پاکستان میں عیبی، نیبی اور غیبی دور بربریت میں خواتین کی بے کسی اور بے بسی سے کھیلا گیا کہ ایک طرف نیبی سابقہ جسٹس جاوید اقبال جن کو لمبی طاقتوں کی مکمل حمایت حاصل تھی وہ نیب کی شکار اور لاپتہ افراد کی وارث خواتین کو جنسی ہراساں کر رہا تھا کہ آپ کے شوہر کا نیب سے مقدمہ ختم کر دیا جائے گا یا لاپتہ افراد کی بیوی کو شوہر کی گمشدگی سے مایوس کرکے اپنی حوص کا نشانہ بنانے کا کہا گیا جس کا ایک خاتون طیبہ گل نے آڈیو اور ویڈیو میں ثبوت محفوظ کر لیے تو عیبی حکمران نے وہ ریکارڈ اپنے قبضے میں لے کر نیبی جسٹس جاوید اقبال کو بلیک میل کرکے اپنے اربوں کھربوں کے کرپشن میں ملوث ساتھیوں اور حامیوں کو کرپشن کے مقدمات سے بچایا جبکہ عیبی حکمران کے حکم پر نیبی سربراہ کے انتقامی عقوبت خانے مخالفین سے بھرے پڑے رہے۔جس کے لیے نیبی جاوید اقبال کو غیبی عمران خان نے خوب بلیک میل کیا کہ جس میں یہ لگا کہ نیبی جسٹس جاوید اقبال عیبی عمران خان کا ذاتی اشارہ مسیح بنا ہوا تھا آج جب عیبی حکمران کو پارلیمنٹ کے ذریعے عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا گیا تو متاثرہ خواتین سامنے آئیں جس میں نیبی شخص کی متاثرہ خاتون طیبہ گل نے کہا کہ مجھے جب نیبی جنسی ہراساں کرایا تھا تو عیبی حکمران نے مجھے چالیس دن تک وزیراعظم ہائوس میں بند رکھا تاکہ وہ نیبی کو اچھی طرح بلیک میل کرکے تمام درپیش کرپشنوں کا قلعہ قمعہ کرلے جوکہ ہوا کہ جس میں چینی، آٹا، ادویات، بی آرٹی مالم جبہ، بلین ٹری، رنگ روڈ اور دوسرے تمام کرپشن کا اتاپتہ نہیں چلا ہے تاہم فارن ممنوعہ فنڈوں کا حساب کتاب لیا گیا جن کے ہاتھوں نیب کے چیئرمین جاوید اقبال اور الیکشن کمیشن بری طرح خوف زدہ ہیں کہ وہ آج تک عمران خان کے خلاف کوئی لفظ تک نہیں بولتے ہیں۔حالانکہ عمران خان دن رات الیکشن کمیشن کے سربراہ کو ننگی گالیاں دیتا نظر آتا ہے۔جس کے خوف سے الیکشن کمیشن ممنوعہ فارن فنڈنگ کا فیصلہ نہیں کر پایا ہے۔چونکہ نیبی اور عیبی دونوں جنسی پرستی کے دلدادہ ہیں جن کو جنسی پرستی کا خوب تجربہ ہے جس کی وجہ سے وہ جنسی ہراساں جیسے واقعات کی کوئی پرواہ نہیں کرتے ہیں ظاہر ہے جب عیبی اپنے پلے بوائے کے دوران جنسی اسیکنڈلز بنا کر میڈیا کو بیچا کرتا تھا۔جبکہ نیبی کی جنسی پرستی کا ایک طویل تجربہ رکھتا ہے جو نہ جانے جج بننے سے پہلے اور بعد میں جنسی پرستی میں کیا کیا کرتا رہا ہے جن کی تحقیق کی جائے جوکہ ناممکن ہے کیونکہ وہ مقدس گائے کا بچھڑا ہے۔جس کو ذبیح کرنا مشکل ہے ورنہ جنسی ہراساں جیسا کیس امریکہ میں ہوتا تو عمران خان اور جسٹس جاوید اقبال دونوں جیل میں سڑ رہے ہوتے۔تاہم پاکستان میں پہلے ہی خواتین کے ساتھ زیادتیوں کا کوئی ازالہ نہیں ہو رہا ہے یہاں جاگیردار، وڈیرے اور مالدار طبقہ غریبوں، مسکینوں، بے اختیاروں اور بے بسوں کی خواتین کے ساتھ زیادتیاں کرتے ہیں جن کا بعد میں قتل ہوجاتا ہے۔جس کا ثبوت سپریم کورٹ کے سابقہ چیف جسٹس افتخار چودھری کے ان فیصلوں میں موجود ہے کے جنہوں نے بڑے بڑے طرم خان وڈیروں کو پاریوں کی متاثرہ خواتین کے مجرموں کو جیلوں میں بھیجا تھا جس کی وجہ سے پورا استحصالی طبقہ ان کا مخالف ہوگیا تھا آج پھر لاپتہ افراد کی بیویاں بہنیں اور مائیں انصاف کے لیے لاپتہ افراد کمیشن کے سربراہ جسٹس جاوید اقبال کے پاس جاتی ہیں تو وہ سمجھتا ہے کہ آپ اتنی خوبصورت ہیں آپ کو لاپتہ شوہر کی کیا ضرورت ہے یا پھر نیب کی متاثرہ خاتون طیبہ گل کو جنسی ہراساں کیا گیا جس کے تمام ثبوت موجود ہیں مگر بھیڑیا نما جاوید اقبال آج بھی تمام میموگیٹ، ایبٹ آباد کمیشن لاپتہ افراد کمیشن کا سربراہ بنا کروڑوں روپے تنخواہیںوصول کر رہا ہے۔بہرحال پاکستان میں چوروں اور ڈاکوئوں اور فتنہ بازئوں کا دور جاری ہے جو ایک دوسرے سے بازی لیجانے میں لگے ہوئے ہیں۔دونوں کا استحصالی طبقوں سے تعلق ہے دونوں کا ایجنڈا عوام دشمن ہے دونوں کے دوروں میں عورتوں کی عزتیں لٹتی رہی ہیں پالٹ رہی ہیں۔دونوں جاگیرداروں وڈیروں، رسیہ گیروں، جنرلوں اور ججوں کے گماشتہ میں جن کے دور میں مزدور کو ٹھیکیداروں اور کسان کو جاگیرداروں کے حوالے کردیا گیا ہے۔جو صدیوں سے غلام بنے چلے آرہے ہیں جن کی آزادی کا کوئی آثار نظر نہیں آرہا ہے۔چونکہ مایوسی کفر ہے لہذا تاریخ میں ایسا بھی ہوا ہے۔کہ ایک دن تجارت دھند آجاتا ہے جو پسے ہوئے طبقات کی مدد کرتا ہے جس طرح بھارت میں عام عوام پارٹی کا سربراہ گجریوال آرہا ہے جس نے دہلی اور پنجاب میں انقلاب برپا کر دیا ہے شاید پاکستان میں بھی ہر فرعون کے بعد حوسے پیدا ہوگا جو مزدوروں، کسانوں، ہاریوں، عورتوں، غریبوں، مسکینوں، بے بسوں اور بے اختیاروں کی آواز بنے گا جس کے لیے عوام کو اپنے روایتی فیصلے بدلنے ہونگے۔
٭٭٭٭