پہلی قسط
حضرت مخدوم پاک علیہ الرحمہ کی وہ ذات ستودہ صفات ہے کہ آپ کی ولادت سے پہلے سرور دو عالمۖ نے نہ صرف آپ کے والد گرامی سلطان سید ابراہیم کو اپنی زیارت سے بہرہ مند فرمایا بلکہ دو فرزندارجمند کی ولادت کا مژدہْ جاں فزا دیا، نیزان دونوں کے نام بھی تجویز فرمائے۔ مختصراً واقعہ کچھ اس طرح ہے کہ حضرت مخدوم پاک کے والد بزرگوار سلطان ابراہیم کی اولاد نرینہ نہیں تھی۔ سلطنت وحکومت ہونے کے باوجود بڑے مغموم وملول خاطر رہا کرتے تھے اور خداوند قدوس کی بارگاہ میں بسا اوقات بطریق۔دعائیں اور اظہار تمنّا کرتے کہ بارالٰہ! اپنے فضل وکرم سے مجھے بیٹا عطا فرما۔ سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمتہ والرضوان نے اپنے ایک نعتیہ کلام کے مقطع میں بجا فرمایا ہے!
اے رضا ہر کام کا اک وقت ہے
دل کو بھی آرام ہو ہی جائے گا
دعائوں پہ دعائیں کرتے رہے مگر ایک دن اچانک حضرت مخدوم پاک کے والد گرامی کے ہم نام ایک مجذوب شیخ ابراہیم، جو سمنان میں سکونت پذیر تھے، شاہی محل میں جلوہ فگن ہوئے۔ سلطان ابراہیم اور ان کی اہلیہ ملکہ عالیہ نے ان کا بے حد احترام کیا۔ انہیں بڑی عزت وشان کے ساتھ بٹھایا اور ان کے سامنے مئودب کھڑے ہو گئے۔ یاد رہے کہ حضرت مخدوم پاک کے والد مکرم سلطان سید ابراہیم ایک بزرگ کامل اور آپ کی والدہ ماجدہ قائمتہ اللیل اور صائمتہ الدہر تھیں۔ حضرت شیخ ابراہیم مجذوب نے خود ہی سوال کیا کہ سلطان کیا تو اللہ تبارک و تعالیٰ سے بیٹا مانگتا ہے۔ اچانک بیٹے کا لفظ سن کر دونوںemotionalیعنی جذباتی ہو کر مسروراً کہنے لگے ہاں ہاں ہماری دیرینہ تمنا ہے مگر اب تک ہماری تمنا تشنئہ تکمیل نہ ہوسکی۔ آپ اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ بندے ہیں۔ عنداللہ آپ کا مرتبہ بہت ہی ارفع و اعلیٰ اور برترو بالا ہے۔ دعا فرما دیں کہ ہماری آرزو رشک صد انجمن بن جائے۔ سلطان وملکہ کے بے تاب اظہار تمنا کو دیکھتے ہوئے حضرت شیخ ابراہیم مجذوب نے فوراً بارگاہ خداوندی میں دعا فرمائی کہ مولیٰ تعالیٰ سلطان کو اولاد نرینہ عطا فرما کر انہیں شاد کام کردے۔ پھر کیا تھا۔ سلطان سید ابراہیم کا نصیبہ چمک اٹھا۔ تقدیر کا ستارہ مسکرا پڑا۔ عالم خواب میں سرور عالمۖ کا دیدار نصیب ہوا اور آقا کریمۖ نے فرمایا اے ابراہیم! ملول ہونے کی اب چنداں ضرورت نہیں۔ تیری تمنا کی تکمیل کا اب وقت آپہنچا ہے۔ خلاق کائنات تجھے دو فرزند عطا فرمائے گا۔ بڑے کا نام اشرف اور چھوٹے کا نام اعرف رکھنا۔ سرکار ابدقرارۖ نے یہ بھی فرمایا کہ اشرف درجہ ولایت پہ فائز ہوگا اور بارگاہ خداوند قدوس میں مقرب ہوگا۔ لہذا تم اس کی پرورش و تربیت میں کوئی کمی نہ کرنا۔
٭٭٭