تل ابيب:
اسرائیلی عدالت نے وزیراعظم نیتن یاہو کی اہلیہ پر سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے اور خرد برد کے مقدمے میں مجرم قرار دیتے ہوئے حکومت کو رقم کی واپسی اور 10 ہزار شیکلز کا جرمانہ عائد کیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی عدالت میں وزیراعظم کی اہلیہ سارا نیتن یاہو کے سرکاری خزانے میں خرد برد اور سرکاری فنڈ کو ذاتی استعمال میں لانے کیخلاف مقدمے کی سماعت ہوئی۔
وزیراعظم نیتن یاہو کی اہلیہ کے وکیل نے عدالت کو پلی بارگینگ کے تحت سارا یاہو اور تفتیشی اداروں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی نقل فراہم کی جو سزا میں کمی کا باعث بنا۔ معاہدے کے تحت وزیراعظم کی اہلیہ حکومت کو 45 ہزار شیکلز واپس کریں گی جب کہ عدالت کی جانب سے مزید 10 ہزار شیکلز کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔
60 سالہ سارا نیتن یاہو پر گزشتہ برس جون میں دھوکہ دہی اور اعتماد کو ٹھیس پہنچا کر سرکاری فنڈز میں خرد برد کا الزام لگا تھا، وزیراعظم ہاؤس میں باروچی خانہ اور باورچی ہونے کے باوجود مہمانوں کے لیے باہر سے مستقل بنیادوں پر کھانا منگواتی رہیں جس کا سالانہ بل ایک لاکھ ڈالر تک بنا تھا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کی اہلیہ پر پہلی بار جرمانہ عائد نہیں ہوا ہے اس سے قبل 2016 میں وزیراعظم ہاؤس کے ایک سابق ہاؤس کیپر کے ساتھ ناروا سلوک اور عزت نفس مجروح کرنے پر 47 ہزار ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