ارشد شریف کی شہادت سے بھی ہماری حکومت نے ہوش کے ناخن نہیں لئے جس طرح لوگوں نے اس کیساتھ اظہار محبت کیا اور اُس کے جنازے میں جتنی بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اس نے یہ ثابت کر دیا کہ اب ظلم ختم ہونیوالا ہے لیکن اس کے باوجود ہمارے ملک کے کرتا دھرتا لوگوں کے کانوں پر جُوں نہیں رینگ رہی ہے عمران خان نے جس طرح اپنے لانگ مارچ کا افتتاح کیا ہے اس نے بھی ان لوگوں کی نیندیں حرام کر دی ہیں اور پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں ایسا کبھی نہیں دیکھا گیا کہ آئی ایس آئی کے ڈی جی نے پریس کانفرنس کی ہو اور اس پریس کانفرنس کا مقصد صرف اور صرف عمران خان کو بدنام کرنے پر صرف کیا ہو اس سے عمران خان کو کوئی فرق نہیں پڑا بلکہ ہماری فوج کا کردار اُبھر کر سامنے آگیا ہے۔ جب نوازشریف اور مریم نواز نے فوج کو گالیاں دی تھیں تو اس وقت ہماری فوجی حکمرانوں میں یہ شعور پیدا نہیں ہوا کہ ان کیخلاف کوئی اقدام کرتے کل تک ان کو چور اور لٹیرے کہتے رہے اور اب وہ تمام شریف ہیں اور جس نے ان کے کردار کو کُھل کر عوام کو بتایا وہ راستے سے ہٹا دیا گیا ارو اس کی جگہ انہی چوروں کو اقتدار سونپ دیا گیا اس سے بڑی شرمندگی کیا ہوگی ۔ہمارے الیکشن کمیشن کی جس کو کچھ دن پہلے نااہل قرار دیا اب اس نے پھر انتخاب جیت لیا ارو اس کی جیت کا نوٹیفیکیشن جاری کرنا پڑا اس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ عوام کو شعور آگیا ہے اور جس طرح عوام عمران خان کو ووٹ ڈال رہے ہیں اور جس طرح لوگ گھروں سے نکل رہے ہیں اس سیلاب کو روکنے کیلئے کچھ نہ کچھ کرنا پڑیگا اور یہی کوشش ہوگی کہ کچھ ہنگامہ کروایا جائے اور حکومت کو موقع مل جائے کارروائی کرنے کا لیکن 25 مئی کا واقع دوبارہ رونما نہیں ہوگا کیونکہ پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے وہاں تو کچھ نہیں ہو سکتا اس لیے سارا ہنگامہ اسلام آباد میں ہوگا جہاں پر پوری تیاری کی ہوئی ہے۔ جنرل باجوہ نے جس طرح کا کردار ادا کیا ہے وہ تاریخ میں لکھا جائیگا کیا ہم اتنے خود غرض ہو جاتے ہیں کہ اپنے اقتدار کیلئے پورے ملک کو دائو پر لگا دیتے ہیں بہر حال جو کچھ بھی ہوگا وہ چند دنوں میں سامنے آجائیگا با خبر ذرائع تو یہی بتا رہے ہیں کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے عمران خان کو دوبارہ اقتدار میں نہیں لایا جائیگا کیونکہ عمران خان نے جس طرح ہماری فوج کو نہیں بلکہ ان جنرلز کو بے نقاب کیا ہے اور نام لے لے کر لیکن ابھی تک ان کیخلاف کوئی ایکشن نہیں ہوا جنہوں نے ہمارے ملک کے بزرگ سینیٹر اعظم سواتی کیساتھ جو سلوک کیا کیونکہ اعظم سواتی کے تعلق ہمارے ہیوسٹن سے ہی ہے اور انہوں نے جو بھی وقت یہاں گزارا ہے وہ بڑی بہادری کیساتھ گزارا ہے اور ہیوسٹن کے زیادہ تر بزنس مینوں کو بنانے والے اعظم سواتی ہیں جو ایک پڑھے لکھے اور سُلجھے ہوئے انسان ہیں انہوں نے جس طرح اپنی پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ ان کیساتھ جو سلوک کیا گیا ان کا بس چلتا تو وہ اپنے آپ کو ہلاک کر دیتے اگر خود کشی حرام نہ ہوتی تو اسی بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان کیساتھ کیا کیا کیا گیا ہوگا جس کی بنیاد پر انہوں نے یہ بات کیا ور انہوں نے نام بھی بتایا دیا ایک جنرل اور ایک بریگیڈیئر اس کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس سے عوام میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے اور ایسے روئیے سے تنگ آکر ہماری صحافی برادری کے لوگ ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں ایک اور بزرگ صحافی چودھری غلام حسین کو بھی گرفتار کیا گیا اور ان کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے اب صرف دو ہی راستے ہیں ہماری حکومت کے پاس یا تو ملک میں انتخابات کروائے جائیں ورنہ ہماری قوم کو مارشل لاء کی تیاری کرنی چاہیے عوام اور عمران خان صرف صرف انتخاب کی تاریخ چاہتے ہیں اوریہ حکومت جان چکی ہے کہ اگر الیکشن ہوئے تو ان کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی اللہ تعالیٰ ہمارے ملک کو ان بدنام زمانہ لیڈروں سے چھٹکارا دلائے اس ملک کو اپنے اقتدار کو طُول دینے کیلئے تختۂ دار پر نہ لٹکائیں اللہ رحم کرے۔
٭٭٭