لاہور:
پوائنٹس ٹیبل کی بھول بھلیوں میں پاکستان کو منزل قریب نظر آنے لگی جب کہ سیمی فائنل کی راہ میں حائل کمزور دیوار افغانستان کو گرانے کا عزم لیے گرین شرٹس نے لیڈز میں ڈیرے ڈال دیے۔
ورلڈکپ کا آغاز ٹائٹل فیورٹ کے طور پر کرنے والی انگلش ٹیم کی شکستوں اور پاکستان کے کم بیک نے پوائنٹس ٹیبل کی پوزیشن عجیب کردی، البتہ اس کی بھول بھلیوں میں اب گرین شرٹس کو منزل قریب نظر آنے لگی ہے۔
میگا ایونٹ میں ناقابل شکست نیوزی لینڈ کو برمنگھم میں شکست دینے کے بعد سیمی فائنل کی راہ میں حائل ایک کمزور دیوار افغانستان کو گرانے کا عزم لیے پاکستانی ٹیم نے گذشتہ روز لیڈز میں ڈیرے ڈال دیے،جمعے کو پریکٹس ہوگی، ہفتے کو شیڈول میچ میں فتح کی بدولت گرین شرٹس کے 9پوائنٹس ہو سکتے ہیں۔اگلے روز 8 پوائنٹس کے حامل انگلینڈ کا مقابلہ بھارت سے ہوگا۔
صورتحال ایسی ہے کہ پاکستانی شائقین اپنے روایتی حریف کی فتح کیلیے دعائیں کریں گے،میزبان انگلش ٹیم جیت گئی تو اس کے 3جولائی کو شیڈول اگلے میچ میں پاکستانیوں کی ہمدردیاں نیوزی لینڈ کے ساتھ ہوں گی،2جولائی کو بھارت کی بنگلادیش کیخلاف فتح بھی سرفراز الیون کی مہم کو تقویت دے گی، اس صورت میں بنگال ٹائیگرز7پوائنٹس تک ہی محدود رہیں گے، بنگلادیش نے غیر متوقع کامیابی حاصل کی تو اسے9پوائنٹس تک محدور رکھنے کیلیے باہمی میچ میں پاکستان کو لازمی فتح حاصل کرنا ہوگی،البتہ اس کی ضرورت تب ہی پیش آئے گی جب انگلینڈ دونوں میچ ہار جائے۔
میزبان ٹیم کی ایک بھی فتح کی صورت میں پاکستان کو اپنے پوائنٹس 11کرنے کیلیے باقی دونوں میچز میں فتح درکار ہوگی، دوسری جانب سری لنکا بھی تاحال دوڑ سے باہر نہیں ہوا، آئی لینڈرز کے 6پوائنٹس اور 3میچز باقی ہیں۔
پہلا جمعے کو جنوبی افریقہ کیخلاف ہے،بعد ازاں ویسٹ انڈیز اور بھارت پر فتوحات کی بدولت 12پوائنٹس ہوسکتے ہیں،انگلینڈ، پاکستان اور بنگلادیش باقی دونوں میچز جیت کر بھی اخراج کا صدمہ جھیل سکتے ہیں،انگلش ٹیم کو پیش قدمی جاری رکھنے کیلیے بہتر رن ریٹ کی ضرورت پڑے گی۔دریں اثنا پاکستانی کپتان سرفراز احمد افغانستان کیخلاف بھی کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھنے کیلیے پُرعزم ہیں۔
پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ بلاگ میں انھوں نے تحریر کیا کہ بھارت سے ہار کر بھی ہماری امید نہیں ٹوٹی،ہمیں یقین تھا کہ صلاحیت کو کارکردگی میں تبدیل کیا تو کسی بھی ٹیم کو ہرا سکتے ہیں، ہم نے غلطیوں پر غور کیا اور فتوحات کے ٹریک پر واپس آئے۔
انھوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کیخلاف میچ میں شاہین آفریدی نے بہترین بولنگ کی، گرین شرٹس نے ابتدا میں وکٹیں لینے کے بعد ان فارم کین ولیمسن کو میدان بدر کیا تو امید تھی کہ زیادہ ٹوٹل نہیں ہوگا لیکن جمی نیشم اور کولن ڈی گرینڈ ہوم نے ہماری آف لینتھ بولنگ کا فائدہ اٹھایا۔
کپتان نے کہا کہ شاہین آنے والے برسوں میں پاکستان کو بہت سے میچز جتوا سکتے ہیں،کیویز سے میچ میں ہماری فیلڈنگ بھی اچھی رہی،پلیئرز نے کوچز کی جانب سے میچ کی 300 گیندوں پر پوری توجہ مرکوز رکھنے کی نصیحت پر عمل کیا۔
سرفراز نے کہا کہ کنڈیشنز کو د یکھتے ہوئے ہدف آسان نہیں تھا، ہم نے ابتدائی 2وکٹیں جلد کھودیں لیکن بابر اعظم نے محمد حفیظ اور حارث سہیل کے ہمراہ بہترین اننگز کھیلی، بابر ہمارے دور کا بہترین بیٹسمین ہے۔ حارث نے زبردست بیٹنگ کرتے ہوئے بولرز پر شروع سے اٹیک کیا، اس کی ایک کلاس ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہماری توجہ فی الحال افغانستان کے خلاف میچ پرہے، پھر بنگلادیش کے بارے میں سوچیں گے،اگر دونوں میچز کو جیت لیا تو سیمی فائنل کا راستہ خود ہی ہموار ہوجائے گا،انھوں نے کہا کہ افغانستان ایک خطرناک ٹیم ہے لہذا ہمیں فتح کیلیے جان لڑانا ہوگی، ان کے پاس اعلی معیار کے اسپنرز ہیں لہذا ہم ان کو ہلکا نہیں لیں گے اور اپنی پوری قوت سے میدان میں اتریں گے۔
سرفراز احمد نے کہا کہ لارڈز میں اگر80 فیصد گرین شرٹس اور پاکستانی جھنڈے نظرآرہے تھے توایجبسٹن میں یہ تعداد 100 فیصد تھی،پرستاروں کی سپورٹ ہمیں حوصلہ دیتی ہے، اچھی فیلڈنگ،اسٹروک یا وکٹ کی تعریف ہو تو ہمت بڑھتی ہے، اسٹینڈز سے آنے والی تالیوں اور نعروں نے بھی ہماری جیت میں اہم کردار ادا کیا، امید ہے کہ شائقین سپورٹ جاری رکھنے کے ساتھ دعا بھی کرتے رہیں گے۔