پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں خود کش دھماکہ، 100 شہید 170 زخمی

0
118

پشاور اسلام آباد( نیوز) پشاور کے زیڈ زون میں پولیس لائنز کی مسجد میں خودکش بم دھماکے کے نتیجہ میں متعدد پولیس اہلکاروں اور امام مسجد سمیت 100افراد شہید اور170سے زائد شدید زخمی ہوگئے ،دھماکے سے مسجد کی چھت منہدم ہوگئی، درجنوں افراد ملبے تلے دب گئے، حملہ آور پہلی صف میں موجود تھا جس نے نماز ظہر کے دوران خود کو دھماکے سے اڑا دیا ، اطلاع ملنے پر پولیس اور سکیورٹی فورسز نے پولیس لائن جانے والے تمام راستے سیل کردیئے جبکہ ریسکیو1122اور دیگر امدادی اداروں کی ٹیموں نے نعشوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا،ملک سعد شہید پولیس لائنز پشاور کے ریڈ زون میں سول سیکرٹریٹ کے سامنے اور سنٹرل جیل سے متصل ہے ، پولیس کے مطابق مسجد میں پیر کے روز پولیس افسران اور اہلکاروں کے ساتھ پولیس لائنز آنے والے کئی سو افراد نماز ظہر ادا کرنے آئے تھے، اما م مسجد صاحبزادہ نورالامین نے جیسے ہی اللہ اکبر کہا اس کے ساتھ ہی ایک زوردار دھماکہ ہوا، دھماکہ اگلی صف میں ہوا اور مسجد کی چھت منہدم ہوگئی، عینی شاہدین کے مطابق دھماکہ کے ساتھ ہی دھویں اور گرد کے بادل نے مسجد کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور ہر طرف انسانی اعضا بکھرے پڑے تھے، امدادی سرگرمیوں کے لئے پولیس، ریسکیو 1122 اور دیگر امدادی اداروں کے کارکن اور ایمبولنس گاڑیاں موقع پر پہنچ گئیں جہاں سے لاشوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقلی کا کام شروع کیا گیا، ریسکیو اہلکاروں نے منہدم شدہ ملبے اور چھت میں سوارخ کر کے متعدد زخمیوں کو نکال کر ہسپتال منتقل کیا واقعہ کی اطلاع ملنے پرسینکڑوں کی تعداد میں لوگ اپنے پیاروں کی خیریت جاننے کے لئے لیڈی ریڈنگ ہسپتال پہنچ گئے، صوبائی حکومت نے پشاور کے تمام بڑے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگرطبی عملے کو ہنگامی ڈیوٹی پر طلب کرلیا، پولیس کی بھاری نفری نے بھی ہسپتال پہنچ کر سیکورٹی سنبھال لی۔لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں دھماکے کے 270 زخمیوں کو لایا گیا جن میں سے 15 کی حالت تشویشناک بتائی جارہی۔شہداء کی تعداد 100 ہے،ذرائع کے مطابق جب زخمیوں کو ہسپتال لایا گیا تو شعبہ ایمرجنسی کسی میدان جنگ کی صورتحال پیش کررہا تھا۔ہر طرف زخمیوں کی آہ وفغاں تھی جبکہ لوگ اپنے پیاروں کو ڈھونڈنے کے لئے کبھی ایک طرف اور کبھی دوسری جانب دھکے کھارہے تھے۔ ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے زخمیوں کیلئے خون کی فراہمی کی اپیل کے بعد بڑی تعداد میں شہری ہسپتال پہنچ گئے۔ ہسپتال انتظامیہ نے تمام طبی عملے کی چھٹیاں منسوخ کرکے ہسپتال طلب کرلیا۔تاہم اس کے باوجود تمام زخمیوں کیلئے ڈاکٹرز و نرسز بھی مشکلات کا شکار رہے۔زخمیوں کی عیادت کے لئے اے این پی کے سینئر رہنما غلام بلور سمیت کئی سیاسی رہنمائوں نے ہسپتال کا دورہ کیا۔سی سی پی او پشاور اعجاز خان نے بتایا کہ اندازہ یہی ہے کہ حملہ خودکش تھا ،انہوں نے کہا کہ پولیس لائن میں دو گیٹ ہیں اور 10 سے 15 اہلکار ڈیوٹی پر تعینات ہوتے ہیں، ایک گیٹ عام لوگوں اور دوسرا پولیس آفیسرز کے لیے ہے۔انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ حملہ سکیورٹی کی ناکامی ہے،جی ٹی روڈ کو بالا حصار کے قریب ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔حملہ آور نمازیوں کے ساتھ تھانے کے مرکزی دروازے سے داخل ہوکر تین سے چار حفاظتی لائنز عبور کرکے مسجد میں داخل ہوا۔ دھماکے کے بعد تھانہ پولیس لائن کے مرکزی دروازے کو بند کر دیا گیا ۔پولیس ترجمان کے مطابق پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال اور شہر کے دیگر ہسپتالوں میں جہاں ایمرجنسی نافذ کردی گئی تھی،ہلاکتوں کی تعداد 100 ہوگئی ہے،دھماکہ مسجد میں نمازیوں کی اگلی صف میں ہوا جہاں عموما 300 سے 400 کے قریب لوگ نماز ادا کرتے ہیں،کمشنر پشاور ریاض محسود نے صحافیوں کو بتایا کہ ہسپتالوں میں ادویات کی کوئی کمی نہیں ہے لواحقین پریشان نہ ہوں۔ خودکش دھماکہ میں شہید 27 پولیس اہلکاروں کی اجتماعی نماز جنازہ پولیس لائن میں ادا کی گئی جس کے بعد میتیں آبائی علاقوں کو بجھوا دی گئیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here