اسلام آباد(پاکستان نیوز) پاکستان کی جانب سے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اپنے پروگرام کی بحالی کے لیے کیے گئے اسٹاف لیول معاہدے (ایس ایل اے) کو موڈیز انویسٹرز سروس نے مثبت کریڈٹ قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ اس سے زرمبادلہ کے کم ہوتے ذخائر پر دباو میں کمی آئے گی۔ کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی کا خیال ہے کہ 2023 کے عام انتخابات تک حکومت کے لیے پیٹرولیم ٹیکس اور بجلی کے نرخوں میں اضافے کا سلسلہ جاری رکھنے کا متحمل ہونا سوالیہ نشان ہے۔موڈیز نے کہا کہ یہ معاہدہ پاکستان کے لیے مثبت کریڈٹ ہے کیونکہ اس نے ایک ایسے وقت میں آئی ایم ایف کی فنانسنگ میں ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کے اجرا کی راہ ہموار کی ہے جب اس کے زرمبادلہ کے ذخائر خاصے دباو میں ہیں، اس سے دیگر کثیر الجہتی اور دوطرفہ شراکت داروں کی جانب سے اضافی فنڈنگ کا امکان ہے۔تاہم اس نے خبردار کیا کہ پاکستان کی موجودہ پروگرام کو مکمل کرنے اور مزید مالی اعانت کے لیے ایک قابل اعتماد پالیسی کا سلسلہ برقرار رکھنے کی صلاحیت انتہائی غیر یقینی ہے جبکہ مہنگائی کی بلند شرح سیاسی و سماجی خطرات میں اضافہ کر رہی ہے۔موڈیز نے کہا کہ 2023 میں عام انتخابات تک حکومت کے لیے محصولات میں اضافہ کرنے والی اصلاحات کو مسلسل نافذ کرنا بھی مشکل ہو سکتا ہے جن میں خاص طور پر پٹرولیم لیوی اور بجلی کے نرخوں میں اضافہ شامل ہے۔اسٹاف لیول معاہدے پر مبنی موڈیز کے ان تبصروں میں ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے حالیہ ضمنی انتخابات میں حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی واضح ناکامی کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔موڈیز نے نشاندہی کی کہ ملک کا کرنٹ اکاونٹ خسارہ 2021 کے وسط سے خوراک اور تیل کی بلند قیمتوں اور درآمدات کی بھاری طلب کے ساتھ ملک میں سیاسی غیر یقینی صورتحال کے باعث بڑھ گیا جس کے نتیجے میں پاکستان کی کرنسی کی قدر میں تیزی سے کمی واقع ہوئی اور درآمدی لاگت میں مزید اضافہ ہوا۔موڈیز نے تخمینہ لگایا کہ کرنٹ اکاونٹ خسارہ مالی سال 2023 میں جی ڈی پی کے 3.5 سے 4 فیصد تک محدود رہے گا جو مالی سال 2022 میں ترقی کی سست رفتار اور غیرضروری درآمدات کو روکنے کے لیے اقدامات کے نتیجے میں معتدل درآمدات کے سبب 4.5 سے 5 فیصد رہا۔تاہم عالمی اجناس کی بلند قیمتوں اور بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی ضرورت کے پیش نظر پاکستان کی مالیاتی ضروریات زیادہ رہیں گی۔موڈیز نے توقع ظاہر کی ہے کہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ رواں سال کی تیسری سہ ماہی میں ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کے اجرا کی منظوری دے گا۔اس نے مزید امید ظاہر کی کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ اپنی مصروفیات برقرار رکھے گا جس کے نتیجے میں دیگر بیرونی ذرائع سے مالی اعانت کی فراہمی ممکن ہوگی کیونکہ اس میں وہ پالیسیاں ترجیحات کا مرکز ہیں جن کی آئی ایم ایف نے نشاندہی کی ہے۔ان ترجیحات میں مالی سال 2023 کے بجٹ کا نفاذ، پاور سیکٹر میں اصلاحات پر پیش رفت، مہنگائی اور غربت میں کمی، بہتر گورننس اور بدعنوانی کو کم کرنا شامل ہے۔موڈیز نے امید ظاہر کی کہ پاکستان آئندہ چند برسوں تک اپنی بیرونی مالیاتی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل ہو جائے گا۔