پاکستان کے موجودہ بدترین حالات و واقعات کے ذمہ دار بعض جنرل اور جج صاحبان ہیں جنہوں نے پاکستان کو پوری دنیا میں رسوا کر رکھا ہے۔جو ہر روز اپنی حدود اور اختیارات سے تجاوز کرکے ملک کو سیاسی، معاشی اور سماجی نقصانات پہنچا رہے ہیں کہ آج ہمیں فوج اور عدلیہ تقسیم ہوتی نظر آرہی ہے۔فوج جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید کی شکل میں پائی جارہی ہے یا پھر ججوں کا پانچ کا ٹولہ چیف جسٹس عمر بندیال، جسٹس اعجاز الحسن، جسٹس منیب، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مظاہر علی نقوی پایا جارہا ہے۔جن کے بینچ میں ملک کے قابل ترین جج صاحبان مستقبل کے چیف جسٹس قاضی عیٰسی، جسٹس یحیٰی آفریدی جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس مندوخیل نہیں پائے جاتے ہیں جو بینچ بنانے میں ہٹ دھرمی حمایت اور تعصب کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔جب عدلیہ نے صرف ایک جج مندوخیل کو63-Aکے صدارتی ریفرنس میں رکھا تو فیصلہ عین آئین کے مطابق ہوا جس کو بعد میں تین کے ٹولے نے اپنے ہی فیصلے کو رد کرتے ہوئے پارلیمنٹرین کا آئینی ووٹنگ حق چھین لیا جو اب ائین کی بجائے تین کے ٹولے کے فیصلے کے مطابق عدم اعتماد کے ووٹنگ حق سے محروم ہوچکے ہیں۔مزید برآں پانچ کے ٹولے نے25مئی کو عمران خان کی حمایت میں لانگ مارچن کے سلسلے میں ایک ایسا حکم صادر کیا کہ جس کے بعد عمران خان کے یوتھیوں نے اسلام آباد جلا دیا جس کے تمام جلائو گھیرائو لوٹ مار کرنے والوں کو رہا کردیا یا پھر عدالتی فیصلے کے خلاف جلسہ مختص جگہ کی بجائے ڈی چوک میں منعقد کرنے کی کوشش ہوئی جو تعداد کی کمی کی وجہ سے کامیاب نہ ہوا۔یا پھر عدلیہ نے عمران خان کی عدالتی حکم عدولی کا دفاع کیا کہ انہیں غلط بتایا گیا ہوگا۔لہذا عمران خان پر عدلیہ کے حکم کے خلاف جگہ بدلنا ڈی چوک کو آگ لگانا درختوں کو جلانا سب ٹھیک ہے بلکہ یہاں تک عدلیہ نے کہا کہ بھرے درختوں کو اس لیے آگ لگائی گئی تاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی آنسو گیس سے بچایا جائے یہ جانتے ہوئے درختوں کو جلانا دنیا بھر میں غیر قانونی قرار دیا گیاہے۔جس سے جانداروں کو آکسیجن ملتی ہے یا پھر موجودہ ماحولیات کیلئے فائدہ مند ہوتے ہیں جس سے ثابت ہوا کہ عدلیہ کے پانچ کے ٹولے نے عمران خان کا ہر موقع پر دفاع کیا جو یوتھیا کی گرفتاری راتوں کو جاگ کر رہائی کا حکم دیتی ہے۔جاگیردارنی شیریں مزاری جو چالیس ہزار کنال پر ناجائز قابض ہے۔ان کو گرفتاری پر عدلیہ میں بھونچال آجاتا ہے۔رات ساڑھے گیارہ بجے عدالت کھول دی جاتی ہے۔ارشد شریف نامی صحافی کی گرفتاری پر راتوں کو عدالت کھول کر رہائی کا فیصلہ دیا جاتا ہے۔برعکس پاکستان کی مشہور ہر دلعزیز پر سیاستدان مریم نواز کو اپنے والد نوازشریف کی ملاقات کے موقع پر باپ کے سامنے ہتھکڑیاں لگا کر گرفتار کیا جاتا ہے۔سابقہ صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کو گرفتار کیا جاتا ہے۔تاہم عمران خاں کی جنرلوں اور ججوں کی حمایت کے باوجود لانگ مارچ بری طرح ناکام ہوئی۔