تفسیر البیان قسط !!!

0
124
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

محترم قارئین آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے آج کچھ باتیں آپ سے معمول سے ہٹ کر بھی ہونگی اور اس بار بھی اس بات کو یقینی بنایا جائیگا کہ موضوع کچھ بھی رہے لیکن ہم کو بحیثیت مسلمان قرآن پاک سے قریب ہونے اور کلام پاک کوسمجھنے کی کوشش کی جائے جس کے کئی طریقے ہیں عام لوگ علما کی صحبت اختیار کرتے ہیں اور مطالعہ کرتے ہیں ۔ عرب ممالک میں رہنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ آپ کو عربی زبان آجاتی ہے اور عربی زبان آجائے تو کسی حد تک قرآن سمجھ میں آنا شروع ہوجاتا ہے۔ قرآن تو آپ ترجمے کے ذریعے بھی پڑھ سکتے ہیں لیکن لہجے آپ ترجمے سے نہیں سجھ سکتے۔ لہجے آپ کو عربوں سے سمجھ میں آئیں گے جیسا کہ میرے اسٹور میں جب کوئی بچہ اپنے والدین کے ساتھ آئے۔ والدین شاپنگ کرکے بل ادا کرکے جانے لگے بچہ جو کہ مختلف شیلف کے سامنے کھڑا ہے۔ مجھے یہ لینا ہے میں نے وہ لینا ہے۔ باپ پہلے پیار سے کہتا ہے!
> تعال یا ولد” (آجا بیٹا)> بیٹا پھر بھی کھلونوں والی شیلف یا چاکلیٹ سیکشن میں کھویا ہوا ہے اور اس کا بس نہیں چل رہا وہ سب اٹھالے۔ پھر باپ سختی سے کہتا ہے:
> “حی!”> دوڑکر آ!” (چلو!> محسوس کیا آپ نے کہ جب تھوڑا سختی سے کہنا ہو لہجہ تھوڑا حتمی کرنا ہو تو الفاظ بدل گئے …> “تعال” کی جگہ “حی” آگیا۔
> اور “تعال” کے بعد پھر گنجائش ہے۔ > “حی” کے بعد تو گنجائش ہی نہیں۔ حی کے بعد انکار یا ضد کی۔
> پھر تو بچہ پٹے گا یا پھر اس کا باپ اسے چھوڑ کر نکل جائے گا اور گاڑی میں بیٹھ کر انتظار کرے گا کہ بالآخر آنا تو اس نے میرے پاس ہی ہے۔ اسی طرح سارا دن ہم دنیا کمانے میں لگے ہوتے ہیں۔ یہ لیں، وہ کمائیں، یہ دیکھیں، وہ دیکھیں،دن میں پانچ بار جب:
> “حی الصلوة، حی الفلاح” > کی آواز کان میں پڑتی ہے تو عربی سے نابلد لوگوں کو سمجھ میں ہی نہیں آتا کہ یہ کون سا لہجہ اور کس قدر سختی سے بلایا جارہا ہے اور اس “حی” کی ندا کے انکار کی صورت میں کیا کیا نتائج بھگتنا پڑسکتے ہیں! کبھی سوچا ہے ہم نے….؟؟؟؟؟؟
> نہیں نا…………….انکار کی صورت میں یا تو دنیا سے ہی پٹائی کا سلسلہ شروع ہوجانا ہے یا خالِق نے ہمیں ہمارے حال پر چھوڑ دینا ہے کہ آنا تو اسنے میرے پاس ہی ہے:
> اِن اِلینا اِیابہم ترجمہ: یقین جانو ان سب کو ہمارے پاس ہی لوٹ کر آنا ہے۔> “ثم انا علینا حسابھم”
> ثم اِن علینا حِسابہم >> ترجمہ: پھر یقینا ان کا حساب لینا ہمارے ذمے ہے۔ > (سور الغاشیہ. آیات: 25-26) (آسان ترجم قرآن مفتی محمد تقی عثمانی > بس میں احباب سے یہی درخواست کروں گا آپ اپنا وقت تفسیر اور ترجمہ میں ضرور لگائیں یہ وقت لگانا آپ کو نہ صرف ایک اچھاباعمل مسلمان بنا دیگا بلکہ آپ کو دنیا و آخرت کی کامیابیاں و کامرانیاں بھی مل جائیں گی ۔
> کیا وجہ ہے کہ ہر مسلمان کے گھر کلام پاک بھی ہے اور ترجمہ تو تفاسیر کی کتب بھی ہیں جبکہ وسائل کی سہولتیں بھی میسر ہیں اور آنلائن بہت سی کتب مل جاتی ہیں لیکن اس کے باوجود آجکل کے بچے اس طرف ذیادہ دھیان نہیں دیتے !! > کیوں مسلمانوں نے بس اب یہ سمجھنا شروع کردیا کہ قرآن و حدیث کا علم صرف علما و مدرسے کے بچوں کیلئے ہے اگر ہم انگریزینظام تعلیم میں پڑھ رہے ہیں تو یہ ہمارے لیئے ذرا مشکل یا مختلف فیلڈ ہے !! > جناب کلام پاک کا علم حاصل کرنا ہر خاص و عام کیلئے ضروری ہے کیونکہ یہ گمراہی سے بچاتا ہے اور انسان کی زندگی و آخرت سنواردیتا ہے ۔
> اگر آپ دنیاوی علوم حاصل کریں تو کافی تگ ودو کرنا ہوگی اور آپ صرف ایک طرح اور شعبہ کی مہارت حاصل کر پائیں گے لیکنجب آپ تعلیم کلام پاک کی آیات ہوں تو بس دنیا کا ہر خشک و تر اور موضوع آپ کو اس کتاب الہی میں مل جائیگا > اللہ پاک ہم سب کو قرآن مجید پڑھنے اور سمجھنے کی اور اس پر عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین ۖ۔
