نیویارک(پاکستان نیوز) اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں اپنے گھروں سے جبری بے دخل کیے گئے افراد کی تعداد ریکارڈ 11 کروڑ 40 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر جنگ، ظلم و ستم، تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے تنگ آکر بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد ممکنہ طور پر ستمبر کے آخر تک 11 کروڑ 40 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ ایجنسی نے کہا کہ 2023 کے پہلے 6 ماہ میں اس کے بنیادی محرکات میں یوکرین، سوڈان، میانمار اور جمہوریہ کانگو میں تنازعات، افغانستان میں طویل انسانی بحران اور صومالیہ میں خشک سالی، سیلاب اور عدم تحفظ تھا۔ اقوام متحدہ کی پناہ گزینوں کی ایجنسی کے سربراہ فلیپو گرانڈی نے کہا دنیا کی توجہ اب غزہ میں انسانی تباہی پر مرکوز ہے لیکن عالمی سطح پر بہت سے تنازعات ہیں یا بڑھ رہے ہیں جو کہ معصوم جانوں کو کھا رہے ہیں اور لوگوں کو تباہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تنازعات حل کرنے یا نئے تنازعات روکنے میں عالمی برادری کی نااہلی سے نقل مکانی اور بدحالی جیسی مشکلات پیدا ہو رہی ہے، ہمیں اپنے اندر دیکھنا چاہیے، تنازعات ختم کرنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے اور پناہ گزینوں اور دیگر بے گھر افراد کو گھر واپس لانے یا اپنی زندگی دوبارہ شروع کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔ ایجنسی نے رجحانات کے حوالے سے اپنی ششماہی رپورٹ میں کہا کہ جون کے آخر تک دنیا بھر میں 11 کروڑ افراد جبری طور پر بے گھر ہو چکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق موجودہ اعداد و شمار میں 2022 کے اعداد و شمار کے مقابلے میں 16 لاکھ سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کی پناہ گزینوں کی ایجنسی کے ترجمان نے تصدیق کی کہ ایجنسی کی جانب سے 1975 میں ڈیٹا اکٹھا کرنا شروع کردیا گیا تھا اور اس کے بعد سے یہ تعداد ایک ریکارڈ ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل کی طرف سے 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے جواب میں غزہ پر بدترین حملے شروع کیے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ادارے کے مطابق غزہ کے اندر بے گھر ہونے والوں کی تعداد تقریبا 14 لاکھ ہے۔