برطانیہ پر ہندوستانیوں کا راج!!!

0
116
حیدر علی
حیدر علی

برطانیہ کے نئے وزیراعظم رشی سونک مسند اقتدار پر فائز ہونے کے ایک دِن قبل تک انڈین ہونے کے ناطے پہچانے جاتے تھے، بلکہ چند دِن قبل جب وہ لندن کے نواحی علاقے میں لنچ کرنے کیلئے ایک ریسٹورنٹ میں گئے تو ویٹر نے جاکر اپنے مالک سے پوچھا کہ ایک اِنڈین کھانا کھانے آیا ہے ، کیا میں اُسے کہہ دوں کہ ہمارے یہا ں ویجیٹیرین فُڈ دستیاب نہیں۔مالک نے جواب دیا کہ نہیں نہیں ایسا نہ کہو شاید وہ برطانیہ کا ہونے والا وزیراعظم ہو۔ویٹر رشی سونک کو کھانا پیش کرتے ہوے اُنہیں گھور گھور کر دیکھ رہا تھا اور پہچاننے کی کوشش کر رہا تھا۔رشی سونک کو وہ دِن بھی یاد ہے کہ جب اُنکے طالب علمی کے زمانے میں اُنکی رہائش کے قریب ایک ریسٹورنٹ کے مالک نے اُن پر ناراض ہوتے ہوے کہا تھا کہ تم ناشتے کیلئے دس بجے کے بعد آیا کرو ، اُس سے قبل گورے گاہک آتے ہیں اور تمہیں دیکھ کر اُن کا ہاضمہ خراب ہو جاتا ہے.وزیراعظم رشی سونک شکل سے تو ہندوستانی معلوم ہوتے ہیں اور اُن کا لہجہ بھی ہندوستانی ہے ، لیکن لباس وہ ایسا پہنتے ہیں جیسے برطانوی شاہی خاندان کے کوئی فرد ہوں۔سوٹ جو وہ زیب تن کرتے ہیں اُس کی قیمت 4 ہزار پونڈ سے زائد کی ہوتی ہے۔آپ کو یاد ہوگا کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کو بھی ایک مرتبہ قیمتی سوٹ پہننے کا بھوت سوار ہوگیا تھا اور وہ باراک اُبامہ سے ملاقات کے دوران ممبئی کے ایک مشہور ڈیزائینر کے ہاتھ کا سِلا ہوا سوٹ جس کی قیمت بھارت میں 6 لاکھ روپے کی تھی کو پہن کر پیش ہوے تھے۔نریندر مودی کی اِس حرکت پر بھارت میں بہت لے دے ہوئی تھی اور حزب اختلاف کے رہنما راہول گاندھی نے بھارتی حکومت کو ”سوٹ بوٹ کی سرکار ” کا طعنہ دے دیا تھا۔بعض دوسرے رہنمائوں نے مودی پر طنز کرتے ہوے کہا کہ چائے والے کا قیمتی سوٹ جیسے کمہارن کا کنگن معلوم ہوے ہے.تاہم بعد ازاں مودی نے اُس سوٹ کو 4.3 کروڑ روپے میں نیلام کردیاجو ساری دنیا میں سوٹ کے نیلام کی سب سے بڑی رقم تھی۔
کہا جارہا ہے کہ نئے وزیراعظم رشی سونک ایک انتہائی امیر ترین شخص ہیں جن کی کُل مالیت845 ملین پونڈز جو تقریبا” ایک بلین ڈالر کے قریب ہے۔ جب اُن سے یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ واقعی میں بہت زیادہ امیر ہیں تو اُنہوں نے جواب دیا کہ وہ امیر ہیں لیکن وہ غربت کا مزا بھی چکھ چکے ہیں۔دولتمند ہونے کی دوسری وجہ شاید ایک یہ بھی ہو کہ اُنہوں نے ایک انتہائی امیر گھرانے میں شادی کی ہے ، جیسا کہ ایک عام انڈین کی خواہش ہوتی ہے اور جس کیلئے وہ جان کی بازی بھی لگادیتا ہے۔رشی سونک کی بیوی ایک فیشن ڈیزائینراکشٹا مورتی ہیں جو ہندوستان کے ایک ارب پتی سرمایہ کار اور اِنفوسس کے فاؤنڈر نارائن مورتی کی بیٹی ہیں.