>> # ****** تفسیر سور البقرہ ****** # ****** تفسیر : صراط الجنان ****** > # ****** آیت ,97 ****** > اے محبوب!تم فرمادو :جو کوئی جبرئیل کا دشمن ہو(توہو)پس بیشک اس نے توتمہارے دل پر اللہ کے حکم سے یہ اتارا ہے، جو اپنیسے پہلے موجود کتابوں کی تصدیق فرمانے والا ہے اور ایمان والوں کے لئے ہدایت اور بشارت ہے۔ { من ان عدوا : جو دشمن ہو۔} شانِ نزول : یہودیوں کے ایک گروہ نے حضور سید المرسلین صلی اللہ تعالی علیہِ والِہ وسلم سے کہا : آپ کے پاس آسمان سے کون فرشتہ آتا ہے؟نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہِ والِہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے پاس حضرت جبرئیلعلیہِ السلام آتے ہیں۔ابنِ صوریا یہودی پیشوا نے کہا : وہ ہمارا دشمن ہے، عذاب، شدت اور زمین میں دھنسانا وہی اتارتا ہے اورپہلے بھی کئی مرتبہ ہم سے دشمنی کر چکا ہے اگر آپ صلی اللہ تعالی علیہِ والِہ وسلم کے پاس حضرت میکائیل علیہِ السلام آتے تو ہمآپ صلی اللہ تعالی علیہِ والِہ وسلم پر ایمان لے آتے۔ > قرطبی، البقر، تحت الآی: ، / ، الجز الثانی، خازن، البقر، تحت الآی: ، / ) > یہودیوں کی یہ بات سراسر جہالت تھی کیونکہ حضرت جبرئیل علیہِ السلام تو جو چیز بھی لائے وہ اللہ تعالی کے حکم سے تھی تو حقیقتمیں یہ اللہ تعالی سے دشمنی تھی، بلکہ اگر یہودی انصاف کرتے تو حضرت جبر یل امین علیہِ السلام سے محبت کرتے اور ان کے شکرگزار ہوتے کہ وہ ایسی کتاب لائے جس سے ان کی کتابوں کی تصدیق ہوتی ہے۔
> # ****** تفسیر سور البقرہ ****** > # ****** تفسیر : صراط الجنان ****** > # ****** آیت ,98 ****** > ترجمہ : کنزالعرفان :> جو کوئی اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں اور جبرائیل اور میکائیل کا دشمن ہو تو اللہ کافروں کا دشمن ہے۔ > تفسیر : صراط الجنان: > { من ان عدوا : جو کوئی دشمن ہو۔} اس سے معلوم ہوا کہ انبیا کرام علیہِم الصلو والسلام اور فرشتوں سے دشمنی کفر اور غضبِالہی کا سبب ہے اور محبوبانِ حق سے دشمنی خدا عزوجل سے دشمنی کرنا ہے۔ حضرتِ جبریل علیہِ السلام انبیا کرام علیہِم الصلووالسلام کے خادم ہیں ،ان کا دشمن رب تعالی کا دشمن ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ ایک فرشتے سے عداوت سارے فرشتوں سیعداوت ہے۔ یہی حال انبیا کرام علیہِم الصلو والسلام اور اولیا عظام رحماللہِ تعالی علیہِم سے عداوت رکھنے کا ہے۔ حضرتابو ہریرہ رضِی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہِ والِہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی نے فرمایا: جومیرے کسی ولی سے دشمنی کرے، اسے میں نے لڑائی کا اعلان کردیا۔بخاری، کتاب الرقاق، باب التواضع، / ، الحدیث) # ****** تفسیر سور البقرہ ******
# ****** تفسیر : صراط الجنان ******
# ****** آیت ,99 ******
ترجمہ : کنزالعرفان : اور بیشک ہم نے تمہاری طرف روشن آیتیں نازل کیں اور ان کا انکار صرف نافرمان ہی کرتے ہیں ۔تفسیر: صراط الجنان: و لقد انزلنا اِلی ایت بیِنت : اور بیشک ہم نے تمہاری طرف روشن آیتیں نازل کیں۔ابن صوریا نے نبی اکرم صلی اللہ تعالیعلیہِ والِہ وسلم سے کہا کہ آپ کوئی ایسی چیز لے کر نہیں آئے جسے ہم پہچانتے ہوں اور آپ پر ایسی کوئی روشن آیت نازل نہیںہوئی جس کی وجہ سے ہم آپ کی پیروی کریں۔اللہ تعالیٰ نے اس کا زکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اے حبیب!صلی اللہ تعالی علیہ ِوالِہ وسلم ہم نے آپ کی طرف روشن آیتیں نازل فرمائی ہیں جن میں حلال ، حرام اور حدود وغیرہ کے احکام واضح اور تفصیل سے بیان کئے گئے ہیں اور ان آیتوں کا انکار وہی کرتا ہے جو ہمارے احکامات کی اطاعت نہیں کرتا۔(خازن، البقر، تحت الآی: ،)
یاد رہے کہ یہاں فاسقوں سے مراد کافر اور منافق ہیں
اس کے ساتھ ہی اجازت دیجئیے ملتے ہیں اگلے ہفتے آپ کے ساتھ

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here