تہران:
ایران نے برطانیہ کی جانب سے ایرانی آئل ٹینکر کو تحویل میں لینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے عالمی قوانین کے منافی عمل اور بحری قزاقی قرار دے دیا اور ساتھ ہی برطانوی آئل ٹینکر روکنے کی دھمکی دے دی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز برطانیہ کے رائل میرینز نے ایرانی سپر ٹینکر گریس 1 کو جبرالٹر کی بحری سرحد پر تحویل میں لے لیا تھا، برطانیہ نے موقف اختیار کیا تھا کہ ایرانی ٹینکر کو خام تیل شام کو سپلائی کرنے کے خدشے کے پیش نظر تحویل میں لیا گیا ہے کیوںکہ شام کو تیل کی سپلائی بشار الاسد حکومت پر یورپی یونین کی جانب سے عائد پابندیوں کی خلاف ورزی ہے۔
برطانیہ کے اس اقدام پر ایران کی شوریٰ کونسل کے سیکریٹری محسن رضائی نے دھمکی دی کہ اگر برطانیہ ایران کے سپر ٹینکر کو نہیں چھوڑتا تو ہمیں بھی برطانوی آئل ٹینکر کو پکڑنے کا پورا حق حاصل ہوگا اور ایران اپنے اس حق کے استعمال میں ذرا بھی نہیں ہچکچائے گا۔
دریں اثنا محسن رضائی نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ کسی بھی تنازع کی ابتدا ایران نے نہیں کی لیکن ذہن نشین رہے کہ ایران کو دھونس جمانے والوں کو بغیر کسی جھجھک کے جواب دینا آتا ہے۔
اس سے قبل ایران نے آئل ٹینکر کو تحویل میں لیے جانے پر تہران میں تعینات برطانوی سفیر کو طلب کر کے شدید احتجاج کیا تھا جب کہ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے برطانوی اقدام کو بحری قزاقی کی ایک قسم قرار دیتے ہوئے آئل ٹینکر کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
دوسری جانب اسپین کے قائم مقام وزیر خارجہ کے مطابق ’گریس ون‘ جہاز کو امریکا کی درخواست پر تحویل میں لیا گیا تھا اور ایرانی حکام کا بھی یہی خیال ہے تاہم برطانوی رائل میرینز کا کہنا ہے کہ جبرالٹر میں ایرانی جہاز کی ضبطی شام کو تیل سپلائی کرنے کے شواہد پر کی گئی۔