یہ اور بات ہے کہ اِنفوسِس پر امریکا میں امیگریشن اور ٹیکس فراڈ کے الزام میں 45 ملین ڈالر کا جرمانہ عائد ہوچکا ہے۔رشی سونک کے کئی مکانات ہیں جن میں ایک سانتا مونیکا ، کیلیفورنیا میں بھی ہے، بلکہ سانتا مونیکا کا مکان رشی سونک کیلئے پاکستان کے سابق وزیراعظم کا ایون فیلڈ اپارٹمنٹس بن گیا تھااور برطانیہ کے ممبرز آف پارلیمنٹ نے سوال اٹھایا تھا کہ آخر امریکا میں مکان خریدنے کی ضرورت کیا تھی؟ کیا وہ ترک وطن کرکے امریکا چلے جانا چاہتے ہیں؟۔ممبرز آف پارلیمنٹ اِسی وجہ کر ماضی میں اُنہیں وزیراعظم بننے کیلئے نااہل سمجھا تھا.عمر کے لحاظ سے بھی رشی سونک خوش قسمت ہیں جو صرف 42 سال میں قدم رکھتے ہی برطانیہ کے وزیراعظم بن گئے ، شاید جب وہ 60 سال کے ہوں تو الیگزنڈر دی گریٹ بن کر دنیا کی حکمرانی کرنے لگیںاور برطانیہ کا سورج پھر غروب ہونا بند کردے،بھارت نے ہندوستان پر 90 سال تک ظالمانہ حکومت کی تھی، ہندوستانیوں کو بھی انگلینڈ پر ایک صدی تک جمہوری طرز کی حکومت کرنی چاہیے۔
رشی سونک سے قبل لز ٹرس برطانیہ کی وزیراعظم تھیں جو اپنے عہدے پر ایک سال تک بھی فائز نہ رہ سکیں اور صرف 44 دِن بعد الوداع کہہ دیا۔وہ برطانیہ کی ترقی کا نعرہ لے کر اقتدار میں آئی تھیں، لیکن
جب اُنہیں وزارت عظمی کا عہدہ ملا تو اُنہوں نے سارے ملک کی ترقی کی بجائے صرف دولتمندوں کو ٹیکس کی چھوٹ دینے کی کوشش کی، جس کی وجہ کر ملک کا تمام طبقہ اُن کے خلاف ہوگیا، بلکہ اُن کی کنزرویٹو پارٹی کے ممبران بھی اُن سے استعفی کا مطالبہ کردیا.اِس طرح برطانیہ میں 6 سال کے مختصر عرصے میں 5 سیاستدان وزیراعظم کے عہدے پر متمکن ہوئے ہیں۔
برطانیہ کی پیداواری صلاحیت روبہ زوال ہے جبکہ ترقی کی راہیں بھی محدود نظر آرہی ہیں ، جس کی وجہ کر عام انگلش انتہائی تشویش کا اظہار کر رہا ہے۔متعدد مرتبہ حکومت نے اپنی معاشی پالیسی کو نئی راہوں پر گامزن کرنے کی کوششیں کی تھیں لیکن شومئی قسمت کہ وہ رائیگاں گئیں۔سال رواں کے ستمبر کے ماہ میں برطانیہ میں اِنفلیشن کا پیمانہ 10.01 فیصد رہا جبکہ اِس کے مقابلے میں امریکا میں 8.2 فیصد تھا۔ برطانیہ میں استعفیٰ دینے کے فیشن میں رشی سونک بھی پیش پیش رہے ہیں۔ بورس جانسن کی حکومت کو خود اعتمادی کے فقدان کا الزام دیتے ہوے اُنہوں نے بھی استعفی دے دیا تھا ، اور اُن کی تقلید کرتے ہوے ساجد جاوید نے بھی اپنا استعفی پیش کر دیا تھا.رشی سونک نے اپنا استعفیٰ دیتے ہوے کہا تھا کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ برطانیہ کے وزیراعظم کو حکومت خوش اسلوبی ، اہلیت اور سنجیدگی سے کے ساتھ چلانی چاہئے اور موجودہ حکومت میں اِن اقدار کی کمی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here