لاہور:
یورپی یونین کی جانب سے پاکستان کو حاصل جی ایس پی پلس اسٹیٹس کی سہولت خطرے میں پڑ گئی۔
حکومتی ذرائع کے مطابق پاکستان میں یورپی یونین مشن کے سنئیر اہلکار حکومت پاکستان کو پہلے ہی این جی اوز پر پابندی کے معاملے پر وارننگ دے چکے ہیں جبکہ یورپی یونین کے سفیر ایک خط کے ذریعے بھی حکومت پاکستان کو سارے معاملے سے آگاہ کر چکے ہیں۔
حکومتی اہلکار کے مطابق پاکستان کو یورپی یونین کی جانب سے حاصل جی ایس پی پلس اسٹیٹس کیخلاف بھارت، بنگلہ دیش اور ترکی سمیت دیگر ممالک کافی عرصہ سے لابنگ میں مصروف تھے، بدقسمتی سے موجودہ حالات پاکستان کیلیے ساز گار نہیں،2013میں برطانیہ نے پاکستان کی اس معاملے پر بھر پور مدد کی لیکن اب یورپی یونین میں برطانیہ کی پوزیشن بریگزٹ معاملے کے بعد مضبوط نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق یورپی یونین کی اب تمام توجہ سینٹرل ایشین ممالک پر مرکوز ہے اور اب یورپی یونین کم اور مڈل آمدنی والے ممالک کو یہ سہولت دینا چاہتی ہے یہی وجہ یے کہ یورپی یونین تاجکستان اور ازبکستان کے ساتھ جی ایس پی پلس اسٹیٹس کی سہولت بارے مزاکرات کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ یورپی یونین نے پاکستان کو 2013 میں جی ایس پی پلس اسٹیٹس کی سہولت دی جس کے تحت پاکستانی مصنوعات کو یورپی یونین میں ڈیوٹی فری ایکسس فراہم کی گئی، اس وقت یونین کے 406ممبران نے پاکستان کے حق جبکہ 186مبران نے مخالفت کی تھی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق جی ایس پی پلس اسٹیٹس کی سہولت کے تحت پاکستان کی 20 فیصد مصنو عات کو یونین مارکیٹ میں زیرو ٹیرف جبکہ 70فیصد اشیا کو رعایتی نرخوں پر ایکسیس حاصل تھی۔
گورنر پنجاب چوہدری سرور کے مطابق پاکستان کو یورپی یونین کی آفر سے 2013سے اب تک 15ارب ڈالر کا فائدہ ہوا اور خصوصی سہولت سے پاکستان کے ایکسپورٹرز بالخصوص ٹیکسٹائل انڈسٹری کو ترقی ملی۔