وہ ہوش کی مدت کیا کہئیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے!!!

0
5

اس ہفتے کے شروع میں ٹیکساس کے شہر ڈیلس جانا ہوا تاکہ زکوا ةفانڈیشن آف امریکہ کے ISNA کے سالانہ کنونشن میں لگنے والے بوتھ کی تیاری کی جاسکے۔ اس سال کے بوتھ کی خاص بات پاکستان سے ہماری دعوت پر آنے والے ٹی وی جرنلسٹ/سوشل میڈیا انفلوئنسر عبدالقادر کی کنونشن میں شرکت ہے۔ زکواة فائونڈیشن، امریکہ میں ہونے والے ہر بڑے کنونشن میں، اوور سیز کے ممالک سے، کسی نہ کسی ینگ جرنلسٹ کو بلاتی ہے تاکہ وہ امریکہ میں رہنے والے مسلمانوں کے بارے میں اپنے ملک کے میڈیا میں رپورٹنگ کر سکے۔ اسی طرح، انکی یہاں موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے، امریکی مسلم کمیونٹی کے کئی پروگراموں میں، انہیں اپنے ممالک کے موجودہ حالات بیان کرنے کا موقع بھی مل جاتا ہے۔آج کل بنگلہ دیش میں آنے والے خونی سیلاب کے متاثرین کی بحالی کیلئے، زکواة فائونڈیشن نے فنڈز جمع کرنے کی ایک تحریک شروع کی ہوئی ہے۔ اسی مقصد کیلئے فنڈریزنگ ایونٹس بھی منعقد کئے جارہے ہیں۔ عبدالقادر صاحب ان ایونٹس میں مہمانِ خصوصی کے طور پر شرکت کر کے پاکستان کی تازہ ترین صورتحال پر روشنی بھی ڈالتے ہیں اور شرکا محفل کو فنڈز جمع کرنے کی ترغیب بھی دیتے ہیں۔ ڈیلس، ہیوسٹن، شکاگو، سراکیوز، نیو یارک اور نیوجرسی کے علاقوں میں ان ایونٹس کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ نوجوان عبدالقادر اپنی جوشیلی تقریروں سے شرکا کو خوب متاثر کرتے ہیں۔ پاکستان کے سیاسی عدمِ استحکام کی وجہ سے ہر کوئی عبدالقادر سے کسی اچھی خبر سننے کی توقع میں، بہت تند و تیز سوال کرتا ہے اور برادر عبدالقادر، اقبال کے اس شعر کی طرح، ایک اور سوال سامنے لے آتے ہیں۔
آگ ہے، اولادِ ابراہیم ہے، نمرود ہے
کیا کسی کو پھر کسی کا امتحاں مقصود ہے
نصف صدی پہلے، اسلامک سوسائیٹی آف نارتھ امریکہ (ISNA) کے سالانہ کنونشنز کے انعقاد کا آغاز بیرونی ممالک سے تعلیم کی غرض کیلئے آئے ہوئے طلبا نے MSA کی صورت میں اپنے گھروں کے اجتماعات سے کیا۔ ممبران کی تعداد بڑھی تو کیمپنگ سائیٹس ، یونیورسٹی کیمپس اور پھر ہوٹل ان کی آماجگاہ بنے۔ ان طالب علموں کی بڑی تعداد نے جب امریکی شہریت اختیار کرنا شروع کی تو MSA نے ISNA کی تشکیل کر ڈالی۔ سالانہ کنونشن اب بڑے شہروں کے کنونشن سنٹرز میں منعقد ہونے لگے۔ میں نے میں اپنی امریکی زندگی کا پہلا ISNA کنونشن ریاستِ انڈیانا کے شہر Indianapolis میں اٹینڈ کیا تو اتنی بڑی تعداد میں امریکی مسلمانوں کو ایک جگہ جمع دیکھ کر بڑی حیرت ہوئی۔ بعد کے سالوں میں تو تعداد مزید بڑھتی گئی۔
ان پچھلے چند سالوں میں، Covid-19 کے بعد، اس سالانہ کنونشن میں شرکا کی تعداد میں کافی کمی آرہی تھی۔ اسی وجہ سے، انتظامیہ نے فیصلہ کیا کہ اس سال یہ اجتماع، بڑے کنونشن سنٹر کی بجائے، ڈیلاس کے ہلٹن ہوٹل کے کانفرنس سنٹر میں کیا جائے۔ یہ ہوٹل ایک Resort کی طرح بیحد خوبصورت ہے۔ خاص طور پر اس کا Atrium والا حصہ تو بہت ہی زبردست ہے۔ چھ لاکھ مربع فٹ پر مشتمل اس کانفرنس سنٹر میں، بال رومز اور میٹنگ رومز شامل ہیں۔شمالی امریکہ یعنی کینڈا اور US میں،مسلم کمیونٹی کے پنپنے اور اسے ایک علیحدہ شناخت دینے میں ISNA کی تنظیم نے بلاشبہ ایک کلیدی رول ادا کیا۔ساٹھ اور ستر کی دہائیوں میں جو مسلم طلبا تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے یہاں پہنچے، انہوں نے انتہائی کم وسائل کے باوجود، بہت سارے ایسے اداروں کی بنیاد رکھی جو بعد ازاں، مسلم کمیونٹی کیلئے بیحد کارآمد ثابت ہوئے۔ اس تعلق سے شیخ عبداللہ ادریس علی، شیخ جمال بدوی، ڈاکٹر مزمل صدیقی اور ڈاکٹر طلعت سلطان کی شخصیات، دیگر کئی رہنمائوں کے ساتھ ہمیشہ نمایاں رہیں گی۔
ہمارے سالانہ اجتماعات میں اکثر جو بحثیں ہوتی رہتی ہیں، علامہ اقبال کے ان اشعار کی وجہ سے خاصی بے معنی ہوکر رہ جاتی ہیں۔شاید اسی لئے ISNA کی انتظامیہ نے جب بتایا کہ کنونشن میں کامیاب ترین سگرمیاں Bazaar اور Matrimonial Service ہیں تو مجھے کوئی حیرت نہیں ہوئی۔

آ بتائوں تجھ کو رمز آی اِن الملوک
سلطنت اقوامِ غالب کی ہے اک جادوگری
خواب سے بیدار ہوتا ہے ذرا محکوم اگر
پھر سلا دیتی ہے اس کو حکمراں کی ساحری
جادوئے محمود کی تاثیر سے چشمِ ایاز
دیکھتی ہے حلق گردن میں سازِ دلبری
خونِ اسرائیل آجاتا ہے آخر جوش میں
توڑ دیتا ہے کوئی موسی طلسمِ سامری
سروری زیبا فقط اس ذاتِ بے ہمتا کو ہے
حکمراں ہے اک وہی، باقی بتانِ آزری
از غلامی فطرتِ آزاد را رسوا مکن
تا تراشی خواج از برہمن کافر تری
ہے وہی سازِ کہن مغرب کا جمہوری نظام
جس کے پردوں میں نہیں غیر از نوائے قیصری
دیو استبداد جمہوری قبا میں پاے کوب
تو سمجھتا ہے یہ آزادی کی ہے نیلم پری
مجلسِ آئین و اصلاح و رعایات و حقوق
طِبِ مغرب میں مزے میٹھے، اثر خواب آوری
گرمیِ گفتارِ اعضائے مجالس، الاماں!
یہ بھی اک سرمایہداروں کی ہے جنگِ زرگری
اس سرابِ رنگ و بو کو گلِستاں سمجھا ہے تو
آہ اے ناداں! قفس کو آشیاں سمجھا ہے تو
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here