رمضان اور نئے پکوان!!!

0
83
رعنا کوثر
رعنا کوثر

ہماری طرف سے ایک دفعہ پھر سے تمام قارئین کو روزہ رکھنے کی ہمت طاقت اور توفیق کی دعا کے ساتھ اس کالم مضمون کو شروع کرتی ہوں۔جیسا کے میں نے اپنے پچھلے کالم میں لکھا تھا کے ہم رمضان کی آمد سے پہلے یہ سوچ کر کچھ پریشان ہوجاتے ہیں کے روزے آسانی سے گزاریں اور مختلف حالات کے تحت ہم اپنے آپ کو ہر طرح کی صورتحال سے گزار کر روزے رکھ لیں۔رمضان کی آمد سے پہلے ہم مختلف سوچوں میں گھرے ہوتے ہیں خوش بھی ہو رہے ہوتے ہیں کے رمضان آرہے ہیں سحری افطاری کا اہتمام ہوگا۔دعائیں قبول ہوں گی ایک مختلف مہینہ جس میں ہر آدمی اپنے روٹین سے ہٹ جاتا ہے سونے جاگنے کھانے پینے کے اوقات بدل جاتے ہیں۔عبادت بھی روٹین سے ہٹ کر زیادہ کرنے لگتے ہیں۔اور اس کے ساتھ ہی کھانے پینے کی فکر بھی سب سے زیادہ شروع ہوجاتی ہے۔یہ بات تو اچھی ہے کے ہم اپنے کھانے پینے پر توجہ دیں تاکے روزہ بہتر طریقے سے گزار سکیں۔اگر ہم میں توانائی ہوگی تو روزہ بہتر طریقے سے رکھنے میں زیادہ مزا آئے گا صحت سے بڑی کوئی نعمت نہیں ہے اور اگر صحت نہ ہو تو لاکھ کوشش کے باوجود روزہ نہ رکھنے کا ملال رہ جاتا ہے۔اس لیے اگر توفیق ہے تو اللہ کی نعمتوں میں سے اچھاکھائیں پیئں اور اچھی طرح اپنے ارکان ادا کریں۔لیکن اچھا کھانے پینے کا مطلب یہ نہیں ہے کے ہر دن ایک پارٹی کی طرح کا انتظام ہو۔ایک نئی ڈش بنانے کی فکر رمضان سے پہلے ہی تیاری شروع کرا دیتی ہے۔ہم روز ایک نیا علم حاصل کرنا شروع کر دیتے ہیں ایک ایسا علم جو یہ سکھائے کے سموسے کیسے بنیں گے پکوڑے کتنے طریقے سے بنائے جاسکتے ہیں کبابوں کی کتنی اقسام کس طریقے سے بنائی جاسکتی ہیں بریانی بہترین بنانے کے کیا طریقے ہیں خواتین کا وقت اور علم کی طلب بڑھ جاتی ہے کھان پکانے کا ہر چینل دیکھا جاتا ہے اور یہ معلوم کیا جاتا ہے کے کیا پکانا سکھایا جارہا ہے یوں رمضان شروع ہونے سے پہلے اور شروع ہونے کے بعد بھی ہم ان تیاریوں میں ہی کھوئے رہتے ہیں۔جب کے یہ بہت فضلیت والا مہینہ ہے جستجو تو یہ ہونی چاہئے کے ہم یہ معلوم کریں کے ہم قرآن کا علم کیسے حاصل کریں اس علم کو ہر دن کیسے اپنے اوپر لیے سود مند بنائیں۔روزوں کو نکھارنے کے لئے کسی طرح کی ترکیب استعمال کریں کے ہر گناہ سے بچا جاسکے۔رمضان شروع ہوتے ہی ہر طرح کا خوشی کا اظہار کیا جاتا ہے روزہ ہر گھر میں برکت لاتا ہے خوشی لاتا ہے رزق کی فراوانی لاتا ہے۔مگر ایک سکون بھی لاتا ہے مختلف پکوان افطار پارٹیاں سجاوٹ سے بھرے ہوئے دستر خوان خوشی تو دیتے ہیں مگر ذہنی سکون آرام سے قرآن پڑھنے میں آتا ہے ذکر کرنے میں آتا ہے کسی کا دکھ تکلیف دور کرنے میں آتا ہے اس بات کا علم تو ہم سب کو ہے۔مگر عمل نہیں کرسکتے کیونکہ سارا وقت تو کھانا پکانے نت نئی ڈشنر بنانے میں لگ جاتا ہے بلکہ رمضان سے پہلے ہی ایک علم کا دریا کھل جاتا ہے کباب پوری سے لے کر نہاری تکہ تک کا علم حاصل ہوجاتا ہے جیسا کے پہلے کہا جاتا تھا کے ہم سب پر روزوں کے ساتھ پکوڑے بھی لگتا ہے کے ضرورت میں شامل کردیئے گئے ہیں اسی طرح رمضان کی آمد کے ساتھ ہی پکوان سیکھنے اور سکھانے کا عمل بھی لازم ہی پکوان سیکھنے اور سکھانے کا عمل بھی لازم وملزوم ہوگیا ہ۔ہم صرف دیکھتے ہیں بہت سارے کھانے تو بناتے بھی نہیں ہیں۔یہ صرف وقت کا زیاں ہے جو ہم نے اپنے اوپر لازم کرلیا ہے رمضان آتے ہی ہم چٹورے ہوجاتے ہیں۔اور اسی علم کو حاصل کرنے میں لگ جاتے ہیں اور اصل علم جو حاصل کرنا چاہئے اس کی طرف توجہ کم ہی جاتی ہے۔کھانا توانائی حاصل کرنے کے لئے کھائیں۔ساری توانائی اس کا علم حاصل کرنے میں نہ ضائع کردیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here