جن کے بائیس لاکھ افراد جمع ہونے کی بجائے بائیس ہزار بھی لوگ جمع نہ ہوئے جن کو پشاور کی فوج اور پولیس کے علاوہ سپریم کورٹ کی مکمل حمایت حاصل تھی جس طرح2014میں عمران خان کے دھرنے کو تمام اداروں کی حمایت حاصل تھی جس میں جنرل جج اور طاہر اللہ قادری شریک تھے مگر وہ دھرنا بھی بری طرح ناکام ہوا جس کو ہٹانے اور مٹانے کے لیے پشاور آرمی اسکول کا سانحہ برپا کرنا پڑا کہ جس میں ڈیڑھ سو معصوم بچے اور اساتذہ مار دیئے گئے جو25مئی کے جلسے جلوسوں اور دھرنوں کے لیے دستیاب نہ ہو پاتے۔یہی وجوہات ہیں کہ عمران خان کو اپنی ناکامیوں اور نااہلیوں کا اعتراف ایک چھوٹی سی جلسی میں کرنا پڑا جو پختون خواہ کے سویلین سرکاری ملازمین ا ور بے وردی پولیس پر مشتمل تھا جس کے بعد عمران خان کے تمام جلسے جلوسوں کا اتا پتہ چل گیا کہ انہوں نے چند دنوں پہلے کس طرح اپنے جلسوں ا ور جلوسوں کو اپنے سوشل میڈیا پر فوٹو شاپ کرکے بڑھا چڑھا کر پیش کیا تھا۔جس میں افراد کی بجائے کارستانی کلپ پائے گئے ہیں جس کا راز لانگ مارچن میں افشاں ہوا کہ لاکھوں کے جلسے وجلوس کرنے والے عمران خان کیلئے صرف چند ہزار لوگ باہر نکلے جس کا تعلق پختوں خواہ سے تھا۔چونکہ عمران خان کے اردگرد ناچنے کودنے، گانے بجانے والوں کا مجمع گھٹا ہے جن کا سیاست سے دوردور کا واسطہ نہیں ہے جو عمران خان کے جنسی اسیکنڈلز سے بہت متاثر ہیں تاکہ وہ بھی اپنے غیر اخلاقی اور بدکرداری کرداروں کو ان کے میلوں ٹھیلوں میں چھپا سکیں۔ورنہ ستر سالہ بوڑھا شخص کیسے خوبصورت ہوسکتا ہے جس کے چہرے پر جھلیوں اور پھٹکاروں کی بارش ہو رہی ہو۔ جو اپنے جلسے جلوسوں میں اپنے سننے والوں اور والیوں کو بہن بھائی بیٹی کے نام سے نہیں پکارتا ہے جو ایک پاکستانی خصوصاً مسلمان کا کلچر اور روایت بھی شامل ہے کہ اپنے سے چھوٹی عمر کے لوگوں کو کس طرح مخاطب ہو کر پکارو یہی وجوہات ہیں کہ میڈیا نے عمران خان کی خوبصورتی مسلسل بیان بازی سے تکبر اور غرور پن مبتلا کردیا ہے جو ا پنے آپ کو دنیا کا خوبصورت انسان تصور کرتا ہے۔اگر ایسا مان بھی لیا جائے تو پھر موصوف کی تین بیویاں کیوں بھاگ گئیں۔جس کا راز ان کی ایک سابقہ بیوی ریحام خان نے اپنی کتاب میں ذکر کیا ہے جو شواہد کے ساتھ دستیاب ہے کہ عمران خان قوم لوط کا ساتھی ہے جو دنیا کی بے شرم اور بے حیا قوم گزاری ہے جس پر کوئی اخلاقیات اثر انداز نہیں ہوتی ہے مگر ریحام خان اور دوسرے گواہان کا کوئی اثر نہیں ہوتا ہے چاہے وہ کتنے ثبوت پیش کر پائیں۔بحرحال آج کا موضع عدلیہ کا پانچ کا ٹولہ ہے جس نے آئین پاکستان سے بغاوت کر رکھی ہے جس کے عدالتی فیصلوں پر پاکستان تقسیم درتقسیم ہورہا ہے۔جو آئین اور قانون کے خلاف فیصلے دے رہے ہیں جنہوں نے عمران خان کی لانگ مارچن میں بلوائیوں حملہ آوروں اور چوروں چکاروں کو رہا کرکے پاکستان کو مزید برباد کیا ہے۔کہ آج ملک بھر میں لاقانونیت کا چرچا ہے۔جس کو دیکھ کر ملک کے بھوک ننگ کے شکار لوگ قانون شکنی پر مجبو ہیںظاہر ہے جب عمران خان کو قانون شکنی کی شہ ملے گی تو عام شہری بھی فائدہ اٹھائے گا۔جو پہلے بھی غربت افلاس کا مارا ہوا ہے جن کے گھروں کے چولھے ٹھنڈے پڑ چکے ہیں۔جن کو اپنی اور بچوں کی جانیں بچانے کے لیے چوری چکاری لوٹ مار کرنا جائز بنتا ہے لہٰذا عدلیہ کو قانون کی پاسداری کرنا چاہئے تاکہ عوام شہری قانون کو ہاتھ میں نہ لے پائے۔
٭٭٭٭