بے شک اسلام امن کا دین ہے جس میں بدلہ اور انتقام کا کوئی درس نہیں ملتا ہے۔جس کے پیغمبر رسول پاکۖ نے عہد جہالت اور بربریت میں امن قائم کیا جنہوں نے اپنی پوری زندگی میں اپنے جانی مالی دشمنوں سے کوئی انتقام نہ لیا۔آپۖ نے میثاق مدینہ میں غیر مسلم کو برابر کے حقوق دیئے۔فتح مکہ کے بعد اپنے تمام دشمنوں کو معاف کردیا۔جس کی معافی کے لیے اسلام کے سابقہ دشمن ابوسفیان کے گھر کو معافی گاہ بنا دیا۔اپنے سگے چہیتا چچا امیر حمزہ کی شہادت اور لاش کی بے حرمتی کرنے والوں کو معاف کردیا۔مزید برآں حضورۖ سے اہل طائف کو بھی معاف کردیا کہ جنہوں نے آپ کو شدید زخمی کیا تھا جس پر جبرائیل اسلام طیش میں آگئے تھے مگر نہ اس وقت بدلہ لیا نا فتح کے بعد انتقاام لیا گیا۔صلح حدبیہ میں کافروں کی رہائی کو علم دینے پر مشروط کیا آپۖ نے غریبوں، مسکینوں، بے سہاروں، بے بسوں اور بے کسوں اور بے اختیاروں کو مضبوط اور طاقتور بنایا۔آپ پوری دنیا کے لیے رحمت لعالمین بن کر آئے۔عہد غلامی کو ختم کیا۔لہٰذا وہ لوگ جو توہین رسالت کی آڑ میں معاف نہیں کرتے ہیں یا پھر بدلہ اور انتقام کو ترجیح دیتے ہیں۔وہ لوگ حضور پاکۖ کے پیروکار ہیں۔یا پھر ایسے لوگوں کو آپ کی پوری زندگی کا مطالعہ کرنا چاہئے کہ آپ امن کے پوجاری کیوں تھے۔جن کی بدولت پوری دنیا میں اسلام چند سالوں میں پھیل گیا تھا۔جس کو ختم کرنے سے بھی ختم نہیں کیا جاسکتا ہے۔تاہم دنیا میں ہر روز نہ جانے کیوں اور کس لیے توہین رسالتۖ کی جاتی ہے۔کبھی الٹے سیدھے خاکے چھاپے جاتے ہیں جس سے ڈیڑھ ارب مسلمانوں اور پیروکاروں کی دل آزادی ہوئی ہے۔جس سے پوری دنیا میں نفرتیں اور حقارتیں پیدا ہو رہی ہیں۔جو شیطانیت کا عمل ہے حالانکہ توہین رسالت جیسے ہتھکنڈوں اور جنرلوں سے قانون کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔جس کی دنیا بھر میں اجازت نہیں ہے کوئی بھی شخص کسی مذہب، نسل لسان، رنگ اور قومیت پر لوگوں کی دل آزاری کرنے پر جانتے ہوئے کہ سیکولرازم میں مذہب کو مکمل آزادی حاصل ہے جس میں ریاست اور مذہب ایک دوسرے کے اختیارات میں مداخلت نہیں کرسکتے ہیںتاکہ مذہبی روایات رسم و رواج کو عبادتوں کو نہ چھیڑا جائے۔بہرکیف مذہب اسلام جنگ وجدل کی بجائے امن کا پیغام دیتا ہے۔تشدد کی مخالفت کرتا ہے جس کے اولیائے کرام اور صوفیائے کرام کی بدولت اسلام برصغیر میں پھیلا کر جن کے پیروکار کروڑوں میں مسلمان اور غیر مسلمان پائے جاتے ہیں۔مگر انہیں جنونی اور بنیاد پرست سخت گیر گروہوں نے اسلام کو غلط استعمال کرکے اسلام کے خلاف نفرتیں پیدا کر رہے ہیں کبھی اللہ اکبر کے نام پر انسانوں کا قتل عام کرتے ہیں کبھی یا رسول کے نام پر فساد برپا کر رہے ہیں۔جس کی اسلام میں اجازت نہیں ہے جس سے مسلم دنیا کے خلاف نفرتوں اور حقارتوں میں اضافہ ہورہا ہے۔جس کے مجرم مغربی دنیا خصوصاً فرانس کی حکومت او رمسلم بنیاد پرست طبقہ ہے جو اسلامی روایات کے برخلاف اقدام اٹھاتے ہیں۔بہرحال گزشتہ چالیس سالہ جہادی درخت اب تن آور بن چکا ہے جس کی شاخوں پر خار دار کانٹے نظر آرہے ہیں۔جس کا پھل بھی نہایت کڑوا ہے جس نے دو ملین افغان80ہزار پاکستانی شہری اور چھ ہزار پاک فوج کے جوانوں کو مار ڈالا ہے۔جن کے قاتلوں پاکستانی طالبان کے ساتھ جنگ بندی جیسے مذاکرات جاری ہیں۔جو ریاست پاکستان کے خلاف ہتھیار اٹھا چکے ہیں اس طرح لبیک نامی گروہ کبھی ملک دشمن بھارتی ایجنٹ اور کبھی محب وطن قرار دیا جارہا ہے۔جنہوں نے بھی ہتھیار اٹھا لیے ہیں جن کی جنگ کا مظاہرہ دریائے جہلم کے کنارے پر نظر آیا ہے جن کے ساتھ حکومت کی بجائے فوج کے سپہ سالار نے مذاکرات کیے ہیں۔جس سے لگتا ہے کہ پاکستان میں کوئی حکومت قائم نہیں ہے۔جنگ کے ساتھ فوجی جنرل مذاکرات کرتے نظر آرہے ہیں جو پاکستان میں جنگ وجدل کا میدان قرار دے رہا ہے۔کہ کبھی طالبان اور کبھی عاشقان رسول کے ساتھ مذاکرات جاری رکھے جائیں۔جن کے سامنے موجودہ حکومت اور آئینہ کی حکومت کمزور نظر آئیگی۔قصہ مختصر عشق رسول ایک مقدس عقیدہ ہے جو عشق رسول پر ایمان نہیں رکھتا ہے۔وہ مسلمان نہیں ہے۔مگر عشق رسول کی آڑ میں تشدد اختیار کرنا منافقت ہے۔جس میں بے گناہوں کو نقصان پہنچا ہے جس کا مظاہرہ سیالکوٹ کے سانحہ میں نظر آیا کہ یہاں لوگوں نے دیوار پرپمفلٹ ہٹانے پر ایک غیر مسلم شخص منیجر سری لنکن پرنیتھاکمارا کو آگ سے جلا دیا جو ہر لحاظ سے قابل مذمت عمل ہے جس کو برداشت نہیں کیاجاسکتا ہے۔اگر دیواروں پر چسپاں پمفلٹوں کو ہٹانا گناہ ہے تو پھر جنگ اخبار، نوائے وقت اور دوسرے اخبارات اور میگزین میں آیات تحریر ہوتی ہیں جو دن رات گاربج کی جاتی ہیں۔تو اس پر ا خبارات کے مالکان اور پبلشرز کو جلا دیا جائے گا ہرگز نہیں ہاں آیات کو ضائع کرنے میں احتیاط برتی جائے مگر کسی کی جان نہ لی جائے جس کی اسلام اجازت نہیں دیتا ہے۔
٭٭٭