باجوہ کی روانگی اور سید عاصم منیر کی آمد!!!

0
118
کامل احمر

برطانیہ کے مصنف، دانشور اور محقق، باسورتھ اسمتھ نے پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفٰیۖ کے لئے جو کچھ بھی لکھا ہے۔ شاید لوگوں نے بھلا دیا ہے مغرب کا اپنا طور طریقہ سوچ ہے لیکن مغرب نے ہمارے رسول کے دیئے اور بتائے گئے راستوں پر ہی چل کر ترقی کی ہے اور ہم مسلمان بالخصوص پاکستان میں ایسی کوئی بات پچھلے پچھتر سالوں میں دیکھنے میں نظر نہیں آئی جس سے پتہ چلے کہ وہ بھی دانشور اسمتھ سے اتفاق کرتے ہیں ممکن ہے کرتے ہوں لیکن ساری بات عمل کی ہے۔ کیا وہ اس کی لکھی اس تحریر پر عمل کرتے ہیں وہ لکھتا ہے ! ”کائنات میں اگر کوئی شخص یہ دعویٰ کرسکتا ہے کہ اس نے منصفانہ طور پر ایمانداری سے حکومت کی ہے تو وہ صرف محمد(PBUH)کی ذات ہے” افسوس کہ مغرب نے رسولۖ کی ہر بات پر عمل کرکے اپنے ملکوں کو جنت کا تصور دیا اور پاکستان جو مسلمانوں کی علیحدہ پہچان کے طور پر وجود میں آیا تھا یہ سب بھول کر بیرونی ممالک کی سازشوں کا شکار بنا۔ رسول ۖ نے کہا ایک امّہ بنو اس پر عمل نہیں کیا اور نتیجے میں ترکی اور اسپین اور مشرق وسطیٰ میں انقلاب آیا۔سپین میں مساجد کو چرچ میں تبدیل کردیا گیا اور سعودی عرب میں مغرب کی خرافات کی چادر تانی جارہی ہے۔ انکے آلہ کار جنرل باجوہ ایسے لوگوں نے جنرل کے روپ میں فتنہ گری مچائی، ملک اور عوام کا ستیاناس کردیا۔ آپ نے کبھی سوچا تھا کہ سند یافتہ چور حکومت کریں۔ عدلیہ بے بس ہو یہ سب باجوہ کے کرتوت ہیں چاہتے تو وہ اسی عدلیہ کو پیغام دے سکتے تھے کہ عدل انصاف سے کام لو۔ وہ بار بار کہتا رہا ہم نیوٹرل ہیں لیکن عملی طور پر وہ منافقت کرتا رہا۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ملک سدھارنے کے سات سال دیئے لیکن وہ باہر کے ایجنڈے پر ملک کو تباہ حال کرتا رہا، اور آج بچہ بچہ باجوہ کو یاد کرتا ہے اور کرتا رہے گا اس نے اپنے سے پہلے تمام سپہ سالاروں کی کرامات پر پردہ ڈال دیا اور کوئی اس کے چھ سال کے دور کی تفصیل لکھے تو وہ اپنی بھیانک ہوگی کہ آپ کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائینگی۔ اپنے آخری بھاشن اور انٹرویو میں اس کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کے لئے جھوٹ پر جھوٹ بولا ایک طرف یہ کہ”صرف دفاعی ادارے قوم کے تحفظ کے ضامن ہیں، نوجوان تفرقہ انگیز پروپیگنڈے سے محفوظ ہیں۔”کاش قوم اور ملک کے نوجوان اس کی شرانگیزی کی زد میں نہ آتے یہ کسی کے بس میں نہیں تھا۔ باجوہ کے دو چہرے تھے بلکہ تین چہرے ایک امریکہ کے لئے دوسرا عمران خان کے لئے اور تیسرا عوام کو ڈرانے دھمکانے کے لئے ممکن ہے چوتھا بھی ہو جس نے عدلیہ کے رہے سہے پر کاٹ دیئے ہوں۔ تاریخ میں ایسا شخص کہاں ملے گا البتہ پسماندہ ملکوں میں ملٹری ڈکٹیٹر آئے ہیں جو لوٹ مار کرکے اور قوم کا مستقبل تباہ کرکے اپنی اپنی قبروں میں مٹی ہوچکے ہیں لیکن باجوہ سمیت کسی کو بھی جو اسکے سہولت کار رہے ہیں اس بات پر یقین نہیں کہ مرنا بھی ہے۔ باجوہ کے جاتے ہی ان کے کارنامے باہر آرہے ہیں کہ کس طرح انہوں نے عوام اور عمران کے ساتھ دھوکہ بازی کی خود عمران کا بے باک انٹرویو گواہ ہے۔ اعظم سواتی کے بیان پر باجوہ نے جاتے جاتے جو کیا اس عمر رسیدہ شخص کے ساتھ وہ سب کے سامنے ہے۔ فیس بک پر ڈالی ایک پوسٹ پر ہمارے ایک کرم فرما اور مشہور مذہبی شخصیت نے کمنٹ دیا کہ ہم سواتی کو نہیں جانتے وہ جانتے ہیں مجھے انکی بات سے اختلاف نہیں۔ سواتی کی ایک شرارت مجھے معلوم ہے کہ پڑوس کے کسی غریب کی گائے ان کے آنگن میں آگھسی تھی انہوں نے جو کچھ کیا وہ سب جانتے ہیں لیکن باجوہ اینڈ کمپنی کے پاس یا کسی کے پاس اس کا کیا جواز ہے کہ وہ اپنی ذاتی دشمنی کا بدلہ اس طرح لے اور خود جن کے ہاتھ خون میں رنگے ہو۔ ارشد شریف کے اور دوسرے صحافیوں پر زبردستی انہیں خطرے کی علامت سمجھ کر رات کے اندھیرے میں زدوکوب کرکے جیل میں ڈالا ہو۔ یہ سب باجوہ کی ڈاکٹرائن کے تحت ہوتا رہا اور ISIکے چیف نے میڈیا پر آکر بھونڈے طریقے سے صفائی دی جو جس سے ثابت ہوا کہ یہ سب ہوتا رہا ہے ان کے بغیر وردی کے قصابوں کے ذریعے باجوہ صاحب نے یہ بھی کہہ دیا کہ وہ کسی غیر ملکی سازش کا حصہ نہیں ایسا سوچنا بھی گناہ کبیرہ ہے۔ توہ امریکہ بار بار کیا جھک مارنے آتے رہیں ہیں۔ باجوہ سے ہم کہتے چلیں آپ اس طرح کی سازشوں(ملک دشمن) میں ملوث رہے ہیں۔21توپوں کی سلامی کے بعد آخری دن انکا کہنا تھا”یہ بھی حقیقت ہے کہ سول اداروں، سیاسی جماعتوں سے بھی غلطیاں ہوئی ہمیں پاکستان میں جمہوری کلچر کو فروغ دینا ہوگا ہمارا سوال پھر اس سے کیا ہوتا جب آپ سمیت سارے ادارے پاکستان کی بہتری اور عوام کی سہولتوں کی بجائے اپنا عیش وآرام اور ملک سے دولت لوٹ کر باہر بھاگنے کی تیاریوں میں ہوں باجوہ کی مثال ایسی ہے کہ ایک شیطان بچہ بار بار شرارت کرکے دوسرے بچوں کو نقصان پہنچائے ان پر جھوٹے الزام لگائے اور آخر میں پکڑا جائے۔ جاتے جاتے کہہ گئے کہ جمہوری اقدار دوبارہ زندہ، مستحکم اور مضبوط ہونگے” نہیں لگتا جو کچھ کرکے گئے ہو اسکے اچھے نتائج ہوں۔
ایک من چلے نے میڈیا پر ڈالا”باجوہ کا آخری پیغام قوم کے نام”
PMMاور جرنیلوں کی ایک ہی زبان ہم سب مل کر لوٹینگے پاکستان” یہ بھی کہ ڈالر کے ہیں ہم غلام، ڈالر کے لئے تو میری ماں بھی قربان” جارج برنارڈشاہ نے کہا تھا”میں نے محمدۖ کے مذہب کی حیران کن استقامت کی بناء پر ہمیشہ تعظیم کی ہے یہ وہ واحد مذہب ہے جس میں گہرائی ہے اور یہ ہی چیز لوگوں کے لئے دلکش ثابت ہوئی ہے آج یورپ میں بھی یہ بات مانی جاتی ہے۔ ”
لیکن باجوہ نے تاریخ، لٹریچر، اسلامی تاریخ نہیں پڑھی بے چارے کو بیرونی طاقتوں کی غلامی جس کے پیچھے ان کے لئے مال و زر تھا کہ پورے خاندان کو مالا مال کیا اور چلتے بنے قوم اور ملک جائے بھاڑ میں مجھے یہاں تھوڑی ہی رہنا ہے کسی کو نہیں معلوم یہ شخص اپنا وجود کہاں چھپائے گا۔
نئے چیف حافظ سعید حاجی عاصم منیر، ایک ہفتہ پہلے باجوہ کی جگہ آئے ہیں اور حسب معمول عوام کو ان سے امیدیں وابستہ ہیں ہمارے ایک محترم دوست کا کہنا ہے عاصم منیر سید زادہ ہے وہ ضرور اچھے کام کرے گا ہمیں امید رکھنی چاہئے۔ خدا کرے ایسا ہو۔ اور کاش عاصم منیر صاحب باجوہ ڈاکٹرائن کو فالو نہ کریں اور پاکستان کو مزید تباہی سے بچا لیں کام کرنے کا کوئی بہانہ نہیں البتہ نہ کرنے کے سو بہانے ہیں فی الحال ان لئے دعا کہ وہ تین سال بعد سرخرو ہوکر جائیں(آمین)!
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here