب ہورہا ہے۔اس کی سزا سب کو معلوم ہے اور یہ ہمارے لئے بھی ہے کہ ہم مسجد کے خطیب ہیں۔مگر خوبصورت عمامہ باندھ کر سوشل میڈیا پر اپنا چینل بنا کر خطاب فرماتے ہیں۔اگر تو مقصود تبلیغ ہے تو باعث اجروثواب ہے اور اگر سوشل میڈیا پر دھاک بٹھانے کے لئے کر رہے ہیں۔تو ہم بھی شرک اصغر کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here