”محبت کے پھول”

0
65
رعنا کوثر
رعنا کوثر

بارہ ربیع الاول کا مہینہ گزر گیا۔ کہیں میلاد کی محفل ہوئی تو کہیں درود کی محفل ہوئی ،اس مہینے میں مسلمان بہت محبت اور خشوع وخضوع سے پیارے نبی محمدۖ کی بعثت یا پیدائش کو منا کر ان سے اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔ کیوں نہ کریں یہ وہ نبی ہیں جنہوں نے ہمیشہ اپنی اُمت کے بارے میں سوچا۔ آپ اپنی اُمت کے لیے بہت پریشان رہتے تھے اور ہمیشہ ان کے لیے دعاگو رہتے تھے۔ ہمیشہ ہماری بھلائی سوچی، اگر ہم ان پر درود بھیجتے ہیں تو یہ ان کا حق ہے۔ مگر عقیدت کا اظہار کرنے کے لئے مختلف لوگوں کے مختلف خیالات ہیں۔ اور ان ہی خیالات کے تحت اختلاف رائے پایا جاتا ہے کچھ مسلمان ان کے لئے اس مبارک مہینے میں میلاد کی محفل کا منعقد کرتے ہیں۔ اور اس محفل میں اگر بتی جلائی جاتی ہے گلاب پاشی کی جاتی ہے نعتیں پڑھی جاتی ہیں اور بہت عقیدت سے کھڑے ہو کر سلام پڑھا جاتا ہے اس کے بعد دل سے سنا، بات پڑھی جاتی ہے اور آخر میں مٹھائی بانٹی جاتی ہے۔ دوسرے لوگ اس طریقہ کار کو پسند نہیں کرتے اور وہ محفل میلاد کے خلاف ہیں کھڑے ہوکر سلام پڑھنے کے خلاف ہیں۔ لوگوں تک صحیح اسلام کی تصویرپہچاننابھی محبت کا تقاضہ ہے ہمیشہ بحث ہوتی رہی ہے اور ہمیشہ لوگ وہ کرتے رہے ہیں جو ان کے دل نے قبول کیا۔ محبت کا جذبہ اور عقیدت کے پھول کون کس طرح نچھاور کر رہا ہے۔ سب کے انداز جداگانہ ہیں دعا ہے کے سب آپۖ سے محبت کو قائم رکھیں۔ یہ محبت کم نہ ہو۔ سیدھا اور سچا راستہ تلاش کریں۔ دوسروں کی مخالفت کرنے کی بجائے ان کے جذبات کی قدر کریں۔ اگر اپنے خیالات کا اظہار کرنا ہی ہے تو حکمت سے کریں۔ اور ایسا طریقہ کار استعمال کریں جو ہر لحاظ سے انتہائی موزوں پروقار اور مخاطب میں شوق اور ولولہ پیدا کردے۔
قرآن پاک کا ارشاد ہے: ! ‘اپنے رب کے راستے کی طرف دعوت دیجئے حکمت کے ساتھ اور عمدہ نصحیت کے ساتھ اور مباحثہ کیجئے تو ایسے طریقے پر جو انتہائی بھلا ہو،حکمت کے ساتھ بات کہنے کا مطلب ہے کہ خود آپ کو اپنی بات کے تقدس اور عظمت کا پورا اساس ہو اور آپ موقع محل کا لحاظ رکھیں۔ ہر طبقہ ہر گروہ اور ہر فرد سے اس کی فکری رسائی ذہنی کیفیت اور سماجی حیثیت کے مطابق بات کیجئے ۔ تنقید اور مباحثے میں اچھا طریقہ اختیار کرنے کا مطلب ہے کے آپ کی تنقید تعمیری ہو۔ انداز اتنا دل نشین اور سادہ ہو کے مخاطب میں منہ نفرت ہٹ دھرمی جاہلیت کے جذبات نہ ابھریں بلکہ وہ واقعی کچھ سوچنے پر مجبور ہو۔ اگر آپ واقعی حضورۖ سے محبت کرتے ہیں تو یہ طریقہ اختیار کیجئے ورنہ خاموشی بہتر ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here